کسانوں کی حمایت میں احتجاج کرتے ہوئے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ ملک کے کسان مسلسل کئی دنوں سے دہلی کی سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت ان کی مطالبات کو پورا نہیں کر رہی ہے اس لیے مرکزی حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان زرعی قوانین کو فوری طور پر واپس لیا جائے کیوں کہ یہ قوانین کسانوں کے لیے نقصاندہ ہے۔
اس کے علاوہ مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل نےکہا کہ 'مرکزی حکومت نے کسانوں کے متعلق جو زرعی قوانین بنائے ہیں وہ کسانوں کے حق میں نہیں ہیں، یہ سراسر کسانوں کے لیے نقصان دہ ہیں یہی وجہ ہے کہ پنجاب، ہریانہ،، راجستھان سمیت پورے ملک کے کسان دہلی پہنچ کر گزشتہ دو ہفتوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو قانون بنائے ہیں وہ نہ صرف کسانوں بلکہ عوام کے بھی خلاف ہے، اس سے اناج کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، کسانوں کو ان کی محنت کا صِلہ نہیں ملے گا اسی لیے کسان دہلی میں احتجاج کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ مراٹھا ریزرویشن کے تعلق سے مستقل مطالبہ مہاراشٹر حکومت سے کیا جا رہا ہے اگر مراٹھا سماج پِچھڑا ہے تو اس سے زیادہ پِچھڑا مسلم طبقہ ہے گزشتہ یو پی اے حکومت نے تعلیم کے معاملے میں 5 فیصد ریزرویشن مسلمانوں کو دیا تھا اس لیے مہا وکاس اگھاڑی حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ مراٹھا سماج کے وکاس کے لیے انہیں ریزرویشن دیے یا کوئی کوٹہ طے کرے تاکہ مسلمانوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ملازمت میں بھی آسانی ہو،