الہ آباد ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج دلیپ بھوسلے کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ مراٹھا ریزرویشن سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کر کے آگے کی حکمت عملی تیار کی جا سکے۔
اس کمیٹی کے تعلق سے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین اشوک چوان کو مطلع کیا گیا ہے۔ریاستی حکومت نے سابق جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو مراٹھا ریزرویشن سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کر نے کے بعد ریاستی حکومت کی رہنمائی کرے گی۔
یہ فیصلہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں مزید کارروائی کی سمت میں لیا گیا ہے۔ 8 مئی کو مراٹھا ریزرویشن سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے فیصلہ لیا ہے۔ اس کے بعد ریاستی حکومت کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے کمیٹی تشکیل کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس کو اس کا صدر بنایا ہے ۔
یہ کمیٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لے گی اور اس کا تجزیہ کرے گی اور اس سلسلے میں ایک جامع رپورٹ تیار کرے گی۔ اس کے بعد ریاستی سرکار اپنا اگلا قدم اٹھائے گی۔ کمیٹی اپنی رپورٹ 31 مئی تک ریاستی سرکار کو دے گی۔
اس کمیٹی میں سینئر وکیل رفیق دادا، ریاست کے سابق ایڈووکیٹ جنرل اور سینئر وکیل دریاس کھمباٹا، ریٹائرڈ چارٹرڈ آفیسر سدھیر ٹھاکرے، سینئر قانونی مشیر اور سکریٹری سنجے دیشمکھ، سکریٹری برائے قانون و انصاف (قانون سازی) بھوپندر گرو، ایڈوکیٹ آشیش راجے گا ئیکواڑ کو بطور ممبر شامل کیا گیا۔ جوائنٹ سکریٹری، محکمہ قانون و انصاف بی زیڈ سید کمیٹی کے ممبر اور سکریٹری ہوں گی۔