ETV Bharat / state

Bhindi Bazar Mumbai بھنڈی بازار کو سیاحتی مقام کا درجہ دینے کی کوششیں تیز - بھنڈی بازار کو سیاحتی مقام کا درجہ دینے کی کوشش

ممبئی کے بھنڈی بازار کو لیکر علاقے کے عوام نے اسے سیاحتی مقام کا درجہ دلانے کا رکن اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے۔ Efforts to give bhindi bazar mumbai status of tourist destination are intensified

کانگریس اور بی جے پی کرپشن کی علامت، کے ٹی آر
کانگریس اور بی جے پی کرپشن کی علامت، کے ٹی آر
author img

By

Published : Aug 13, 2023, 9:44 PM IST

ممبئی کے بھنڈی بازار کو لیکر علاقائی عوام نے اسے سیاحتی مقام کا درجہ دینے کے لیے اسی حلقے کے رکن اسمبلی اور اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر سے اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس علاقے میں ادبی ثقافتی سماجی سیاسی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے علاقے کی کایا پلٹ اور ایک نئی تشکیل دینے کے لیے کچھ کریں تاکہ بھنڈی بازار محمد علی روڈ جیسے اس علاقے کے بارے میں جہاں ملک اور بیرون ممالک سے لوگ آتے ہیں اُنہیں مزید جانکاری اور سہولتیں مل سکے۔

اپنے خط میں علاقے کے ہی ہوٹل کاروباری عبدالرحمن نے لکھا ہے کہ محمد علی روڈ کئی دہائیوں سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے یہاں 300 ہوٹلیں ہیں اُنہوں نے لکھا کہ ترکی کی استقلال اسٹریٹ،دہلی کی چاندنی چوک کی طرز پر یہاں کی بازاریں کھانے پینے کے بہترین ذائقے دار بوٹلیوں کے ساتھ ساتھ رہائشی بوٹلیں بھی موجود ہے۔ محمد علی روڈ کی بھنڈی بازار مینارہ مسجد کی اطراف میں کھانے کی ہوٹل۔۔دلہن کے لیے روایتی لباس اور اسی ناخدا محمد علی روڈ پر موجود مارکیٹ میں کئی نایاب چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اسکے علاوہ ہول سیل بازاروں میں ہارڈویئر ،پلاسٹک کے کھلونے،کاپی کتابیں،عبدالرحمن اسٹریٹ،سارنگ اسٹریٹ میں موجود ہے۔یہیں پاس میں ہی کیٹلیری مارکیٹ میں پرفیوم ،گارمنٹس،چکلا اسٹریٹ میں بارش کےاستعمال ہونے والی ضرورت کی چیزیں کفایتی قیمتوں میں دستیاب ہیں۔

اطراف میں ہی سونے چاندی کی سب سے بڑی بازار زویری بازار موجود ہے جو دنیا کی سونے کی سب سے بڑی بازاروں میں شمار کی جاتی ہے یہیں محکمہ آثار قدیمہ کی عمارتیں ممبا دیوی مندر اور مینارہ مسجد بھی ہے۔۔چوڑی ،کھجور،چکن،مچھلی مارکیٹ نل بازار جیسی بڑی مارکیٹ یہیں ہے اسکے ساتھ ساتھ حج عمرہ ٹور آپریٹر کی بڑی تعداد یہاں ہے۔ کاروبار کے لحاظ سے یہ علاقہ ملک کی معیشت میں اہم رول ادا کرتا ہے یہاں مہاراشٹر،تلنگانہ،گجرات،آندھرپردیش ،کیرلا،کرناٹک،چھتیس گڑھ،جھارکھنڈ،اتر پردیش،بہار ،کلکتہ،چنئی ،مدراس کے کاروباری بڑی تعداد میں موجود ہیں ٹرانسپورٹیشن کے لحاظ سے یہ جگہ بہت اہمیت رکھتی ہے۔۔اس علاقہ خلافت تحریک کی بہت سے یادیں وابستہ ہیں یہاں مجاہد آزادی،صحافی،ادبی ،ثقافتی سرگرمیوں کا گہوارہ رہا ہے۔

