ETV Bharat / state

ممبئی: ایرانیہ مغل مسجد فن تعمیر کا شاندار نمونہ

author img

By

Published : Oct 15, 2020, 10:49 PM IST

ممبئی کے بھنڈی بازار علاقے میں امام باڑہ ہے، یہاں مسجد ایرانیہ ہے جسے مغل مسجد کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے جو کہ بھنڈی بازار کے گنجان علاقے میں تعمیر کی گئی ہے لیکن اس کے اندرون کی فضا نہایت پرسکون اور قلب کو راحت دینے والی ہے۔

irani mughal masjid in mumbai
ایرانیہ مغل مسجد ایرانی فن تعمیر کا شاندار نمونہ

اس مسجد کا وجود سنہ 1860 میں عمل میں آیا۔ مسجد میں خوبصورتی سے تراشے گئے باغ، باریک میناکاری والی ایرانی موجیک ٹائلس، تراشے ہوئے سنگ مرمر سے تعمیر کی گئی ہے اور دیواروں پر قرآن پاک کی آیتیں کندہ ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

150 برس قدیم یہ مسجد اپنی شان و شوکت کے ساتھ ایک پرسکون حالت میں آج بھی ویسی ہی ہے۔ مسجد کی قالینیں، فانوس اور طرز تعمیر میں ملک ایران کا کافی اہم رول رہا۔

حاجی محمد حسین شیراز نے جو کہ ایران کے شہر شیراز کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے سنہ 1860 میں ایرانی طرز پر اس کی تعمیر کی تھی۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس مسجد میں دو میناریں ہیں، جبکہ گنبد نہیں ہے۔

اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ محراب کی بنیاد کربلا کی مٹی سے رکھی گئی ہے۔ بھنڈی بازار کے تاجروں نے اس وقت اس مسجد کی تعمیر کے لئے مالی مدد بھی بڑھ چڑھ کر کی تھی۔

irani mughal masjid in mumbai
ایرانی طرز تعمیر کی شاہکار مسجد

دراصل ایران کے شیراز شہر میں مساجد اسی طرز پر تعمیر کی گئی ہیں جن میں گنبد کا تصور نہیں ہوتا بلکہ دو طویل مناریں ہی مسجد کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی ہیں۔

حاجی محمد حسین شیراز نے شیراز کی ہی طرز پر اس مسجد کی تعمیر کرائی ہے۔ یہ مسجد شیعہ فرقے کے لئے مختص کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں آنے والے شیعہ فرقے کی تعداد ہی دکھائی دیتی ہے۔

باوجود اس کے یہاں سیاحوں کا مجمع لگا رہتا ہے۔ مسجد میں عام دنوں میں وضعداری اور عبادات اور محرم کی مجالس کا اہتمام کیا جاتا تھا، لیکن کورونا وباء کے سبب ہر عبادت گاہوں کی طرح یہاں بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کی مسجد کے صدر دروازے پر ہی قفل لگا دیا گیا ہے۔

irani mughal masjid in mumbai
ایرانی طرز تعمیر کی شاہکار مسجد

مزید پڑھیں:

بنگلور تشدد: 'ملزمین کو سزا ملنی چاہئے'

ممبئی کے مسلمانوں میں داؤدی بوہرہ، کھوجہ اور ایرانیوں کے علاوہ اہل تشیع کی خاصی تعداد ہے۔ زیادہ تر لوگ ملازمت سے وابستہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈونگری، بھنڈی بازار، محمد علی روڈ، مجگاؤں، میرا روڈ، ممبرا اور بھیونڈی جیسی جگہوں پر لوگ مقیم ہیں۔

اس مسجد کا وجود سنہ 1860 میں عمل میں آیا۔ مسجد میں خوبصورتی سے تراشے گئے باغ، باریک میناکاری والی ایرانی موجیک ٹائلس، تراشے ہوئے سنگ مرمر سے تعمیر کی گئی ہے اور دیواروں پر قرآن پاک کی آیتیں کندہ ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

150 برس قدیم یہ مسجد اپنی شان و شوکت کے ساتھ ایک پرسکون حالت میں آج بھی ویسی ہی ہے۔ مسجد کی قالینیں، فانوس اور طرز تعمیر میں ملک ایران کا کافی اہم رول رہا۔

حاجی محمد حسین شیراز نے جو کہ ایران کے شہر شیراز کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے سنہ 1860 میں ایرانی طرز پر اس کی تعمیر کی تھی۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس مسجد میں دو میناریں ہیں، جبکہ گنبد نہیں ہے۔

اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ محراب کی بنیاد کربلا کی مٹی سے رکھی گئی ہے۔ بھنڈی بازار کے تاجروں نے اس وقت اس مسجد کی تعمیر کے لئے مالی مدد بھی بڑھ چڑھ کر کی تھی۔

irani mughal masjid in mumbai
ایرانی طرز تعمیر کی شاہکار مسجد

دراصل ایران کے شیراز شہر میں مساجد اسی طرز پر تعمیر کی گئی ہیں جن میں گنبد کا تصور نہیں ہوتا بلکہ دو طویل مناریں ہی مسجد کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی ہیں۔

حاجی محمد حسین شیراز نے شیراز کی ہی طرز پر اس مسجد کی تعمیر کرائی ہے۔ یہ مسجد شیعہ فرقے کے لئے مختص کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں آنے والے شیعہ فرقے کی تعداد ہی دکھائی دیتی ہے۔

باوجود اس کے یہاں سیاحوں کا مجمع لگا رہتا ہے۔ مسجد میں عام دنوں میں وضعداری اور عبادات اور محرم کی مجالس کا اہتمام کیا جاتا تھا، لیکن کورونا وباء کے سبب ہر عبادت گاہوں کی طرح یہاں بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کی مسجد کے صدر دروازے پر ہی قفل لگا دیا گیا ہے۔

irani mughal masjid in mumbai
ایرانی طرز تعمیر کی شاہکار مسجد

مزید پڑھیں:

بنگلور تشدد: 'ملزمین کو سزا ملنی چاہئے'

ممبئی کے مسلمانوں میں داؤدی بوہرہ، کھوجہ اور ایرانیوں کے علاوہ اہل تشیع کی خاصی تعداد ہے۔ زیادہ تر لوگ ملازمت سے وابستہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈونگری، بھنڈی بازار، محمد علی روڈ، مجگاؤں، میرا روڈ، ممبرا اور بھیونڈی جیسی جگہوں پر لوگ مقیم ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.