ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی مانے جانے والی پاورلوم صنعت ایک عرصے سے بحران کا شکار ہے اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے پاورلوم مالکان اس کے مستقل حل کے لیے جی توڑ کوشش کررہے ہیں لیکن ابھی تک عارضی حل سے ہی کام چلایا جارہا ہے-
شہر کی اس صنعت پر جب بھی بحران کے بادل چھا آتے ہیں تب ان پاورلوم کارخانوں کو چند دنوں کے لیے بند کرنے پر بنکرز مجبور ہوجاتے ہیں، لیکن اس بند کے سبب سب سے زیادہ نقصان اس صنعت سے وابستہ مزدوروں کو اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ یہاں اکثر مزدور یومیہ اجرت یا طئے شدہ مزدوری کی بنیاد پر کام کرتے ہیں- اور ان کی اس پریشانی کا سبب یہ ہے کہ اس بند کے دوران وہ کام کاج سے خالی ہوتے ہیں ساتھ ہی انھیں بند کے دوران اجرت بھی نہیں دی جاتی-
اس تعلق سے شہر کی مزدور یونین کی جانب سے ایڈیشنل کلکٹر سے ملاقات کی گئی اور انھیں مزدوروں کے حالات سے آگاہ کیا گیا- سیتو مزدور یونین کے رکن رمیش جگتاپ نے پاورلوم کارخانہ مالکان کی جانب سے بار بار بند کیے جانے کی شکایت کی اور شہر بھر کے مزدوروں کو جمعہ کی تنخواہ کے ساتھ انھیں کھوٹی کی رقم نہ ادا کیے جانے کی بھی شکایت میمورنڈم کے ذریعہ کی گئی-
مزدور یونین کے رکن اظہر خان نے کلکٹر کو بتایا کہ کارخانہ و سائزنگ مالکان کے بند کے فیصلے سے مزدوروں کا کوئی تعلق نہیں، لیکن مزدرو کو اس کا حق جو ملک کے قانون نے دیا ہے، اگر کسی وجہ سے کارخانہ و سائزنگ بند رکھے جاتے ہیں تو مزدوروں کو اس کی پوری تنخواہ ملنی چاہیے۔
مزدور یونینز نے ایڈیشنل کلکٹر کو یہ بھی بتایا کہ اگر آئندہ بند کے ایام میں مزدوروں کو کھوٹی نہیں دی گئی تو وہ فاقہ کشی کو مجبور ہو جائیں گے اور اس کے بعد ایک بڑا احتجاج کیا جائے گا- جس کے بعد کلکٹر نے انھیں یقین دلایا ہے کہ اس تعلق سے لیبر آفیسر کو جلد ہی ضروری ہدایات جاری کی جائیں گی-