مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں موسلا دھار بارش قدیم شہر کے لوگوں کے لیے قہر ثابت ہوئی۔ منٹوں میں شہر کی سڑکیں ندی اور تالاب جیسا منظر پیش کررہی تھیں تو درجنوں بستیوں کے سینکڑوں مکانات میں کمر تک پانی بھر گیا تھا۔
اس موسلادھار بارش میں نہ صرف کچے مکانات بلکہ بڑی عمارتیں، پکے گھر اور عبادت گاہوں کا بھی کافی نقصان ہوا۔
اورنگ آباد کے لوگ بارش کا بے صبری سے انتظار کررہے تھے اور پچھلے دو دنوں سے رم جھم بارش سے شہر کا موسم سہانا بھی ہوا تھا لیکن گزشتہ شب اچانک جیسے بادل پھٹ گئے ہوں۔ اتنی شدت کی بارش ہوئی کہ آناً فاناً شہر کی سڑکیں ندیوں کا منظر پیش کرنے لگی۔
موسلا دھار بارش کی وجہ سے پرانے شہر کے نشیبی علاقوں بڈی لین، کباڑی پورہ، رحمانیہ کالونی، ٹاؤن ہال، پوسٹ آفس، جونا بازار، اورنگ پورہ، گومٹیش مارکیٹ کے علاوہ درجنوں بستیوں میں بارش کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا۔
مکینوں کا کہنا ہیکہ شدید بارش کے سبب ان کی کمر تک پانی بھر گیا تھا۔ اس طوفانی بارش نے چھوٹے جانوروں کی جانیں لے لی۔ کئی ماکانات ٹوٹ گئے۔ بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا جبکہ گومٹیش مارکیٹ میں ایک لڑکی کو ڈوبنے سے بچالیا گیا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہیکہ اورنگ آباد شہر میں ایک گھنٹے میں ایک سو سولہ ملی لیٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ماہرین کے مطابق اتنی شدت سے بارش بادلوں کے پھٹنے کی صورت میں ہی ہوتی ہے۔ موسلا دھار بارش کا نتیجہ یہ ہوا کہ میدان اور راستے ندی نالوں میں تبدیل ہوگئے۔
عبادت گاہوں، مذہبی مقامات اور قبرستانوں میں بھی پانی بھر گیا۔ شہر کے متعدد علاقوں میں اوور بریج کے کام جاری ہونے کی وجہ سے پانی بستیوں میں داخل ہوگیا جس کی وجہ سے میونسپل کارپوریشن کے تعلق سے شہریان میں شدید برہمی دیکھی گئی۔
اس کے علاوہ شہر کو پانی فراہم کرنے والا ہرسول تالاب خطرے کے نشان کو پار کرچکا ہے جس سے ہلال کالونی، جلال کالونی، عارف کالونی اور التمش کالونی کے ساکنان کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
اس دوران سابق اپوزیشن رہنما ضمیر قادری اور ایم آئی ایم لیڈرس نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور لوگوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی۔
شہر کے مضافاتی علاقوں، نارے گاؤں، ہرسول، سعیدہ کالونی، مسار واڑی میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ متعدد علاقوں میں بارش کے زور سے پل ٹوٹ گئے۔ بستیوں کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے لوگو ں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
کھام ندی میں طغیانی کی وجہ سے ہلال کالونی، جلال کالونی اور عارف کالونی کے لوگوں کو فوری محفوظ مقامات پر منتقل نہیں کیا گیا تو جانی نقصان کا بھی اندیشہ ہے۔