ETV Bharat / state

مالیگاؤں بم دھماکہ: کرنل پروہت کی پیروی کرنے سے مکل روہتگی کا انکار

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شری کانت پروہت کو آج اس وقت شدید دھچکا لگا جب اس کی پیروی کرنے والے سابق اٹارنی جنرل آف انڈیا و سینئر وکیل مکل روہتگی نے ہائی کورٹ میں اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا۔

Malegaon bomb blast: Mukul Rohatgi refuses to fight Colonel Prohit's case
مالیگاؤں بم دھماکے: کرنل پروہیت کی پروی کرنے سے مکل روہتگی کا انکار
author img

By

Published : Jan 6, 2021, 8:34 PM IST

Updated : Jan 7, 2021, 6:32 AM IST

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں شہید ہونے والے چھ افراد کے اہل خانہ نے بذریعہ خط ایڈوکیٹ مکل روہتگی کی جانب سے کرنل پروہت کا دفاع کرنے پر اعتراض جتایا تھا کیونکہ ماضی میں وہ، این آئی اے اور مرکزی حکومت کی جانب سے کرنل پروہت کے خلاف عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

آج جیسے ہی عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شنڈے اور جسٹس کارنک نے کرنل پروہت کی وکیل نیتا گھوکھلے سے دریافت کیا کہ سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی اس معاملے میں ملزم کرنل پروہت کے دفاع میں پیش ہونے والے تھے لیکن آج وہ حاضر نہیں ہیں، جس پر ایڈوکیٹ نیلا گھوکھلے نے عدالت کو بتایا کہ بم دھماکہ متاثرین نے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی کو ایک خط لکھ کر ان کی جانب سے ملزم کے دفاع میں پیش ہونے پر اعتراض کیا اور کہا کہ اگر وہ، کرنل پروہت کا دفاع کریں گے تو یہ انصاف کا خون ہوگا کیونکہ قبل ازیں وہ ملزم کے خلاف پیش ہوچکے تھے۔

ایڈوکیٹ مکل روہتگی کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر عدالت نے ایڈوکیٹ نیلا گھوکھلے کو حکم دیا کہ وہ بحث کریں جس کے بعد ایڈوکیٹ نیلاگوکھلے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے۔

نیلا گوکھلے نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کرنل پروہت کو آرمی کی جانب سے بھی کلین چٹ ملی چکی ہے کہ وہ بم دھماکوں کی سازش میں شامل نہیں تھا بلکہ وہ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔

بحث کے بعد جسٹس ایس ایس شنڈے نے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی (سابق سالیسٹر جنرل آف انڈیا) کو حکم دیا کہ بحث کریں جس پر دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود ابھی تک کرنل پروہت نے انہیں رازدارانہ دستاویزات مہیا نہیں کئے جس کی بنیاد پر وہ مقدمہ سے ڈسچار ج کی درخواست کررہے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پبلک سرونٹ کو گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197 کے تحت اعلی افسر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے لیکن اس معاملے میں کرنل پروہت آفیشیل ڈیوٹی پر ہونے کے باوجود غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا لہذا کرنل پروہت 197 دفعہ کا فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔

مقدمہ کی سماعت آن لائن کی جارہی تھی تاہم کچھ تکنیکی خرابی کے باعث بحث کے دوران ہی ممبئی ہائیکورٹ اور اور ایڈوکیٹ دیسائی کا رابطہ منقطع ہوگیا جس کے بعد جسٹس ایس ایس شنڈے نے بی اے دیسائی کو فون کیا اور ان کی بقیہ بحث ٹیلی فون پر سماعت کی۔

عدالت نے بتایا کہ رازدارانہ دستاویزات کے تعلق سے 2 فروری کو فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے مزید بتایا کہ مقدمہ میں بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں اس لیے آئندہ سماعت شخصی طور پر کی جائے گی جس کے بعد بی اے دیسائی نے بنچ کا شکریہ ادا کیا۔

ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے رازدارانہ دستاویزات حاصل کرنے کےلیے خصوصی عرضداشت بھی داخل کی تھی جس پر عدالت کو مثبت فیصلہ صادر کرنا ہوگا اور اگر ایسا نہیں ہوا تو اس معاملے میں مکمل انصاف نہیں ہوگا۔

جسٹس ایس ایس شنڈے نے بی اے دیسائی کو یقین دلایا کہ وہ اس تعلق سے 2 فروری کی سماعت پر تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ سنائیں گے۔ بحث کے دوران کی معاونت کے لیے دیگر وکلاء شاہد ندیم،ہیتالی سیٹھ، کارتیک اگروال، ارشد شیخ، عادل شیخ و دیگر موجود تھے۔

