مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے سابق سربراہ حاجی عرفات شیخ نے اقلیتوں کے مسائل پر توجہ دلاتے ہوئے وقف بورڈ میں ہونے والی بدعنوانیوں پر سابق وزیر اعلی اور بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر دیویندر فڑنویس کو ایک مکتوب پیش کیا۔ اس خط میں انہوں نے اقلیتوں کے مسائل سے موجودہ وزارت اقلیتی امور کی عدم دلچسپی اور وقف بورڈ کی املاک کو غیر قانونی طریقے سے لیز پر فراہمی کا مسئلہ اٹھایا ہے۔
حاجی عرفات شیخ کا کہنا ہے کہ ممبرا کی زمین کو بغیر وقف بورڈ کی اجازت کے اقلیتی وزیر نواب ملک نے 30 سال کے لیے لیز پر دے دیا جس کی شکایت وقف بورڈ کے رکن اور بی جے پی لیڈر خالد بابو قریشی نے کی تھی۔
ان تمام مسائل پر سابق وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو متوجہ کرتے ہوئے حاجی عرفات نے کراتے ہوئے کہا کہ ممبرا کی جو زمین نواب ملک نے بغیر کسی میٹنگ کے لیز پر دی اور مخالفت کے باوجود بھی لیز کو قائم رکھا، انہوں نے وقف بورڈ کے سی ای او کو ریٹائرڈ ہونے کے تین ماہ بعد دوبارہ ملازمت پر بحال کیا جبکہ یہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے ایک نئے عہدے ڈپٹی سی ای او کو اپنے مفاد کیلئے تشکیل دیا ہے اور اس کے لئے بھی بورڈ کی اجازت نہیں لی گئی۔ بورڈ نے اس کی سخت مخالفت بھی کی ہے، سی ای او کی تنخواہ کی ادائیگی وقف بورڈ سے ہی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ میں مساجد، خانقاہیں اور مذہبی مقامات آتے ہیں اور یہاں زکوۃ فطرہ صدقہ خیرات کی رقم جمع ہوتی ہے۔ اس معاملے پر علماء کرام، خانقاہوں کے پیر و مرشد اور متعلقین نے بھی سخت اعتراض کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چندہ کے پیسوں سے سرکاری افسران کی تنخواہ ادا کرنا غیر قانونی ہے۔ اب تک سرکاری افسران اور سی ای او کی تنخواہ سرکار ہی ادا کرتی تھی۔ اس قسم کے عمل سے وقف بورڈ کے اختیارات کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پونہ میں بھی نواب ملک کے اشارے پر کئی بدعنوانی وقف بورڈ کی املاک میں کی گئی ہے۔ حاجی عرفات شیخ نے وقف بورڈ میں بدعنوانی کے معاملہ میں نواب ملک سمیت بدعنوانی میں ملوث افسران کی فوری طور پر تحقیقات کا مطالبہ کر تے ہوئے اس جگہ پر نئے افسران کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممبرا کوسہ میں جامع مسجد کو 30 سال کے لئے لیز پر دیا گیا، جسے غیر قانونی طریقے سے منظور کیا گیا۔ کوسہ کی اس مسجد کے معاملے میں نواب ملک، فاروق پٹھان اور چیف ایگزیکٹیو افسر انیس شیخ نے کروڑوں روپئے کا گھوٹالہ کیا ہے۔ انیس شیخ نے نواب ملک کے دباؤ میں فورا زمین کے لیز سے متعلق سفارش کو منظور کر لیا۔ اس لئے انیس شیخ کی بھی تفتیش ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پونہ میں فرضی سرٹیفکیٹ اور اسناد سے سات کروڑ سے زائد کا گھوٹالہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مہاراشٹر وقف بورڈ کے پینل کے وکیل کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ اس میں یہ واضح ہوگیا کہ یہ دستاویزات وکیل نے نہیں بلکہ فاروق پٹھان نے تیار کئے تھے۔ نواب ملک نے اپنے مفاد کیلئے مہاراشٹر وقف بورڈ میں اپنے افسر کی تعیناتی کی ہے۔
حاجی عرفات شیخ نے الزام عائد کیا ہے کہ نواب ملک کی ایما پر انیس شیخ، فاروق پٹھان اور ایڈیشنل چیف سکریٹری جئے شری مکھرجی وقف بورڈ کے املاک کی کروڑوں روپئے کی بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ اس کی تفتیش اور تحقیقات ہونی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: ساورکر کا معافی نامہ آج بھی ریکارڈ میں موجود: مؤرخ شیرین موسوی
انہوں نے کہا کہ بیڑ ضلع کے اسٹی میں بھی 57 ایکڑ زمین کی شکایت وقف بورڈ میں ہے۔ اس میں بھی نواب ملک نے اپنے اختیارات اور وزارت کا غلط استعمال کر کے بدعنوانی کی ہے۔
انہون نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کی املاک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ این سی پی سر براہ شرد پوار نواب ملک کا دفاع کر رہے ہیں۔ وقف بورڈ کے کئی معاملات میں وزیر اقلیتی امور اور وقف بورڈ کے سی ای او کے ملوث ہونے کے بعد مسلمانوں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔
حاجی عرفات نے مطالبہ کیا ہے کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات کی جائے اور فوری طور پر افسران کو عہدہ سے معطل کیا جائے تاکہ وقف بورڈ کی بدعنوانی پر قدغن لگایا جاسکے۔