ڈاکٹر وجےکمار نے بتایا : ' کیرتن اور پروچن کوئی آج کی روایت نہیں ہے، یہ صدیوں پرانی ہے۔ یہ لوگوں تک بات پہنچانے کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔ كسا نوں کے جو بھی مسائل ہیں انہیں کیرتن اور پروچن کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے، انہیں سمجھایا جا سکتا ہے کہ خودکشی آپ کی پریشانیوں کا حل نہیں ہے آپ کی مدد کرنے کے لئے حکومت ہمیشہ کمربستہ ہے'۔
ڈاکٹر وجےکمار نے بتایا کہ اگر لوگوں کو سرکاری اسکیموں کے بارے میں بتانا ہو تو بھیڑ جمع کرنی پڑتی ہے لیکن کیرتن چوںکہ ایک مذہبی رسم ہے اس کے ذریعے لوگ خود ہی جمع ہو جاتے ہیں اور انہیں سرکاری اسکیموں کے بارے میں بتانے میں آسانی ہوتی ہے۔
وجےکمار کے کیرتن کی شہرت دور دور تک ہے۔ گاؤں اور شہروں میں ان کے کیرتن کی بہت ڈیمانڈ ہے۔ لوگ انہیں اسی طرح جانتے ہیں کہ ایک سینیئر بیوروکریٹ کیرتن کرتا ہے اور بھجن گاتا ہے اور اب حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ وجےکمار کی کیرتن کے لیے منتظیمین کو انتظار کرنا پڑتا ہے کیوں کہ یہ کافی مصرف ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ وجےکمار ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد ڈویژن کمشنر کے دفتر میں ایڈیشنل کمشنر کے عہدے پر فائز ہے۔
سنہ 1995 بیچ کے آفیسر وجے کمار گزشتہ 20 برسوں سے بھجن کیرتن کر رہے ہیں اب تک وہ 200 سے زیادہ بھجن کیرتن کے پروگرام کر چکے ہیں۔ بھجن کیرتن انہیں اپنے دادا سے وراثت میں ملی۔
وجے کمار کے الفاظ لوگوں کو حوصلہ دیتے ہیں کہ زندگی کے ہر پہلو سے لطف اندوز ہوں اور ہر صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں اور اس کے لیے منصوبہ بندی کریں۔
وجے کمار نے بتایا کہ بھجن کیرتن کے ذریعے میرا مقصد لوگوں کو قائل کرنا ہے کہ زندگی کس قدر قیمتی ہے اور خودکشی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ یہ مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔
اورنگ آباد دیہی پولیس کے ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ سومناتھ مالكر نے بتایا کہ اگر کوئی خاندانی یا دیگر مسئلہ لے کر ہمارے پاس آتا ہے اور ہمیں بتاتا ہے تو انکی آدھی پریشانی وہیں دور ہو جاتی ہے اور جب ہم قانونی طریقے سے اس کی پریشانی کو دور کرتے ہیں تو اس کا یقین ہم پر زیادہ بڑھ جاتا ہے اور اس کی خوشی بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔
سومناتھ مالكر نے بتایا کہ وجے کمار موجودہ مسائل پر لوگوں کو پروچن دیتے ہیں۔ کسانوں کی خودکشی، بچپن کی شادی، اور دوسرے موضوعات پر اپنے پروچن کے دوران لوگوں کو سمجھاتے ہیں۔ لوگوں کی بھیڑ کو جمع کرنے کے لئے حکومت کو کیمپنگ کرنی پڑتی ہے لیکن ایسے پروگرام کے لئے لوگ خود جمع ہو جاتے ہیں۔
مولوی نگر کی خواتین نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر وجےکمار نے جو کیرتن اور پروچن دیے ہیں اس پر انہوں نے عمل کرنا شروع کردیا ہے۔ خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کیرتن اور پروچن کی بات آتی ہے تو لوگوں کے ذہن میں سنت اور بھگوان کا ہی نام آتا ہے لیکن
ڈاکٹر وجے کمار موجودہ حالات پر مبنی مسائل پر کیرتن اور پروچن کے ذریعے روشنی ڈالتے ہیں جس سے لوگوں کو کافی فائدہ ہوتا ہے۔