گزشتہ ماہ مہاراشٹر میں اقتدار حاصل کرنے کے لیے اراکین اسمبلی کا اپنی پارٹی سے دوسری پارٹی میں شامل ہونے کی خبریں قومی سطح پر تشہیر ہوئی تھیں لیکن اب تازہ خبروں کے مطابق کہ بی جے پی کے14 اراکین اسمبلی سمیت ایک راجیہ سبھا رکن پارٹی سے بغاوت کرکے برسراقتدار جماعت کانگریس اور راشٹروادی کانگریس پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں۔
حالانکہ سابق وزیر اور بی جے پی کے رہنما آشیش شیلار نے ان خبروں کو بے بنیاد بتاتے ہوئے اسے سینا، کانگریس اور این سی پی کی جانب سے پھیلائی گئی افواہ قرار دیا اور کہا کہ پارٹی میں کوئی بغاوت نہیں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق بی جے پی کے نو منتخب اراکین اسمبلی جو راشٹر وادی کانگریس اور کانگریس سے بغاوت کر کے بی جے پی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اب بی جے پی ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں ان کی خواہش ہے کہ برسراقتدار جماعت کا حصہ بنیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیر اور بی جے پی کے قدآور رہنما ایکناتھ کھڑسے کی رہائش گاہ پر بی جے پی سے منسلک دیگر پسماندہ طبقات کے اراکین اسمبلی کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں سابق رکن اسمبلی پرکاش شینڈگے نے اعلان کیا تھا کہ اب بی جے پی میں ان کا رہنا مشکل ہے کیونکہ یہ پارٹی صرف برہمن واد کو فروغ دے رہی ہے اور پسماندہ طبقات و دیگر طبقات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
میٹنگ میں یہ بھی طے ہوا تھا کہ اس سلسلہ میں اگلے ہفتے ایک لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ بی جے پی چھوڑ کر اراکین اسمبلی برسراقتدار جماعت کا حصہ بنیں یا نہیں؟
آشیش شیلار نے اس ضمن میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا ایک بھی رکن اسمبلی چاہے وہ پہلے سے بی جے پی کا رکن رہا ہو یا پھر دوسری پارٹی چھوڑ کر بی جے پی کے ٹکٹ پر منتخب ہوا ہو، دونوں صورتوں میں یہ اراکین اسمبلی بی جے پی نہیں چھوڑیں گے۔
آشیش شیلار نے مزید کہا کہ میری معلومات کے مطابق جن آزاد اراکین اسمبلی نے مہا وکاس اگھاڑی حکومت کی تائید کی تھی اب وہ بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے من بنا رہے ہیں کیونکہ وہ ایک ایسی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتے ہیں جس کا زوال چند ماہ میں ہوجائے گا۔