اپنے خط میں اُنہوں نے لکھا ہے اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود یہاں بنیادی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہاں کے مکین اور یہاں آنے والے کاروباری سیاحوں کو روزمرہ کے مسائل سے دو چار ہونا پڑتا ہے یہاں اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود ٹیکسی اسٹینڈ نہیں ہے جو پک اپ ڈراپ جیسی سہولت سے آراستہ ہو اور کچھ ایسا ہی حال بس کا ہے۔۔چونکہ علاقے میں سیاحوں کی آمدورفت زیادہ ہے۔ مبئی کی نائٹ لائف دیکھنے کے لیے لوگ اس علاقے میں آتے ہیں لیکن بی ایم سی قوانین کے تحت رات میں کھانے کے ہوٹل بند ہوجاتے ہیں اسکے ساتھ ساتھ یہاں کار پارکنگ نہیں ہے حالانکہ زمین دوز پارکنگ کا راستہ اپنایا جا سکتا ہے لیکن اسکے لیے حکومت کو پہل کرنے کی ضرورت ہے علاقے میں اوولوڈنگ کے سبب بجلی کی دقتیں پیش آتی ہیں یہاں ای بائیک کی سہولت دی جاسکتی ہے جیسے بی کے سے میں ہے کیونکہ فٹ پاتھ پوری طرح سے ہاکرس کے قبضے میں ہے اور پاکٹ ماری چوری کی وارداتیں بھی عام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Motocross Racing شیخ رضوان نے موٹو کراس ریسنگ میں اورنگ آباد کا نام روشن کیا
علاقائی عوام کا کہنا ہے کہ علاقہ چونکہ مسلم اکثریتی ہے اسلئے بنیادی سہولتوں سے محروم ہونا یا اُنسے کوسوں دور ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن حکومت بی جے پی کی ہے اور علاقائی رکن اسمبلی بھی اسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اسلئے علاقے کی فلاح و بہبود اور بنیادی مسائل کو دور کر کے اسے سیاحوں کے لیے ہمیشہ کے لیے کھول دیا جائے تو بھنڈی بازار محمد علی روڈ اور اطراف کے علاقوں کو کایہ پلٹ ہو سکتی ہے۔

ممبئی کے بھنڈی بازار کو لیکر علاقائی عوام نے اسے سیاحتی مقام کا درجہ دینے کے لیے اسی حلقے کے رکن اسمبلی اور اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر سے اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس علاقے میں ادبی ثقافتی سماجی سیاسی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے علاقے کی کایا پلٹ اور ایک نئی تشکیل دینے کے لیے کچھ کریں تاکہ بھنڈی بازار محمد علی روڈ جیسے اس علاقے کے بارے میں جہاں ملک اور بیرون ممالک سے لوگ آتے ہیں اُنہیں مزید جانکاری اور سہولتیں مل سکے۔

اپنے خط میں علاقے کے ہی ہوٹل کاروباری عبدالرحمن نے لکھا ہے کہ محمد علی روڈ کئی دہائیوں سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے یہاں 300 ہوٹلیں ہیں اُنہوں نے لکھا کہ ترکی کی استقلال اسٹریٹ،دہلی کی چاندنی چوک کی طرز پر یہاں کی بازاریں کھانے پینے کے بہترین ذائقے دار بوٹلیوں کے ساتھ ساتھ رہائشی بوٹلیں بھی موجود ہے۔ محمد علی روڈ کی بھنڈی بازار مینارہ مسجد کی اطراف میں کھانے کی ہوٹل۔۔دلہن کے لیے روایتی لباس اور اسی ناخدا محمد علی روڈ پر موجود مارکیٹ میں کئی نایاب چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اسکے علاوہ ہول سیل بازاروں میں ہارڈویئر ،پلاسٹک کے کھلونے،کاپی کتابیں،عبدالرحمن اسٹریٹ،سارنگ اسٹریٹ میں موجود ہے۔یہیں پاس میں ہی کیٹلیری مارکیٹ میں پرفیوم ،گارمنٹس،چکلا اسٹریٹ میں بارش کےاستعمال ہونے والی ضرورت کی چیزیں کفایتی قیمتوں میں دستیاب ہیں۔

