نیز عدالت بھگوا ملزمین کی مقدمہ سے خلاصی کی درخواست پر بھی سماعت کرسکتی ہے کیونکہ گذشتہ دنوں ملزمین دھان سنگھ و دیگر کے وکلاء نے ممبئی ہائی کورٹ سے ان کی عرضداشت پر جلد از جلد سماعت کرنے کی گذارش کی تھی۔ کل ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندرجیت موہنتی اور جسٹس اے ایم بدر اپیلوں پر سماعت کریں گے۔
بھگوا ملزمین نے اپیل میں یہ دعوی کیا ہیکہ مالیگاؤں 2006 بم دھماکے، مسلم نوجوانوں نے ہی انجام دیے تھے نیز این آئی اے نے سیاسی دباؤ میں انہیں گرفتار کیا ہے کیونکہ اے ٹی ایس کی چارج شیٹ میں ملزمین کے بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں جبکہ مسلم نوجوانوں کی رہائی کے خلاف اے ٹی ایس کی جانب سے داخل کردہ اپیل میں یہ گذارش کی گئی ہیکہ عدالت کو دونوں تحقیقاتی ایجنسیوں کی چارج شیٹ میں موجود ثبوت و شواہد کی روشنی میں فیصلہ کرنا چاہئے اور دونوں گروپ کے ملزمین کے خلاف مقدمہ چلنا چاہئے۔
اس تناظر میں مسلم نوجوانوں کو قانونی امدادفراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ممبئی ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء مسلم نوجوانوں کا دفاع کرنے کے ساتھ بھگوا ملزمین کی ڈسچارج عرضداشتوں کی مخالفت کرے گی اور اس تعلق سے سینیئر ایڈوکیٹ یوگ چودھری کی خدمت حاصل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2006 میں مالیگاؤں میں واقع حمیدیہ مسجد بڑا قبرستان کے پاس بم دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد اے ٹی ایس نے 9 مسلم نوجوانوں کو یہ کہتے ہوئے گرفتار کیا تھا کہ یہ ایک ”اسلامی دہشت گردی“ کا واقعہ ہے لیکن چند برسوں کے بعد سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ معاملے میں گرفتار ملزم سوامی اسیمانند کے اعتراف جرم کے بعد این آئی اے نے اے ٹی ایس کی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے سوامی اسیمانند کے اعتراف جرم کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی تفتیش مکمل کی۔
جس کے دوان یہ انکشاف ہوا کہ اے ٹی ایس نے مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا تھا۔جس کے بعد مسلم نوجوانوں نے نچلی عدالت میں ڈسچارج عرضداشت داخل کی جہاں عدالت نے این آئی اے کی تفتیش کی روشنی میں ڈسچارج کردیا اور دیگر چار بھگوا ملزمین دھان سنگھ، لوکیش شرما، منوہر سنگھ اور راجندر چودھری کے خلاف مقدمہ قائم کیا جنہیں گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
واضح رہے کہ ساڑھے پانچ برس تک سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدی شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ(مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبدالطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری،ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے 2011 میں ضمانت پر رہا کیا تھا۔
اور اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے مقدمہ سے باعزت بری کیے جانے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ناکافی شہادت کی بناء پر ملزمین کو 25 اپریل 2016 کو باعزت بری کیا تھا لیکن مسلم نوجوانوں کے مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکومت اور بھگوا ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی۔