ممبئی: درجن سے زائد سیاسی جماعتوں پر مشتمل انڈیا اتحاد نامی نو زائیدہ متحدہ محاذ نے 2024 کے لوگ سبھا انتخابات ساتھ لڑنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرنے کا عزم کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ممبئی میں منعقدہ انڈیا کے میٹنگ کے آخری دن اپوزیشن پارٹی کے قدآور لیڈران راہول گاندھی، شرد پوار،ملکہ ارجن کھڑ گھے،شرد پوار،نتیش کمار،لالو پرساد یادو, اودھو ٹھاکرے، اروند کیجریوال ،تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اسٹیلن اور دیگر نے کیا ہے۔
گرانڈ حیات ہوٹل میں منعقدہ میٹنگ کے بعد ایک قرار داد پیش کی گئی جس میں تمام سیاسی پارٹیوں نے متحدہ طور پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ آج جن سیاسی پارٹیوں کے لیڈران اسٹیج پر موجود ہیں وہ ملک کی 60 فیصد سے زائد عوام کی ترجمانی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں یک جٹ ہوکر انتخابات میں قسمت آزمائی کریگی تو بی جے پی کا چل چلاؤ ہوجائیگا۔
راہل گاندھی نے آج دوبارہ صنعت کار اڈانی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو لیکر سنگین الزامات عائد کئے اور کہا کہ آخر اڈانی کے خلاف اتنے الزامات عائد ہونے کے بعد وزیر اعظم اُنکے خلاف کوئی تحقیقات كا حکم کیوں نہیں دیتے نیز اس معاملے پر انکی خاموشی ایک سوالیہ نشان پیدا کے رہی ہے راہول گاندھی نے چین کے ذریعہ ہندوستانی زمین پر قبضہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ جب وہ لداخ کے دورے پر تھے تب مقامی افراد سے ملی جانکاری کے مطابق چین نے ہندوستان کی سرحدی مقام کی بہت سی زمینوں پر قبضہ جما لیا ہے۔۔
ملکہ ارجن کھڑگے نے اپوزیشن کے اتحاد کا آغاز کرناٹک سے ہوا تھا نیز آج اُنہیں خوشی ہے کہ ابتدائی ایام میں جتنی سیاسی پارٹیاں اس سیاسی اتحاد میں شامل تھیں آج اُسکی تعداد دوگنی ہو چکی ہے۔کانگریس لیڈر مرکزی بی جی پی حکومت کو غریب اور عوام مخالف بتاتے ہوئی کہا کہ ایسی حکومت کے قیام کے شاید آزادی کے بعد پہلی بار ہوا ہوگا وہ ہر محاذ پر ناکام ہوتے دکھائی پڑتی حیائی صرف سرمایہ داروں کی خوش آمندی حاصل کر رہی ہے کھڑگھے نے مزید کہا کہ گذشتہ 55 برسوں سے میدان سیاست میں سرگرم ہے لیکن آجتک اُنہوں نے ایسی حکومت نہیں دیکھی جو اپنے سیاسی مفاد کے لئے سرکاری مشنریوں کا استعمال کر رہی ہو جس میں مرکزی تفتیش ایجنسیاں سی بی آئی، ای ڈی اور دیگر شامل ہیں۔
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ شیوسینا لیڈر اُودھو ٹھاکرے نے انڈیا اتحاد کو ملک کو ایک نئی سمت میں۔ لیجانے والا اتحاد قرار دیا اور کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا یہ اتحاد ملک میں پھیلی بدامنی کا خاتما کریگا نیز جس طرح سے بی جے پی حکومت کو سرمایہ داروں کی سرپرستی حاصل ہے اسکا خاتمے عمل میں آئیگا۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایس کے اسٹیلین نے تامل زبان میں تقریر کی اور مرکزی بی جے پی حکومت کو تنقید کہ نشانہ بناتے ہوئے اپوزیشن کے اتحاد کی سراہنا کی۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ ارویند کیجریوال نے انڈیا اتحاد کو ملک کے 140 ,کروڑ کی عوام کا اتحاد قرار دیا اور کہا کہ ملک کی عوام بی جے پی کے خلاف متحد ہو رہے ہیں اور 21 ویں صدی کی تعمیر کی جانب بڑھ رہے ۔کیجریوال نے کہا کہ مودی سرکار آزادی کے بعد سے سب سے بڑی بدعنوان حکومت ہے نیز غیر ملکی اخبارات میں ہندوسان میں ہوئے اقتصادی جرائم کی خبریں پڑھ کر اُنکا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔کیجریوال نے مزید کہا کہ اس اتحاد کو توڑنے کی مختلف کوششیں کی جائینگی اور طاقت کا استعمال کے علاوہ دیگر حربوں کا استعمال کیا جائیگا لیکن یہ سیاسی متحد ہے اور متحد رہیگا۔اُنہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ مستقبل میں ایسی خبریں بھی آئیں گی کہ اتحاد میں انتشار پر گیا لیکن اُسکی کوئی سیاسی اہمیت نہیں ہوگی اور ہے بنیاد ثابت ہوگی۔
این سی پی رہنما شرد پورا نے اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کو نے ہندوستان کی تعمیر کرنے والا اتحاد قرار دیا اور کہا کہ عوام نے بی جے پی حکومت پر بھروسہ کیا تھا لیکن آج ملکی سطح پر عوام بیزار دکھائی پڑتی ہے جو اس بات کہ ثبوت ہے کہ جلد ہی اس حکومت چل چلاؤ ہوجائیگا۔ سابق وزیر اعلیٰ بہار لالو پرساد یادو نے جب صحافیوں سے خطاب کیا تو پورا حال قہقہوں سے گونج اٹھا اور اُنہوں نے بی جے پی حکومت کو عوام دشمن حکومت قرار دیا لالو پرساد یادو نے بی جے پی حکومت کو اقلیت مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں اور مودی حکومت اپنے سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے مرکزی تفتیش ایجنسیوں کا سہارا لے رہی ہے اُسے ملک کی عوام دیکھ رہی ہے لالو پرساد یادو نے گجرات فسادات کا بھی تذکرہ کیا اور اٹل بہاری واجپائی کو ایک مثالی رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج بی جے پی کی قیادت میں ہاتھوں میں ہے وہ ملک کی تباہی کے دہانے پر لے جائیگا۔
یہ بھی پڑھیں: INDIA Alliance Meeting انڈیا اتحاد نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات ایک ساتھ لڑنے کا عزم کیا
کانگریس لیڈر سیتا رام یچوری نے بھی مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس اتحاد میں شامل تمام سیاسی پارٹیوں میں کوئی انتشار نہیں ہے نظریاتی اختلاف ضرور ہو سکتے ہیں لیکن سے سب چاہتے ہیں کی بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔ اسٹیج پر فاروق عبد اللہ ،محبوبہ مفتی ،کیٹی معین الدین مسلم لیگ اور ملک میں6 ریاستوں سے وزیر اعلیٰ سمیت قدآور سیاسی لیڈران بیٹھے تھے۔