جنوبی ممبئی کا امام باڑہ علاقہ میں کچھ لوگوں کی کوشش سے افلاس غربت کی باہوں میں قید بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے ذاتی خرچ سے نیا طریقہ ڈھونڈھ نکالاہے۔ اس علاقے کی تنگ گلیوں، تنگ کھولیوں اور جھوپڑیوں میں مقیم ان طلبہ کے لئے جن کے مستقبل پر لاک ڈاؤن کا گہن لگ چکا تھا ان کے لئے اب امید کی ایک نئی کرن نظر آنے لگی ہے۔
سید شاہنا اقبال کہتی ہیں کہ اردو یونین کو یہ محسوس ہوا کہ 60 فیصد اردو میڈیم کے بچے تعلیم سے محروم ہیں، تو ہم سب نے مل کر ان بچوں کی تعلیم کا انتظام کیا۔
فی الحال 28 سے زیادہ بچے ہیں۔ موبائل کی قلت ہے، اس وجہ سے بچوں کی تعداد زیادہ ہو رہی ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ اینڈرائڈ فون ہمیں ملے، جس سے ہم ان بچوں کی تعلیم کی اس کمی کو دور کر سکیں، جو لاک ڈاؤن کی نذر ہو گئی۔
یہ وہ بچے ہیں، جو افلاس غربت کی کوکھ میں جنم لینے کے بعد کسی طرح سے زندگی تو پا لیتے ہیں، لیکن پسماندہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی اس دوڑ میں وہ متوسط طبقے کے نہ تو ساتھ ہو پاتے ہیں اور نہ اس دوڑ میں شامل ہونے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں اردو میڈیم اسکولوں کی تعداد میں بھی کافی کمی دیکھی گئی ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ حکومت کی عدم توجہی ہے۔
مزید پڑھیں:
کے بی سی میں لاکھوں کا انعام جیتنے والی مدرسہ کی ٹیچر فرحت ناز سے خاص ملاقات
یہی وجہ رہی کی پورے لاک ڈاؤن میں حکومت نے تعلیم کو لیکر ترکیبیں تو بتا دی، لیکن مالی تعاون کا دور دور تک کوئی کوئی ذکر نہیں اگر ترکیب کے ساتھ ساتھ حکومت ان بچوں کی کفالت کرتی تو شاید یہ نوبت نہیں آتی۔