ETV Bharat / state

Jalgaon Masjid کلکٹر نے کیوں ایرنڈول کی جامع مسجد کو بند کیا

جلگاؤں ضلع میں ایرنڈول جامع مسجد کو کلکٹر نے دونوں فریقوں کے درمیان معاملہ کی وجہ سے مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی ہے.مسجد کو بند کرنے کا حکم مقامی انتظامیہ کو دیا ہے۔ایرنڈول جامع مسجد ٹرسٹ نے اس معاملے کو لے کر بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی داخل کی ہے۔ ہائی کورٹ اس کی سنوائی 18 جولائی کو کرے گی۔

کلکٹر نے کیوں ایرنڈول کی جامع مسجد کو بند کیا
کلکٹر نے کیوں ایرنڈول کی جامع مسجد کو بند کیا
author img

By

Published : Jul 17, 2023, 8:50 PM IST

کلکٹر نے کیوں ایرنڈول کی جامع مسجد کو بند کیا

جلگاؤں:ریاست مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع میں واقع ایرنڈول گاؤں کی جامع مسجد کو لے کر تنازع بڑھتا جارہا ہے ضلعی انتظامیہ نے یہاں نماز پڑھنے پر پابندی لگادی ایرنڈول کی جمعہ مسجد ٹرسٹ کمیٹی کے صدر الطاف خان نے نعیم خان کے ذریعے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

خان نے ہائی کورٹ کی اور نگ آباد بینچ سے کلکٹر کے اس عبوری حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے ذریعے لوگوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روکا گیا تھا ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 144 بھی یہاں لاگو کی گئی تھی ، تاکہ مٹھی بھر سے زیادہ لوگ موقع پر جمع نہ ہوں۔

کُچھ دن پہلے ایرنڈول کے پانڈ وواڑ سنگھرش سمیتی نے جلگاؤں ضلع کلکٹر کے سامنے شکایت درج کرائی ہندو گروپوں کے مطابق ایرنڈول تعلقہ میں مسجد کے ارد گرد کا علاقہ پانڈووں سے منسلک ہے کہا جاتا ہے۔ پانڈووں نے کچھ سال اس علاقے میں گزارے باخبر لوگوں کے مطابق یہ سارا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مسجد نے موجودہ ڈھانچے کی توسیع کے دوران کچھ ٹین شیڈ لگائے تھے۔

جلگاؤں کلکٹر امن متل کو کمیٹی کی طرف سے ایک درخواست موصول ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کے ذریعے تجاوزات کیا گیا ہے۔ پانڈ و واڑا سنگھرش سمیتی نے اسے ایک قدیم ہندو مقام قراردیا اور کہا کہ یہاں پر گزرے ہوئے دور کے ثبوت بھی مل سکتے ہیں۔جامع مسجد ٹرسٹ کمیٹی سے وابستہ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے دستاویزات موجود ہیں کہ یہ ڈھانچہ 31 اکتوبر 1860 سے موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے مسجد کے ڈھانچے کو ایک قدیم اور تاریخی یاد گار قرار دیا ہے۔ اسے ایک محفوظ یادگار کے طور پر درج کیا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق اس مسجد کا نام پانڈ وواڈا مسجد ہے۔ مسجد وقف بورڈ کی جائیداد کے طور پر بھی رجسٹرڈ ہے جامع مسجد ٹرسٹ کی عرضی ایڈووکیٹ ایس ایس قاضی کے ذریعے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Maharashtra Political Crisis بی جے پی سے ہاتھ ملانے کے بعد اجیت پوار اور شرد پوار کی تیسری ملاقات

