انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد 24اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کا اعلان ہوگا ریاست بھر میں ایک ہی مرحلہ میں الیکشن ہوگا اس کیلئے تمام تر انتظامات کا دعوی بھی الیکشن کمیشن نے کیا ہے۔ ریاست کی 288 اسمبلیوں کیلئے آج سے ضابطہ اخلاق نافذ العمل ہے ریاست میں 8 کروڑ 94 لاکھ حق رائے دہندگان اپنے جمہوری حق کا استعمال کریں گے الیکشن میں کل 1.8 لاکھ ای وی ایم کا استعمال ہوگا۔ انتخابی عمل کو پرامن بنانے کیلئے الیکشن کمیشن نے ہر ممکن کوشش کی ہے۔
یہ اطلاع آج یہاں منترالیہ میں منعقدہ پریس روم میں منعقدہ کانفرنس میں ریاستی چیف الیکشن انچارج بلدیو سنگھ نے پریس کانفرنس میں دی ہے۔
ریاست میں الیکشن کے دوران شفافیت لانے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہے اس کیلئے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے مہاراشٹر کا دورہ بھی کیا تھا حق رائے دہندگان سے یہ اپیل ہے کہ وہ ووٹر لسٹ میں اپنے ناموں کا اندراج کروائیں۔
ای وی ایم کیلئے بیداری مہم بھی چلائی گئی ہے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر ای وی ایم کی تفصیلات فراہم کی جائے گی اور اس کا استعمال کی بھی معلومات دی جائیگی معذور حق رائے دہندگان کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں لوک سبھا میں پہلے اور دوسرے منزلے کے پولنگ سینٹروں کو زیر زمین لایا گیا ہے 5 ہزار سے زائد پولنگ سینٹروں کو گراؤنڈ فلورپر تعینات کیا گیا ہے ریاستی الیکشن کمیشن نے الیکشن کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہے۔
گزشتہ ودھان سبھا الیکشن 2009 ء میں 50 فیصد اور 2014 ء میں 60.23 ووٹنگ فیصد درج کیا گیا تھا امسال الیکشن مراکز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے الیکشن کیلئے ملازمین کو تربیت دینے کی تیاری بھی کی گئی ہے کسی بھی قسم کی غلطی یا خطا نہ ہو اس کا خاص خیال رکھا جائیگا تاکہ الیکشن کے دوران یہ اپنی خدمات بہترین طریقے سے انجام دیں۔
ای وی ایم اور وی وی پیڈ کا خاطر خواہ تعداد میں ہے اس کی سیکورٹی انتظامات میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا الیکشن کمیشن نے جو گائڈ لائن اور اپیلی کیشن تیار کیا گیا ہے ضابطہ اخلاق کی شکایت وہ اس ویب سائٹس پر مندرج کر سکتا ہے۔ سیاسی پارٹی اور امیدواروں کو آن لائن اجازت نامے بھی فراہم کئے جائیں گے۔
نظم و نسق کی بر قراری کیلئے پولیس نے تمام تیاریاں کی ہیں اضافی فورسیز کو بھی طلب کئے گئے ہیں۔ الیکشن ڈیوٹی پر مامور ملازمین پوسٹل بلیٹ پیپر سے حق رائے دہی کے استعمال کو یقینی بنایا جائیگا الیکشن کمیشن آف انڈیا کو تھانہ پولیس کمشنر ویویک پھنسلکر نے بتایا کہ 99 فیصد پولیس والوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔
ووٹنگ لسٹ میں حذف اور کئی ناموں کو خارج بھی کیا گیا ہے جو ووٹرس دوسری جگہ منتقل ہوئے ہیں یا پھر ان کی موت واقع ہوئی ہے ان کی نام کو ووٹنگ لسٹ سے خارج کیا گیا ہے اس بات کابھی احتیاط رکھا جاتا ہے کہ کسی کا ناحق ووٹنگ لسٹ سے نام حذف نہ ہو اس کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔
آدھار کارڈ سے لنک نہ کرنے کا سبب سپریم کورٹ کا تازہ فیصلہ اورحکمنامہ ہے اس لئے ووٹنگ لسٹ کو آدھار سے لنک نہیں کیا گیا ہے۔ جن امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ ہے ان کی تشہیر ہوگی ایک امیدوار اپنے اشتہار اور عوامی ریلیوں پر صرف 28 لاکھ روپئے کا اصراف کر سکتا ہے اسے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے لازمی قرار دیدیا ہے۔
الیکشن کمشنر نے بتایاکہ آج سے باقاعدہ ضابطہ اخلاق نافذ العمل ہے اس لئے تمام سرکاری کام اور وزراء کے دورہ اور سرکاری مراعات ختم کر دی گئی ہے اشتہارات و دیگر چیزوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے یہ اخراجات اب سرکاری خرچ پر نہیں کئے جاسکتے۔