ممبئی: نوی ممبئی کے واشی میں اتوار کے روز ہندو جن آکروش مورچہ کی جانب سے مبینہ ' لوجہاد اور لینڈ جہاد' کے خلاف ریلی نکالی گئی، اس دوران سخت گیر ہندو تنظیم کی جانب سے منافرت انگیز نعرے بھی لگائے گئے اور مسلمانوں کے خلاف اقتصادی بائیکاٹ کی کال دی گئی۔ بتادیں کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران ساکل ہندو سماج کی جانب سے اس نوعیت کا یہ تیسرا احتجاج ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ریلی اتوار کے روز واشی کے بلیو ڈائمنڈ چوک سے شیواجی چوک تک تقریباً 3 کلومیٹر تک نکالا گیا۔ ریلی میں شامل لوگوں میں بی جے پی سے رکن اسمبلی گنیش نائک سمیت بی جے پی کے دیگر کارکنان کے علاوہ ہندو تنظیموں جیسے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ارکان بھی شامل تھے، لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس نفرت انگیز ریلی میں والدین اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ نظر آئے جو نئی نسل کو ایک طبقے سے دور کرنے اور غلط فہموں کو فروغ دینے کےلیے کیا جارہا ہے۔ جو ملک کی آپسی بھائی چارہ کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
ریلی میں گجرات سے تعلق رکھنے والی کاجل شنگلہ عرف کاجل ہندوستانی، جو ’ہندو انسانی حقوق‘ کے مقصد کے لیے کام کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں، کلیدی مقرر تھیں۔ انہوں نے ہجوم سے مسلم دکانداروں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔ کاجل نے کہاکہ "نوی ممبئی میں لینڈ جہاد اتنا عام ہو گیا ہے کہ آج 25 بنگلہ دیشی مسلمان ایک کمرے میں رہتے ہیں۔ انہوں نے ہماری سبزی اور فروٹ منڈیوں کو ہائی جیک کر لیا ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ لوگ ان کے بعد یہ بات دہرائیں – ہم مہاراشٹر کے لوگ معاشی طور پر ان کا بائیکاٹ کریں گے۔'
-
You might not have seen Nazi Germany, it is playing out here, right in front of me, the streets of New Mumbai, at an anti-Muslim rally where thousands of Hindus have converged for an anti Love Jihad, Land Jihad, anti- conversion rally. pic.twitter.com/WFrzzOxZyv
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) February 26, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">You might not have seen Nazi Germany, it is playing out here, right in front of me, the streets of New Mumbai, at an anti-Muslim rally where thousands of Hindus have converged for an anti Love Jihad, Land Jihad, anti- conversion rally. pic.twitter.com/WFrzzOxZyv
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) February 26, 2023You might not have seen Nazi Germany, it is playing out here, right in front of me, the streets of New Mumbai, at an anti-Muslim rally where thousands of Hindus have converged for an anti Love Jihad, Land Jihad, anti- conversion rally. pic.twitter.com/WFrzzOxZyv
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) February 26, 2023
واضح رہے کہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی کال کوئی نئی بات نہیں، سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے مسلسل مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کی بات دہرائی جاتی رہی ہے۔ دہلی فساد ہو یا پھر کووڈ جیسے وبائی مرض کا دور یا پھر کرناٹک حجاب سے شروع ہوئے تنازع کے بعد مسلسل ہندوں تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل بار بار دہرائی جارہی ہے۔ گذشتہ دنوں ہریانہ کے علاقے مانیسر میں ہندو تنظیموں کی ایک پنچایت نے کمٹیوں کے ذریعے مسلمان تاجروں کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ اسی طرح گجرات کے ضلع بناس کانٹا پنچایت میں مسلمانوں سے سامان نہ خریدنے کی اپیل کی گئی۔ اس سلسلے میں ایک وائرل ہورہا، خط کے مطابق اگر کسی شخص نے مسلمانوں سے سامان خریدا تو اسے 5100 روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا، وائرل خط پر سرپنچ کے دستخط اور مہر بھی لگی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:
- ہندو، مسلمانوں کا سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کریں: آنند سروپ
- Khargone Violence: کھرگون میں مسلمانوں کی دوکانوں کے بائیکاٹ کا اعلان
- سماجی کارکن کوثرعلی سید نے پرویش ورما کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا
کاجل ہندوستانی نے مبئی اے پی ایم سی فروٹ منڈی میں آٹھ درگاہوں اور گھنسولی کے قریب اور نوی ممبئی کے کئی اسٹیشنوں پر درگاہوں کی تعمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’میں آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ اپنے نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن سے سوال کریں۔ ہمارے گھر کی خواتین کو باہر نکل کر حکام سے سوال کرنے ہوں گے، تب ہی نوی ممبئی ان سے چھٹکارا پائے گا۔ جب وہ غیر قانونی درگاہیں بناتے ہیں تو کیا اجازت لیتے ہیں؟ پھر ان کی جائیدادیں گرانے سے پہلے اجازت کی ضرورت کیوں؟ "ہمیں ان کو اپنی جگہیں کرائے پر نہیں دینی چاہئیں۔ اگر یہ آپ کے آس پاس کی سوسائٹیوں میں ہو رہا ہے تو ایک ایسوسی ایشن بنائیں جس کے تحت جو کوئی بت پرست نہیں ہے اسے فلیٹ کرائے پر نہیں دیا جانا چاہیے اور نہ ہی فروخت کیا جانا چاہیے۔"
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں رہنما خطوط جاری کیے تھے کہ ممبئی میں ہندو جن آکروش مارچ کی اجازت صرف نفرت انگیز تقاریر نہ ہونے کی ضمانت پر دی جائے گی ۔ نوی ممبئی پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے ریلی کی ویڈیو گرافی کی ہے اور تقاریر کی تحقیقات کر رہی ہے۔ نوئی ممبئی کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (زون I) وویک پنسارے نے کہاکہ "ریلی میں ایسی چیزیں تھیں جو ہمیں لگتا ہے کہ نفرت انگیز تقریر کے تحت آسکتی ہے۔ لہذا ہم ریکارڈنگ کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