اس میں مزید کہا گیا کہ وہ 11 جولائی کو کلکٹر کے سامنے پیش ہوئے اور درخواست کی کہ انہیں پانڈ و واڈا سنگھرش سمیتی کی طرف سے پیش کی گئی درخواست کا مناسب جواب داخل کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے درخواست میں کہا گیا ہے کہ کلکٹر ٹرسٹ سے کچھ سننے کے موڈ میں نہیں تھے ۔ 11 جولائی کو درخواست گزار کو کوئی موقع دیئے بغیر، کلکٹر نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 اور 145 کے تحت حکم بری کر دیا۔ ہائی کورٹ نے عرضی پر تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اب اس معاملے کی سماعت 18 جولائی کو ہوگی۔

کلکٹر نے کیوں ایرنڈول کی جامع مسجد کو بند کیا

جلگاؤں:ریاست مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع میں واقع ایرنڈول گاؤں کی جامع مسجد کو لے کر تنازع بڑھتا جارہا ہے ضلعی انتظامیہ نے یہاں نماز پڑھنے پر پابندی لگادی ایرنڈول کی جمعہ مسجد ٹرسٹ کمیٹی کے صدر الطاف خان نے نعیم خان کے ذریعے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

خان نے ہائی کورٹ کی اور نگ آباد بینچ سے کلکٹر کے اس عبوری حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے ذریعے لوگوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روکا گیا تھا ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 144 بھی یہاں لاگو کی گئی تھی ، تاکہ مٹھی بھر سے زیادہ لوگ موقع پر جمع نہ ہوں۔

کُچھ دن پہلے ایرنڈول کے پانڈ وواڑ سنگھرش سمیتی نے جلگاؤں ضلع کلکٹر کے سامنے شکایت درج کرائی ہندو گروپوں کے مطابق ایرنڈول تعلقہ میں مسجد کے ارد گرد کا علاقہ پانڈووں سے منسلک ہے کہا جاتا ہے۔ پانڈووں نے کچھ سال اس علاقے میں گزارے باخبر لوگوں کے مطابق یہ سارا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مسجد نے موجودہ ڈھانچے کی توسیع کے دوران کچھ ٹین شیڈ لگائے تھے۔

جلگاؤں کلکٹر امن متل کو کمیٹی کی طرف سے ایک درخواست موصول ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کے ذریعے تجاوزات کیا گیا ہے۔ پانڈ و واڑا سنگھرش سمیتی نے اسے ایک قدیم ہندو مقام قراردیا اور کہا کہ یہاں پر گزرے ہوئے دور کے ثبوت بھی مل سکتے ہیں۔جامع مسجد ٹرسٹ کمیٹی سے وابستہ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے دستاویزات موجود ہیں کہ یہ ڈھانچہ 31 اکتوبر 1860 سے موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے مسجد کے ڈھانچے کو ایک قدیم اور تاریخی یاد گار قرار دیا ہے۔ اسے ایک محفوظ یادگار کے طور پر درج کیا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق اس مسجد کا نام پانڈ وواڈا مسجد ہے۔ مسجد وقف بورڈ کی جائیداد کے طور پر بھی رجسٹرڈ ہے جامع مسجد ٹرسٹ کی عرضی ایڈووکیٹ ایس ایس قاضی کے ذریعے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Maharashtra Political Crisis بی جے پی سے ہاتھ ملانے کے بعد اجیت پوار اور شرد پوار کی تیسری ملاقات

اس میں مزید کہا گیا کہ وہ 11 جولائی کو کلکٹر کے سامنے پیش ہوئے اور درخواست کی کہ انہیں پانڈ و واڈا سنگھرش سمیتی کی طرف سے پیش کی گئی درخواست کا مناسب جواب داخل کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے درخواست میں کہا گیا ہے کہ کلکٹر ٹرسٹ سے کچھ سننے کے موڈ میں نہیں تھے ۔ 11 جولائی کو درخواست گزار کو کوئی موقع دیئے بغیر، کلکٹر نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 اور 145 کے تحت حکم بری کر دیا۔ ہائی کورٹ نے عرضی پر تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اب اس معاملے کی سماعت 18 جولائی کو ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.