ہاتھرس کے شرمناک واقعہ کے بعد رونما ہونے والے اس طرح کے وقوعہ پر قدغن کیسے لگے، اس کی شاید فکر حکومت کو نہیں ہے۔ اس کے لیے صرف حکومت کے ساتھ معاشرہ بھی کم ذمہ دار نہیں ہے جو ذات و طبقے کی بنیاد پر انسانیت کو بالائے طاق رکھ کر ملزمان کی مذمت اور ہمدردی کرتا ہے۔ ہاتھرس میں انتظامیہ نے اپنے فرائض کا صحیح طریقے سے انجام نہیں دیا اور متاثرہ کے اہل خانہ کی مرضی کے خلاف اس کی لاش کو جلا دیا گیا جو قابل مذمت ہے۔ سچ یہ ہے کہ بی جے پی اقتدار میں سرپسندوں کے حوصلے بلند و بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں۔
مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے نائب قومی صدر آصف صدیقی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
سماج وادی پارٹی مہاراشٹر صوبہ کے نائب قومی صدر آصف صدیقی نے کہا کہ نربھیا وقوعہ سے ہم لوگوں نے کوئی سبق نہیں لیا ورنہ عصمت دری کے وقوعہ پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا تھا۔ ہاتھرس میں رونما ہونے والے وقوعہ سے آج ہر بہن بیٹی والا فکر مند ضرور ہے۔ جس طرح کی حیوانیت متوفی منیشا کے ساتھ کی گئی، اس کی زبان کاٹ کر ریڑھ کی ہڈی توڑ دی گئی جس سے وہ زخموں کی تاب لا نہ سکی اور دم توڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ خبروں کے بموجب ملزمان کے طبقے کے لوگ ملزمان کو بے قصور قرار دے رہے ہیں یہ کہاں کی انسانیت ہے۔ عصمت دری و جنسی استحصال ہمارے انسانی معاشرے کا وہ زہریلہ سانپ ہے جس کے فن کو کچلنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ایسے حیوان چاہے جس ذات طبقے فرقے کے ہوں انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہاتھرس کے بعد بلرام پور، اعظم گڑھ و بلند شہر میں انسانیت شرمسار ہوئی۔ ملک کی شاید ہی ایسی کوئی ریاست ہو جہاں پولیس اس طرح کے انسانیت کو شرمسار کرنے والے وقوعہ کی پردہ پوشی نہ کرتی ہو۔ ہاتھرس جیسے وقوعہ کو روکنے کے لیے سب سے پہلے سماج کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہاتھرس جیسے وقوعہ کا انجام دینے والے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے و متاثرہ کنبہ کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