ممبئی: ممبئی سنٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں ہلاک ہونے والے اصغر کے اہل خانہ کی ذمہ داری مشہور عالم دین اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا سجاد نعمانی نے لی ہے۔نعمانی پہلے ہی ابتدائی مدد کے طور پر خاندان کو 50,000 روپے کا چیک بھیج چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے،کہ جب تک علی کے خاندان کو آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں مل جاتا اُن کے بچوں کا تعلیمی اخراجات اور دیگر ضروریات کا خیال رکھا جائےگا۔مولانا نے اپنی دختر اور داماد کو جے پور میں علی کی بیوی اور بچوں سے ملنے بھیجا تھا۔ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نعمانی نے کہا کہ اس طرح کی کفالت یہ امداد کی ہم نمائش نہیں کرتے۔
ہم نے مدد کی ہے یہ بات کسی طرح سے افشان ہو گئی، لیکن اس میں بھی خیر ہوا کہ لوگوں نے اس امداد کے بعد اصغر علی کے اہل خانہ کی مدد کرنے کیلئے آگے آرہے ہیں۔مزید بتایا کہ وہ جے پور میں رہے یا بہار میں ہم ان کا ساتھ دیں گے انکا تعاون کرینگے۔ریلوے سے مسلمانوں کے سفر سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے حالات پہلے بھی پیدا ہو چکے ہیں۔ مسلمانوں کو سفر کے دوران ہمت حوصلہ اور سمجھداری حکمت عملی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل سی آر پی ایف کانسٹیبل چیتن سنگھ نے اپنے سینئر اور 48 برس کے اصغر عباس علی سمیت تین مسافروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے مقتول اصغر عباس علی کے اہل خانہ کی مکمل ذمہ داری لے چکے ہیں۔اصغر عباس علی کی آبائی ریاست بہار کے ضلع مدھوبنی کے رہنے والے تھے، جو اپنے اہل وعیال کی کفالت کیلئے چوڑیاں فروخت کرتے تھے۔ علی اپنی بیوی، تین بیٹیوں اور دو بیٹوں کے ساتھ جے پور میں رہائش پزیر تھے۔ انہوں نے تلاش معاش کے لیے ممبئی کا سفر شروع کیا۔ لیکن راستے میں ہی یہ واقعہ پیش آیا۔
سجاد نعمانی نے کہا، 'چلتی ٹرین میں چار معصوم لوگوں کی موت نے مجھے چونکا دیا۔ میں چاروں مقتولین کے خاندان کے افراد کے غم میں شریک ہوں۔لیکن میں نے علی کے خاندان کی ذمہ داری کا فیصلہ اس لئے کیا ،کیونکہ اصغر علی کا خاندان ان میں سب سے غریب ہے اور اصغر علی خاندان میں واحد ذمہ دار شخص تھا۔