ملک کے دیگر حصوں کی طرح ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک کے علاقہ مالیگاؤں بھی لاک ڈاؤن مکمل طور پر نافذ تھا۔
لاک ڈاؤن کے دوران جب سب اپنے گھروں میں قید تھے اور سیاسی رہنما بھی اپنے گھروں سےبیان بازیاں کر رہے تھے۔
شہر کے تمام ہسپتال بند ہوچکے تھے اور غریب عوام لاچار و مجبور ہوگئے تھے۔
اس وقت عوام شہر کے حالات سے باخبر کرنےکے لیے یوٹیوبرس جان ہتھیلی پر لئے بے لوث صحافتی خدمات انجام دے رہے تھے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
اس وقت درپیش نازک حالات کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ یوٹیوبرس کبھی کسی سیاسی رہنما کا مہرہ نہیں بنے البتہ انھوں نے خود غرض رہنماؤں کو اپنے ویڈیوز کے ذریعے بے نقاب ضرور کیا تھا.
اس کے علاوہ علاقہ میں انتظامیہ کی مبینہ بدعنوانیوں کے واقعات بھی اجاگر کیا تھا۔
ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کے کاڑھے کو مشہور کیا۔
یاد رہے کہ انہیں یوٹیوبرس نے اپنے ویڈیوز کے زریعے اس وقت کے سنگین حالات کو قید کر ریاستی و ملکی سطح پر آواز بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ایسے تمام یوٹیوبرس کی خدمات کا اعتراف مالیگاؤں الیکٹرانک میڈیا ورکشاپ میں کیا گیا. پروگرام کے دوران لاک ڈاؤن میں یوٹیوبرز کی صحافتی خدمات پر مبنی ویڈیو بھی پیش کی گئی.
اس موقع پر سینیئر صحافتی امتیاز خلیل نے کہا کہ جس شہر میں زرد صحافت ہوگی اس شہر کا انتظامیہ اور سیاسی لیڈران بدعنوان ہی ہوں گے. صحافت ایک ذمہ داری ہے اور صحافی اس بات کا ذمہ دار ہے کہ عوام تک سچ بات پہنچائے. اگر صحافی بننا ہے تو خود سے پوچھ کر صحافت میں قدم رکھو نا کہ کسی سیاسی جماعت یا لیڈر کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اور صحافی کا کام تو ہے ہی آئینہ دکھانا۔
امتیاز خلیل نے الیکٹرانک میڈیا ورکشاپ کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مالیگاؤں الیکٹرانک میڈیا کے زیر اہتمام جرنالزم ورکشاپ کا انعقاد پرزم کمپیوٹر اکیڈمی, امان اللہ خان ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی, یارسول اللہ مسجد کے سامنے, کسمبا روڈ پر گزشتہ شب کو کیا گیا تھا۔
اس پروگرام کی صدارت سینئر صحافی امتیاز خلیل نے کی اور بطور مقرر و مہمانان خصوصی انصاری احسان الرحیم (سینئر صحافی), آصف عبداللہ (ایڈیٹر, سچ بات) شکیل حنیف (اولین بلاگر ہمارا مالیگاؤں), وسیم رضا خان (ایڈیٹر, ہیڈ لائن پوسٹ), اظہر مرزا (نمائندہ, انقلاب ممبئی), اشرف اسرائیل (نوجوان صحافی), نعمان انصاری (صحافی, ای ٹی وی بھارت حیدرآباد) و دیگر نے شرکت کی۔
امتیاز خلیل نے شہر مالیگاؤں کے یوٹیوبرس, بلاگرز اینڈ سوشل میڈیا رائٹرز کو صحافی مان کر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ جو کام کررہے ہیں وہ صحافت ہی ہے لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ آپ بنیادی صحافتی اصولوں, زبان و بیان اور پیشہ ورانہ صحافت سیکھیں ۔
انھوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کی جانے والی صحافت، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کا طریقہ کار بہت الگ ہے۔
مزید پڑھیں:کسان تنظیموں کو ترمیم کی تجاویز کے ساتھ آگے آنا چاہئے: رام داس اٹھاولے
موصوف نے مختلف مثالیں دیکر ڈیجیٹل جرنالزم میں کام کرنے کا طریقہ پیش کیا. نیز اپنے ذاتی تجربات کی روشنی میں نوجوان صحافیوں کی رہنمائی بھی کی۔
موصوف نے کہا کہ انھیں مالیگاؤں الیکٹرانک میڈیا کے وجود میں آنے سے گرین جرنالزم کی امید ہے۔
مقرر وسیم رضا خان نے مالیگاؤں شہر کے تمام الیکٹرانک میڈیا سے منسلک افراد کو مشورہ دیا کہ پہلے اپنے چینل یا پورٹل کو کسی طرح رجسٹرڈ کر لیں۔
اس کے بعد میدان صحافت میں کھل کر کام کریں اور انتظامیہ و سرکاری افسران سے سوالات بھی کریں۔
موصوف نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ ہر طرح کی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔
شکیل حنیف نے موجودہ صحافت کے جدید طریقوں پر نوجوان صحافیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیلئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ کس شعبہ میں آپ نےکام کرنا ہے. یوٹیوب یا بلاگ کس مقصد کے تحت بنانا ہے. جیسے نیوز, اسپورٹس, فٹنیس, کھانا بنانا, ادب, کلچرل و دیگر مختلف شعبوں کا انتخاب کریں. کم ویوز اور منفی کمنٹس ملنے پر احساس کمتری کا شکار ہرگز نہ ہوں۔
انھوں نے کہا کہ اپنی صلاحیت اور دلچسپی کے مطابق مسلسل محنت و لگن سے معیاری کام کریں، کامیابی ضرورآپ کے قدم چومے گی۔
انصاری احسان الرحیم نے اس صحافتی تربیتی ورکشاپ میں شرکت کر کے نوجوان صحافیوں کی حوصلہ افزائی کی۔
انھوں نے کہا کہ انہوں نے اس عمر میں بھی سینیئر ہونے کے باوجود جدید صحافت کو سیکھنے کی غرض سے اس ورکشاپ میں شرکت کی.
اظہر مرزا نے کہا کہ مالیگاؤں میں ابھی ابھی جس صحافت نے جنم لیا ہے اسے ڈیجیٹل جرنلزم کہتے ہیں. جس میں صحافی یوٹیوب چینلز, بلاگس اور نیوز پورٹلس کا استعمال کر رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے تاثرات میں کہا کہ جو نئے یوٹیوبرز اور بلاگرز ہیں وہ بہت ساری غلطیاں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سماج میں غلط پیغام جارہا ہے. انھیں چاہئے کہ ان غلطیوں کو درست کریں. یوٹیوبرز صرف ویوز کیلئے ویڈیوس نہ بنائیں بلکہ اچھی مثبت خبریں پیش کریں اور صحافت کے ساتھ انصاف کریں یا پھر شعبہ صحافت چھوڑ دیں۔
پروگرام میں ای ٹی وی بھارت سے وابستہ صحافیوں اشرف اسرائیل اور نعمان انصاری اس پروگرام میں خصوصی استقبال کیا گیا۔
اس موقع پر مذکورہ دونوں صحافیوں نے پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرنے بعد پیشہ ورانہ طور پر صحافتی خدمات انجام دینے کے سسلسلے میں اپنے تجربات کو اشتراک کیا۔