ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع عدالت میں انڈین لائرس ایسوسی ایشن نے عدالتی کام کاج کو دوبارہ شروع کروانے کے لیے ریاست گیر سطح پر احتجاج کیا۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ اگر عدالت شروع نہیں کی جاتی ہے تو ہر مہینے وکلاء کو 15000 روپئے حکومت کی طرف سے دیے جائے۔
آن لاک فور میں آٹو رکشہ مسافر بسیں کٹنگ سلون سمیت کئی کاروبار شروع کر دیے گئے ہیں لیکن جرائم کی روک تھام کے لیے ضروری عدالتی کام کاج اب تک شروع نہیں ہوسکے جس کے باعث پانچ ماہ قبل درج مقدمات سے متعلق فیصلے التواء میں پڑے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی عدالتی کام کاج بند ہونے کی وجہ سے وکلاء کے معاشی حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔
لہذا اب عدالتی کام کاج شروع کیا جائے یا پھر وکلاء کو پندرہ ہزار روپے مہینہ دیے جائے۔ اس مطالبہ کی یکسوئی کے لیے انڈین لائرس ایسوسی ایشن نے ضلع عدالت کے احاطے میں احتجاج کیا اور کام کاج بند کیا۔
واضح رہے کہ عدالتی کام کاج شروع کروانے کے مطالبے پر وکیلوں کی مختلف تنظیموں نے گزشتہ چار ستمبر کو ممبئی ہائیکورٹ کی اورنگ آباد بینچ میں وزیر اعظم وزیر اعلی سمیت دیگر ذمہ داران کو مکتوب روانہ کیے تھے، مطالبے کی عدم تکمیل پر وکلاء نے ریاست گیر بند کا اعلان کیا۔
اس سلسلے میں انڈین لائرس ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے اپنے ہاتھوں میں بینرز لے کر احتجاج کیا اسوسی ایشن کے ذمہ داروں نے بتایا کہ کورونا وباء کے تدارک کےلیے مارچ میں لاک ڈاون نافذ ہوا تھا تب سے لے کر اب تک عدالت میں کام کاج پوری طرح بند ہے۔
ذمہ داران کا کہنا ہے کہ 31 مئی کو لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد حکومت نے آہستہ آہستہ تمام کاروبار شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ لیکن عدالتی کام کاج شروع نہیں ہوسکے جس کے بعد عدالتوں میں مقدمات التواء میں پڑے ہوئے ہیں اس کے ساتھ ہی وکلاء کے گزر بسر کا مسئلہ پیدا ہو چکا ہے۔
ذمہ داران نے کہا ہے کہ عدالتوں میں کام کاج شروع کیے جانے پر دیگر کاروبار کی طرح عدالتوں میں بھی کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے احتیاطی اقدامات کرے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عدالتوں کے کام کاج فی الفور شروع کرے۔