ETV Bharat / state

Maharashtra Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi: مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے عمران پرتاپ گڑھی امیدوار، مقامی کانگریسی لیڈران ناراض

author img

By

Published : Jun 1, 2022, 5:48 PM IST

مہاراشٹر کی سیاست میں راجیہ سبھا انتخابات Rajya Sabha elections کو لے کر تنازع شروع ہوگیا ہے۔ مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے راجیہ سبھا الیکشن کے امیدوار کے طور پر اتر پردیش کے شاعر اور کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھی نے ریاستی اسمبلی میں پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ وہیں مقامی قیادت کو نظر انداز کرنے سے ناراض کانگریسی لیڈران کا کہنا ہے کہ ایک باہری شخص کو مہاراشٹر سے راجیہ سبھا کی امیدواری دینے کا کیا مطلب ہے؟Maharashtra Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi

مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے عمران پرتاپ گڑھی امیدوار، مقامی کانگریسی لیڈران ناراض
مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے عمران پرتاپ گڑھی امیدوار، مقامی کانگریسی لیڈران ناراض

ممبئی: مہاراشٹر کی سیاست Politics of Maharashtra میں راجیہ سبھا انتخابات کو لے کر تنازع شروع ہوگیا ہے۔ مہاراشٹر میں راجیہ سبھا کے لیے بی جے پی کی جانب سے تیسرے امیدوار کو میدان میں اتارنے کے بعد یہ کشمکش مزید دلچسپ ہو گئی ہے۔ دوسری جانب مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے راجیہ سبھا الیکشن کے امیدوار کے طور پر اتر پردیش کے شاعر اور کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھی نے ریاستی اسمبلی میں پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اس موقع پر کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے، اسلم شیخ، وقف بورڈ کے چیئرمن ڈاکٹر وجاہت میر سمیت کانگریس کے متعدد رہنما موجود تھے۔ Maharashtra Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi

مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے عمران پرتاپ گڑھی امیدوار، مقامی کانگریسی لیڈران ناراض
مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے عمران پرتاپ گڑھی امیدوار، مقامی کانگریسی لیڈران ناراض

وہیں مقامی قیادت کو نظر انداز کرنے سے ناراض کانگریسی لیڈران Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi کا کہنا ہے کہ ایک باہری شخص کو مہاراشٹر سے راجیہ سبھا کی امیدواری دینے کا کیا مطلب ہے؟ کانگریس پارٹی کی لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بالا صاحب تھوراٹ نے ہائی کمان کے فیصلے کی کھُل کر مخالفت کی۔

دراصل کانگریس پارٹی نے سات ریاستوں کے لئے 10 نام کا اعلان کیا تھا، امیدواروں کے نام غائب ہونے کی وجہ سے مقامی رہنماؤں میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ فلم اسٹار نغمہ نے اپنے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'ہماری لیڈر سونیا جی نے مجھ سے سال 2003- 2004 میں راجیہ سبھا بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔ مگر اس وقت ہم حکومت میں نہیں تھے۔ تب سے 17 برس گزر چکے ہیں، مجھے موقع نہیں دیا گیا، مگر مسٹر عمران پرتاپ گڑھی کو مہاراشٹر سے راجیہ سبھا بھیجا جا رہا ہے۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا میں اہل نہیں ہوں؟ عمران کے سامنے میری 18 برسوں کی 'تپسیا' مند پڑگئی۔' Maharashtra Rajya Sabha elections

بتایا جاتا ہے کہ یوپی سے ایک مسلم لیڈر کو امیدوار بنائے جانے پر مہاراشٹر میں کانگریس کے مسلم لیڈروں میں بھی ناراضگی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم مہاراشٹر میں لیڈران کی کمی ہے؟ ایک لیڈر نے کہا کہ ایم آئی ایم مہاراشٹر میں قدم جما رہی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے ایم آئی ایم لیڈر کی مختلف میٹنگیں مسلسل ہو رہی ہیں۔ وہیں بی جے پی نے دھننجے مہادک کو راجیہ سبھا میں تیسرے امیدوار کے طور پر پیش کیا ہے، جس کا دباؤ شیو سینا پر ہے۔ مہاراشٹر کی چھ سیٹوں کے لیے سات امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں۔ خاص طور پر چھٹے مقام کے لیے بی جے پی کے دھننجے مہادک اور شیو سینا کے امیدوار سنجے پوار کے درمیان مقابلہ ہونے والا ہے۔ Maharashtra Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi

ایسے میں سب کی نظریں اس سیٹ پر جمی ہوئی ہیں۔ شیو سینا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ ان کے پاس 42 ووٹوں کا کوٹہ ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کا کہنا ہے کہ ہمیں تیسری سیٹ کے لیے صرف 10 سے 12 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ ویسے بھی مہاراشٹر سے ہمارے تین لیڈران راجیہ سبھا گئے ہیں، تو اس بار بھی ہم تین لوگوں کو راجیہ سبھا بھیجیں گے۔

راجیہ سبھا کے لئے شیو سینا نے سنجے راوت اور سنجے پوار جبکہ بی جے پی نے پیوش گوئل اور انل بونڈے اور چھٹی سیٹ کے لئے دھننجے مہادک کو امیدوار بنایا ہے، راشٹر وادی کانگریس نے پرفُل پٹیل جبکہ کانگریس پارٹی نے عمران پرتاب گڑھی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ واضح رہے بی جے پی کے پاس 31 ووٹ ہیں انہیں صرف 11 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ جبکہ وقت الیکشن جیتنے کے لیے 42 ووٹ درکار ہیں۔ تاہم شیو سینا کے ایم ایل اے رمیش لٹکے کی موت کے بعد شیو سینا کا کوٹہ 41 ہو گیا ہے۔ ایسے میں بی جے پی کو مزید 10 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔ شیو سینا بھی آزاد ایم ایل اے کی بنیاد پر جیت کا دعویٰ کر رہی ہے۔

بی جے پی ہو یا شیوسینا، سب کو جیت کی دہلیز پر پہنچانے کی ذمہ داری اب آزاد اراکین اسمبلی کے کندھوں پر ہے۔ یہ کس کو ووٹ دیں گے؟ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ اگر یہ امیدوار بی جے پی میں شامل ہوتے ہیں تو آنے والے دنوں میں ٹھاکرے حکومت کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔

وہیں سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ہمارے پاس تین امیدوار ہیں۔ جن کا تعلق صرف مہاراشٹر سے ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے تمام امیدوار سیاست میں سرگرم ہیں۔ جس کی وجہ سے کچھ لوگ سمجھداری سے ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس راجیہ سبھا کی تین سیٹیں تھیں۔ اسی لیے ہم نے تین امیدواروں کو دوبارہ راجیہ سبھا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں شیو سینا کو لگتا ہے کہ اگر اراکین اسمبلی کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی تو اسے اپنے امیدواروں میں سے ایک کو واپس لے لینا چاہیے۔ ہم نے اس بار مہادک کو میدان میں اتارا ہے، اس لیے ہمارے پاس کوئی حکمت عملی ضرور ہوگی لیکن ہم میڈیا کو یہ نہیں بتائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Rajya Sabha ticket: مہاراشٹر کے کانگریس رہنماؤں نے سونیا کو خط لکھا

واضح رہے راجیہ سبھا الیکشن Rajya Sabha elections جیتنے کے لیے کسی بھی امیدوار کو اراکین اسمبلی کے 42 ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔ اس وقت مہاراشٹر کی قانون ساز اسمبلی میں 288 اراکین اسمبلی ہیں۔ بی جے پی کے 106، شیو سینا کے 55، این سی پی کے 53، کانگریس کے 53 جبکہ آزاد اراکین اسمبلی کی تعداد 13 ہے۔ شیو سینا کے ایم ایل اے رمیش لٹکے کے انتقال کی وجہ سے ایک سیٹ خالی ہوئی ہے۔ گزشتہ سال ضمنی انتخاب میں ایک سیٹ کھونے کے بعد، این سی پی کا ایک ووٹ بھی ضائع ہو گیا ہے۔

