ممبئی: بلند و بالا اور فلک بوس عمارتوں کے شہر ممبئی میں اکثر آگ لگ جانے کے بعد کئی لوگ گھر سے باہر نہیں نکل پاتے کیونکہ آگ لگ جانے کے سبب عمارت سے باہر نکلنے والے راستے بھی آگ کی زد میں آجاتے ہیں۔ ایسے وقت میں کئی لوگ آگ کے علاوہ دھنویں کی گھٹن سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں لیکن اب اس کا حل نکال لیا گیا ہے۔ اُس کی وجہ سے آگ لگنے سے کوئی بھی گھر میں نہیں پھنس سکے گا۔ بی ایم سی نے اونچی عمارتوں میں آگ بجھانے کی لفٹ لگانا لازمی قرار دیا ہے۔ آگ لگنے کے وقت نارمل لفٹ استعمال نہیں کی جا سکتی جب کہ انخلاء لفٹ سے 2 منٹ میں 100 افراد کو باہر نکالا جا سکتا ہے یہ لفٹ فائر بریگیڈ اور شہریوں کے لیے لائف سیور ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
فائر بریگیڈ کے چیف سنجے مانجریکر نے بتایا کہ اب ممبئی میں 70 میٹر (تقریباً 22 منزلہ) اور اس سے اونچی عمارتوں میں انخلاء لفٹ لگانا ضروری ہو گا جو عمارتیں یہ لفٹ نہیں لگائیں گی انہیں فائر بریگیڈ سے این او سی نہیں ملے گا۔ ریاستی حکومت نے اس سلسلے میں گزشتہ برس ہی ایک سرکلر جاری کیا تھا۔ بی ایم سی اب اس پر سختی سے عمل درآمد کرنے جا رہی ہے۔ آگ سے نکالنے کی لفٹ ایک خاص لفٹ ہے۔ اسے کم از کم 2 گھنٹے تک آگ سے بچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دو گھنٹے کے بعد اس پر آگ کی تپش کا دھیرے دھیرے اثر ہو سکتا ہے لیکن دو گھنٹے میں اس سے مکین باہر نکل سکتے ہیں۔
شہریوں اور فائر ڈیپارٹمنٹ کی مشترکہ کوششوں سے ہی شہر کو آگ سے بچایا جا سکتا ہے۔ حالیہ مہینوں میں شہر میں آگ لگنے کے واقعات کے پیش نظر انخلا کے اقدامات ناگزیر ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی خاص طور پر اونچائی والے علاقوں میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔ فائر چیف کے مطابق آگ لگنے کی صورت میں چند منٹ کی آگاہی اور بچاؤ بہت ضروری ہے۔ ایسی صورت حال میں آگ نکالنے والی لفٹ بہت اہم ثابت ہوگی۔ لفٹ میں ویژن پینل سینسر سمیت سب کچھ نصب ہے۔ اس میں فائر بریگیڈ، پولیس، سوسائٹی کے صدر اور ممبران کو آگ لگتے ہی یہ لفٹ تمام لوگوں کو الرٹ بھیج دے گی۔ اس سے لوگ الرٹ رہیں گے اور راحت اور بچاؤ کا کام جلد شروع کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ لوگ خود بھی چوکنا رہ کر آگ لگنے والی عمارت سے باہر نکل سکیں گے۔
جدید ٹیکنالوجی سے لیس یہ لفٹ عمارت میں آگ لگنے کی صورت میں کافی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ آگ لگنے کی صورت میں فائر بریگیڈ سب سے پہلے عمارت کی بجلی کاٹ دیتی ہے۔ اس سے عام لفٹ بند ہو جاتی ہے، لیکن اس لفٹ کو اس دوران جنریٹر سے بھی چلایا جا سکتا ہے۔ اگر جنریٹر نہیں ہے تو اس میں بیک اپ کے لیے بیٹری ہے جو آدھے گھنٹے تک ریسکیو کا کام کر سکتی ہے۔ پینل کے ذریعے نیچے سے دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ کہاں سے لگی ہے۔ اس میں دو جانب سے نکلنے کے راستے بھی ہیں۔ لفٹ میں بیٹھا شخص نیچے بیٹھے شخص سے رابطہ کر کے ریسکیو آپریشن شروع کر سکتا ہے۔ یہی نہیں اگر کوئی لفٹ میں پھنس جائے تو اس کے اوپر ایک ٹریپ ڈور بھی ہے۔ اس پھندے کے دروازے کو کھول کر اس شخص کو آسانی سے باہر نکالا جا سکتا ہے۔ اس لفٹ میں آگ یا دھواں نہیں ہوگا جس کی وجہ سے آگ لگنے کی صورت میں ریسکیو کے دوران کسی کو پریشانی نہیں ہوگی۔ اس کی قیمت 50 لاکھ سے 1 کروڑ روپے کے درمیان ہے۔