اطراف میں ہی سونے چاندی کی سب سے بڑی بازار زویری بازار موجود ہے جو دنیا کی سونے کی سب سے بڑی بازاروں میں شمار کی جاتی ہے یہیں محکمہ آثار قدیمہ کی عمارتیں ممبا دیوی مندر اور مینارہ مسجد بھی ہے۔۔چوڑی ،کھجور،چکن،مچھلی مارکیٹ نل بازار جیسی بڑی مارکیٹ یہیں ہے اسکے ساتھ ساتھ حج عمرہ ٹور آپریٹر کی بڑی تعداد یہاں ہے۔ کاروبار کے لحاظ سے یہ علاقہ ملک کی معیشت میں اہم رول ادا کرتا ہے یہاں مہاراشٹر،تلنگانہ،گجرات،آندھرپردیش ،کیرلا،کرناٹک،چھتیس گڑھ،جھارکھنڈ،اتر پردیش،بہار ،کلکتہ،چنئی ،مدراس کے کاروباری بڑی تعداد میں موجود ہیں ٹرانسپورٹیشن کے لحاظ سے یہ جگہ بہت اہمیت رکھتی ہے۔۔اس علاقہ خلافت تحریک کی بہت سے یادیں وابستہ ہیں یہاں مجاہد آزادی،صحافی،ادبی ،ثقافتی سرگرمیوں کا گہوارہ رہا ہے۔

اپنے خط میں اُنہوں نے لکھا ہے اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود یہاں بنیادی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہاں کے مکین اور یہاں آنے والے کاروباری سیاحوں کو روزمرہ کے مسائل سے دو چار ہونا پڑتا ہے یہاں اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود ٹیکسی اسٹینڈ نہیں ہے جو پک اپ ڈراپ جیسی سہولت سے آراستہ ہو اور کچھ ایسا ہی حال بس کا ہے۔۔چونکہ علاقے میں سیاحوں کی آمدورفت زیادہ ہے۔ مبئی کی نائٹ لائف دیکھنے کے لیے لوگ اس علاقے میں آتے ہیں لیکن بی ایم سی قوانین کے تحت رات میں کھانے کے ہوٹل بند ہوجاتے ہیں اسکے ساتھ ساتھ یہاں کار پارکنگ نہیں ہے حالانکہ زمین دوز پارکنگ کا راستہ اپنایا جا سکتا ہے لیکن اسکے لیے حکومت کو پہل کرنے کی ضرورت ہے علاقے میں اوولوڈنگ کے سبب بجلی کی دقتیں پیش آتی ہیں یہاں ای بائیک کی سہولت دی جاسکتی ہے جیسے بی کے سے میں ہے کیونکہ فٹ پاتھ پوری طرح سے ہاکرس کے قبضے میں ہے اور پاکٹ ماری چوری کی وارداتیں بھی عام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Motocross Racing شیخ رضوان نے موٹو کراس ریسنگ میں اورنگ آباد کا نام روشن کیا
علاقائی عوام کا کہنا ہے کہ علاقہ چونکہ مسلم اکثریتی ہے اسلئے بنیادی سہولتوں سے محروم ہونا یا اُنسے کوسوں دور ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن حکومت بی جے پی کی ہے اور علاقائی رکن اسمبلی بھی اسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اسلئے علاقے کی فلاح و بہبود اور بنیادی مسائل کو دور کر کے اسے سیاحوں کے لیے ہمیشہ کے لیے کھول دیا جائے تو بھنڈی بازار محمد علی روڈ اور اطراف کے علاقوں کو کایہ پلٹ ہو سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.