آج عدالتی کارروائی کے اختتام کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں شہید ہونے والے چھ افراد کے والدین، بھائی بہن، اہلیہ اور دیگر قریبی رشتہ داروں نے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی کے ملزم کے دفاع میں پیش ہونے پر اعترض کیا جتایا تھا جس کی بناء پر آج وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے جس سے کرنل پروہت کو دھچکاہ لگا ہے کیونکہ ایڈوکیٹ مکل روہتگی کی وجہ سے ہی عدالت نے کرنل پروہت کی عرضداشت کو سماعت کےلیے قبول کیا تھا۔

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں شہید ہونے والے چھ افراد کے اہل خانہ نے بذریعہ خط ایڈوکیٹ مکل روہتگی کی جانب سے کرنل پروہت کا دفاع کرنے پر اعتراض جتایا تھا کیونکہ ماضی میں وہ، این آئی اے اور مرکزی حکومت کی جانب سے کرنل پروہت کے خلاف عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

آج جیسے ہی عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شنڈے اور جسٹس کارنک نے کرنل پروہت کی وکیل نیتا گھوکھلے سے دریافت کیا کہ سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی اس معاملے میں ملزم کرنل پروہت کے دفاع میں پیش ہونے والے تھے لیکن آج وہ حاضر نہیں ہیں، جس پر ایڈوکیٹ نیلا گھوکھلے نے عدالت کو بتایا کہ بم دھماکہ متاثرین نے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی کو ایک خط لکھ کر ان کی جانب سے ملزم کے دفاع میں پیش ہونے پر اعتراض کیا اور کہا کہ اگر وہ، کرنل پروہت کا دفاع کریں گے تو یہ انصاف کا خون ہوگا کیونکہ قبل ازیں وہ ملزم کے خلاف پیش ہوچکے تھے۔

ایڈوکیٹ مکل روہتگی کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر عدالت نے ایڈوکیٹ نیلا گھوکھلے کو حکم دیا کہ وہ بحث کریں جس کے بعد ایڈوکیٹ نیلاگوکھلے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے۔

نیلا گوکھلے نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کرنل پروہت کو آرمی کی جانب سے بھی کلین چٹ ملی چکی ہے کہ وہ بم دھماکوں کی سازش میں شامل نہیں تھا بلکہ وہ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔

بحث کے بعد جسٹس ایس ایس شنڈے نے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی (سابق سالیسٹر جنرل آف انڈیا) کو حکم دیا کہ بحث کریں جس پر دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود ابھی تک کرنل پروہت نے انہیں رازدارانہ دستاویزات مہیا نہیں کئے جس کی بنیاد پر وہ مقدمہ سے ڈسچار ج کی درخواست کررہے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پبلک سرونٹ کو گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197 کے تحت اعلی افسر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے لیکن اس معاملے میں کرنل پروہت آفیشیل ڈیوٹی پر ہونے کے باوجود غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا لہذا کرنل پروہت 197 دفعہ کا فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔

مقدمہ کی سماعت آن لائن کی جارہی تھی تاہم کچھ تکنیکی خرابی کے باعث بحث کے دوران ہی ممبئی ہائیکورٹ اور اور ایڈوکیٹ دیسائی کا رابطہ منقطع ہوگیا جس کے بعد جسٹس ایس ایس شنڈے نے بی اے دیسائی کو فون کیا اور ان کی بقیہ بحث ٹیلی فون پر سماعت کی۔

عدالت نے بتایا کہ رازدارانہ دستاویزات کے تعلق سے 2 فروری کو فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے مزید بتایا کہ مقدمہ میں بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں اس لیے آئندہ سماعت شخصی طور پر کی جائے گی جس کے بعد بی اے دیسائی نے بنچ کا شکریہ ادا کیا۔

ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے رازدارانہ دستاویزات حاصل کرنے کےلیے خصوصی عرضداشت بھی داخل کی تھی جس پر عدالت کو مثبت فیصلہ صادر کرنا ہوگا اور اگر ایسا نہیں ہوا تو اس معاملے میں مکمل انصاف نہیں ہوگا۔

جسٹس ایس ایس شنڈے نے بی اے دیسائی کو یقین دلایا کہ وہ اس تعلق سے 2 فروری کی سماعت پر تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ سنائیں گے۔ بحث کے دوران کی معاونت کے لیے دیگر وکلاء شاہد ندیم،ہیتالی سیٹھ، کارتیک اگروال، ارشد شیخ، عادل شیخ و دیگر موجود تھے۔

آج عدالتی کارروائی کے اختتام کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں شہید ہونے والے چھ افراد کے والدین، بھائی بہن، اہلیہ اور دیگر قریبی رشتہ داروں نے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی کے ملزم کے دفاع میں پیش ہونے پر اعترض کیا جتایا تھا جس کی بناء پر آج وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے جس سے کرنل پروہت کو دھچکاہ لگا ہے کیونکہ ایڈوکیٹ مکل روہتگی کی وجہ سے ہی عدالت نے کرنل پروہت کی عرضداشت کو سماعت کےلیے قبول کیا تھا۔

Last Updated : Jan 7, 2021, 6:32 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.