وہیں مہا وکاس اگھاڑی 170 اراکین اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کر رہی ہے۔ حالانکہ ریاستی کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے کہا کہ مہاراشٹر میں راجیہ سبھا انتخابات بلامقابلہ کرانے کی روایت ہے لیکن اپوزیشن پارٹی نے اس روایت کو طاق پر رکھ دیا ہے۔ راجیہ سبھا کے لئے کھلی ووٹنگ ہوتی ہے چونکہ مہا وکاس اگھاڑی کے پاس اکثریت ہے، اس لئے مہا وکاس اگھاڑی کے تمام امیدوار جیت جائیں گے۔ Maharashtra Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi

ممبئی: مہاراشٹر کی سیاست Politics of Maharashtra میں راجیہ سبھا انتخابات کو لے کر تنازع شروع ہوگیا ہے۔ مہاراشٹر میں راجیہ سبھا کے لیے بی جے پی کی جانب سے تیسرے امیدوار کو میدان میں اتارنے کے بعد یہ کشمکش مزید دلچسپ ہو گئی ہے۔ دوسری جانب مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے راجیہ سبھا الیکشن کے امیدوار کے طور پر اتر پردیش کے شاعر اور کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھی نے ریاستی اسمبلی میں پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اس موقع پر کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے، اسلم شیخ، وقف بورڈ کے چیئرمن ڈاکٹر وجاہت میر سمیت کانگریس کے متعدد رہنما موجود تھے۔ Maharashtra Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi

مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے عمران پرتاپ گڑھی امیدوار، مقامی کانگریسی لیڈران ناراض
مہاراشٹر کانگریس کے کوٹے سے عمران پرتاپ گڑھی امیدوار، مقامی کانگریسی لیڈران ناراض

وہیں مقامی قیادت کو نظر انداز کرنے سے ناراض کانگریسی لیڈران Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi کا کہنا ہے کہ ایک باہری شخص کو مہاراشٹر سے راجیہ سبھا کی امیدواری دینے کا کیا مطلب ہے؟ کانگریس پارٹی کی لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بالا صاحب تھوراٹ نے ہائی کمان کے فیصلے کی کھُل کر مخالفت کی۔

دراصل کانگریس پارٹی نے سات ریاستوں کے لئے 10 نام کا اعلان کیا تھا، امیدواروں کے نام غائب ہونے کی وجہ سے مقامی رہنماؤں میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ فلم اسٹار نغمہ نے اپنے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'ہماری لیڈر سونیا جی نے مجھ سے سال 2003- 2004 میں راجیہ سبھا بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔ مگر اس وقت ہم حکومت میں نہیں تھے۔ تب سے 17 برس گزر چکے ہیں، مجھے موقع نہیں دیا گیا، مگر مسٹر عمران پرتاپ گڑھی کو مہاراشٹر سے راجیہ سبھا بھیجا جا رہا ہے۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا میں اہل نہیں ہوں؟ عمران کے سامنے میری 18 برسوں کی 'تپسیا' مند پڑگئی۔' Maharashtra Rajya Sabha elections

بتایا جاتا ہے کہ یوپی سے ایک مسلم لیڈر کو امیدوار بنائے جانے پر مہاراشٹر میں کانگریس کے مسلم لیڈروں میں بھی ناراضگی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم مہاراشٹر میں لیڈران کی کمی ہے؟ ایک لیڈر نے کہا کہ ایم آئی ایم مہاراشٹر میں قدم جما رہی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے ایم آئی ایم لیڈر کی مختلف میٹنگیں مسلسل ہو رہی ہیں۔ وہیں بی جے پی نے دھننجے مہادک کو راجیہ سبھا میں تیسرے امیدوار کے طور پر پیش کیا ہے، جس کا دباؤ شیو سینا پر ہے۔ مہاراشٹر کی چھ سیٹوں کے لیے سات امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں۔ خاص طور پر چھٹے مقام کے لیے بی جے پی کے دھننجے مہادک اور شیو سینا کے امیدوار سنجے پوار کے درمیان مقابلہ ہونے والا ہے۔ Maharashtra Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi

