ممبئی: جمعیۃ علماء ہند اپنی دیرینہ روایت کے مطابق ابتدا سے ریلیف و امداد کا کام بلاتفریق مذہب و ملت جاری ہے اور جمعیۃ علما مہاراشٹرا کی نگرانی میں وہاں ایک تعمیراتی منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔ اس کے لیے جمعیت کی کئی ٹیموں نے مل کر سیلاب متاثرہ علاقہ کا دورہ کرکے ایک سروے رپورٹ تیارکی تھی جس کی بنیاد پر 45 مکانات کی تعمیر و مرمت کا کام شروع ہوا اور تمام تیار شدہ مکانوں کی چابیاں گزشتہ روز متاثرین کے حوالہ کی جاچکی ہیں، جن میں نئے تعمیر شدہ 18مکانات برادران وطن کے ہیں۔ متاثرین کو چابیاں سپرد کرنے کے تعلق سے مہاڈ کے امبیڈکر ہال میں ایک پُروقار تقریب منعقد کی گئی جس میں بڑی تعداد میں علماء، مقتدر شخصیات اور سماجی کارکنان کے علاوہ شیوسینا کے ایم ایل اے اور مہاراشٹر گورنمنٹ کی وزیر اور میئر نے شرکت کی۔ Jamiat Ulema Aid to Flood Victims
مولانا مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند 1919 سے اپنا وجود رکھتی ہے۔ اس وقت اس کی جو دستور سازی ہوئی، اب بھی وہی ہے، اس کی بنیادی دفعہ میں بھارت میں محبت، اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لیے عملی کوشش کرنے کی ہدایت موجود ہیں، جمعیۃ علماء ہند ہر زمانہ میں ملک کی آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد اپنے اسی دستور پر قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہے گی۔
ملک کے موجودہ حالات بے حد خراب ہیں۔ آج پورے ملک میں آسام، اترپردیش، بہار، دہلی یا مدھیہ پردیش ہر جگہ مذہبی شدت پسندی اور منافرت کا کھیل جاری ہے۔ حالات کو انتہائی دھماکہ خیز بنا دیا گیا ہے، لیکن جمعیۃ علماء ہند کا دستور اور کردار ایسانہیں ہے۔ ہم ہر جگہ لوگوں کو اس بات کی ہدایت کرتے ہیں کہ آگ کو آگ سے بجھایا نہیں جاسکتا، بلکہ آگ کو بجھانے کے لیے اس پر پانی ڈالنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Masjid Row: گیان واپی مسجد قضیہ سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کی اپیل