اخبارات میں این پی آر لاگو کرنے کی خبر پڑھنے کے بعد انہوں نے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ 'مردم شماری جیسے ہوتی تھی اسی طرح ہوگی۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'مسلمانوں کو اس تعلق سے عدم اطمینان ہے اور پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔' انہوں نے کہا کہ 'ریاست کے کچھ احتجاج میں انہوں نے خود شرکت کی ہے، سبھی مقامات پر پرامن احتجاج ہو رہے ہیں۔'
ہر 10 برس میں ہونے والی مردم شماری کے 10 سوالات ہوتے تھے وہی رہیں گے نہ کہ این پی آر کے 13 سوالات پر مشتمل مردم شماری ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے پاس جتنے بھی دستاویزات ہیں اتنے ہندوں کے پاس بھی موجود نہیں ہے۔ ملک میں کروڑوں ہندو ایسے ہیں جن کے پاس شہریت کے کوئی دستاویزات نہیں ہے۔ غیر بھارتیہ جنتا پارٹی سرکار والی ریاستوں نے سی اے اے این پی آر اور این آر سی کو کسی بھی صورت میں نافذ نہ کرنے کا اعلان کردیا جبکہ گزشتہ دنوں ریاست مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ نے ایک مئی سے این پی آر شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حکومت کی اتحادی جماعت کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے اعتراضات کے بعد وزیر اعلیٰ نے یو ٹرن لیا ہے اور کہا کہ صرف مردم شماری ہوگی اور اس سے ریاست میں کوئی بھی متاثر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر این آر سی کو ریاست میں نافذ کیا جاتا ہے تو ہندو مسلم ہی نہیں سب سے زیادہ قبائلی متاثر ہوگا فی الحال مرکز نے این آر سی کو لیکر بحث نہیں کی ہے۔
این پی آر والے بیان کے بعد کانگریس این سی پی کے ناراض رہنما سے گفتگو کرتے ہوئے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے قومی صدر نے سبھی وزراء اور رکن پارلیمان کو کہا تھا کہ 'ریاست میں حکومت کو پانچ برس مکمل کرنا ہے اس لیے وہ وزیر اعلیٰ سے تال میل قائم رکھیں۔