ایسے میں سب کی نظریں اس سیٹ پر جمی ہوئی ہیں۔ شیو سینا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ ان کے پاس 42 ووٹوں کا کوٹہ ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کا کہنا ہے کہ ہمیں تیسری سیٹ کے لیے صرف 10 سے 12 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ ویسے بھی مہاراشٹر سے ہمارے تین لیڈران راجیہ سبھا گئے ہیں، تو اس بار بھی ہم تین لوگوں کو راجیہ سبھا بھیجیں گے۔

راجیہ سبھا کے لئے شیو سینا نے سنجے راوت اور سنجے پوار جبکہ بی جے پی نے پیوش گوئل اور انل بونڈے اور چھٹی سیٹ کے لئے دھننجے مہادک کو امیدوار بنایا ہے، راشٹر وادی کانگریس نے پرفُل پٹیل جبکہ کانگریس پارٹی نے عمران پرتاب گڑھی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ واضح رہے بی جے پی کے پاس 31 ووٹ ہیں انہیں صرف 11 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ جبکہ وقت الیکشن جیتنے کے لیے 42 ووٹ درکار ہیں۔ تاہم شیو سینا کے ایم ایل اے رمیش لٹکے کی موت کے بعد شیو سینا کا کوٹہ 41 ہو گیا ہے۔ ایسے میں بی جے پی کو مزید 10 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔ شیو سینا بھی آزاد ایم ایل اے کی بنیاد پر جیت کا دعویٰ کر رہی ہے۔

بی جے پی ہو یا شیوسینا، سب کو جیت کی دہلیز پر پہنچانے کی ذمہ داری اب آزاد اراکین اسمبلی کے کندھوں پر ہے۔ یہ کس کو ووٹ دیں گے؟ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ اگر یہ امیدوار بی جے پی میں شامل ہوتے ہیں تو آنے والے دنوں میں ٹھاکرے حکومت کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔

وہیں سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ہمارے پاس تین امیدوار ہیں۔ جن کا تعلق صرف مہاراشٹر سے ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے تمام امیدوار سیاست میں سرگرم ہیں۔ جس کی وجہ سے کچھ لوگ سمجھداری سے ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس راجیہ سبھا کی تین سیٹیں تھیں۔ اسی لیے ہم نے تین امیدواروں کو دوبارہ راجیہ سبھا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں شیو سینا کو لگتا ہے کہ اگر اراکین اسمبلی کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی تو اسے اپنے امیدواروں میں سے ایک کو واپس لے لینا چاہیے۔ ہم نے اس بار مہادک کو میدان میں اتارا ہے، اس لیے ہمارے پاس کوئی حکمت عملی ضرور ہوگی لیکن ہم میڈیا کو یہ نہیں بتائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Rajya Sabha ticket: مہاراشٹر کے کانگریس رہنماؤں نے سونیا کو خط لکھا

واضح رہے راجیہ سبھا الیکشن Rajya Sabha elections جیتنے کے لیے کسی بھی امیدوار کو اراکین اسمبلی کے 42 ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔ اس وقت مہاراشٹر کی قانون ساز اسمبلی میں 288 اراکین اسمبلی ہیں۔ بی جے پی کے 106، شیو سینا کے 55، این سی پی کے 53، کانگریس کے 53 جبکہ آزاد اراکین اسمبلی کی تعداد 13 ہے۔ شیو سینا کے ایم ایل اے رمیش لٹکے کے انتقال کی وجہ سے ایک سیٹ خالی ہوئی ہے۔ گزشتہ سال ضمنی انتخاب میں ایک سیٹ کھونے کے بعد، این سی پی کا ایک ووٹ بھی ضائع ہو گیا ہے۔

وہیں مہا وکاس اگھاڑی 170 اراکین اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کر رہی ہے۔ حالانکہ ریاستی کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے کہا کہ مہاراشٹر میں راجیہ سبھا انتخابات بلامقابلہ کرانے کی روایت ہے لیکن اپوزیشن پارٹی نے اس روایت کو طاق پر رکھ دیا ہے۔ راجیہ سبھا کے لئے کھلی ووٹنگ ہوتی ہے چونکہ مہا وکاس اگھاڑی کے پاس اکثریت ہے، اس لئے مہا وکاس اگھاڑی کے تمام امیدوار جیت جائیں گے۔ Maharashtra Congress Leaders Against Imran Pratapgarhi

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.