ایکناتھ شندے مہاراشٹر کے نئے وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں۔ حالانکہ ادھو ٹھاکرے کے استعفیٰ کے بعد قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ دیویندر فڑنویس تیسری بار مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ہوں گے اور ایکناتھ شندے کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا لیکن گورنر سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کر کے دیویندر فڑنویس نے یہ اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا کہ ایکناتھ شندے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ہوں گے اور بی جے پی انہیں اپنی حمایت دے گی۔ Eknath Shinde Used to Drive an Auto Rickshaw
آٹو رکشہ ڈرائیور سے وزیر تک کا سفر
9 فروری 1964 کو مہاراشٹر میں پیدا ہوئے ایکناتھ شندے کا تعلق ستارہ ضلع کے پہاڑی جوالی تعلقہ سے ہے اور ان کا تعلق مراٹھی سماج سے ہے۔ ایکناتھ شندے نے تھانے میں 11ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد واگلے اسٹیٹ علاقے میں رہ کر آٹو رکشا چلانا شروع کیا۔ ایکناتھ شندے نے آٹو رکشا چلاتے ہوئے 80 کی دہائی میں شیوسینا میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی کے ایک عام کارکن کے طور پر اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔ New Chief Minister of Maharashtra
ایکناتھ شندے کا شمار مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل تھانے ضلع کے بااثر لیڈروں میں ہوتا ہے۔ کسی بھی امیدوار کو تھانے میں جیت کے لیے ایکناتھ شندے کی حمایت ضروری سمجھی جاتی ہے، چاہے وہ لوک سبھا کا انتخاب ہو یا لوکل باڈی الیکشن۔ حالانکہ ایکناتھ شندے نے شیوسینا میں زمینی سطح کے کارکن کے طور پر کام کیا اور تھانے کے بااثر رہنما آنند دیگھے کی انگلی پکڑ کر آگے بڑھے۔
ایکناتھ شندے 1997 میں تھانے میونسپل کارپوریشن سے کونسلر منتخب ہوئے اور 2001 میں میونسپل کارپوریشن ہاؤس میں اپوزیشن لیڈر بنے۔ اس کے بعد سال 2002 میں وہ دوسری بار کارپوریشن کونسلر بنے۔ اس کے علاوہ وہ تین سال تک پاورفل اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن رہے۔ شیوسینا کے سینئر رہنما آنند دیگھے کا سال 2000 میں تھانے کے علاقے میں انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد ایکناتھ شندے تھانے میں آگے بڑھے۔ اسی دوران نارائن رانے نے 2005 میں شیوسینا چھوڑ دی جس کے بعد پارٹی میں ایکناتھ شنڈا کا قد بڑھتا چلا گیا۔ راج ٹھاکرے کے شیوسینا چھوڑنے کے بعد شیو سینا میں ایکناتھ شندے کا گراف مزید بڑھ گیا اور وہ ٹھاکرے خاندان کے بھی قریب ہو گئے۔ اس وقت ایکناتھ مضبوطی سے ادھو ٹھاکرے کے ساتھ کھڑے تھے۔
ایکناتھ شندے چوتھی بار ایم ایل اے ہیں: ماتوشری کے قریب ترین لیڈروں کی فہرست میں سب سے پہلے ایکناتھ شندے کا نام لیا جاتا تھا۔ ایکناتھ شندے پہلی بار 2004 میں تھانے کی کوپری-پنچپکھاڑی سیٹ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ شندے، جو 2004 میں شیوسینا کے ٹکٹ پر پہلی بار اسمبلی پہنچے تھے، بعد میں 2009، 2014 اور 2019 میں بھی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اتنا ہی نہیں ایکناتھ شندے کے بیٹے شریکانت شندے بھی شیو سینا کے ٹکٹ پر کلیان لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمان ہیں۔ اس طرح ایکناتھ شندے نے کونسلر سے میونسپل کونسلر اور پھر ایم ایل اے سے وزیر تک کا سفر طے کیا۔
2019 میں لیجسلیچر پارٹی لیڈر منتخب ہوئے تھے: جب 2014 میں شیوسیان۔بی جے پی کی حکومت بنی تھی اس وقت ایکناتھ شندے دیویندر فڑنویس کابینہ کے طاقتور وزراء میں سے ایک تھے اور ان کی سیاسی طوطی بولتی تھی۔ جب وہ 2019 کا الیکشن جیت کر چوتھی بار اسمبلی پہنچے تو شیوسینا اور اس کی اس وقت کی حلیف جماعت بی جے پی کے درمیان بات چیت بگڑ گئی۔ شیوسینا لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ میں ایکناتھ شندے کو لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا۔ اس کے بعد آدتیہ ٹھاکرے کو لیڈر منتخب کیے جانے کی قیاس آرائیاں ہونے لگیں۔ شیوسینا لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ میں آدتیہ ٹھاکرے نے ایکناتھ شندے کا نام تجویز کیا اور انہیں لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا۔
شندے کا نام پہلے بھی وزیراعلیٰ کی دوڑ میں تھا: 2019 کے اسمبلی انتخابات کے دوران ادھو ٹھاکرے نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مہاراشٹر میں صرف ایک شیوسینک ہی وزیر اعلیٰ بنے گا۔ ادھو نے کہا تھا کہ میں نے یہ وعدہ بالا صاحب ٹھاکرے کو دیا تھا۔ ایسے میں جب مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت بن رہی تھی تب ایکناتھ شندے کا نام سی ایم کے طور پر سب سے تیزی سے سامنے آیا۔ اس وقت شیوسینا کے ایم ایل اے اور لیڈران بھی ان کے نام پر تیار تھے لیکن این سی پی اور کانگریس اس پر متفق نہیں ہوئے۔ مہا وکاس اگھاڑی سے ادھو ٹھاکرے کا سامنے آنے کے بعد ایکناتھ شندے کی خواہشات پر پانی پھر گیا۔ تاہم اس سے پہلے ہی ایکناتھ شندے کے حامیوں نے جگہ جگہ پوسٹر لگانا شروع کر دیے تھے جن میں انہیں مستقبل کا وزیر اعلیٰ بتایا گیا تھا۔ ایکناتھ شندے مہاراشٹر میں بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کے حق میں تھے لیکن ادھو ٹھاکرے کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد خاموشی چھا گئی۔ ایسے میں انہیں ادھو حکومت میں شہر کی ترقی جیسی بڑی وزارت دی گئی جس سے ان کے سیاسی قد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