ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے کہا ہے کہ بیٹی بچے گی تو پڑھے گی۔ منی پور واقعہ کے حوالے سے سپریا سولے نے ایک ٹویٹ بھی کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے لوک سبھا میں رول 377 کے تحت منی پور میں خواتین کے خلاف تشدد کا معاملہ اٹھایا۔ سولے نے کہا کہ ریزرویشن پورے ملک میں جدوجہد کا معاملہ بن گیا ہے۔ مہاراشٹر میں رکے ہوئے بلدیاتی انتخابات ہوں یا منی پور میں فرقہ وارانہ تشدد۔ اس کے پیچھے اصل وجہ ریزرویشن ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون کے مہینے میں منی پور میں تشدد میں 142 افراد ہلاک ہوئے۔ جولائی ختم ہوتے ہوتے بھی تشدد تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ تقریباً 54 ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور کئی گھر تباہ ہو گئے جب کہ کئی خاندان اجڑ گئے ہیں۔ یہاں حالات بہت سنگین ہو چکے ہیں۔
دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والی باکسر میری کوم کی ریاست میں خواتین کے خلاف تشدد ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ خواتین کو گولیاں ماری جا رہی ہیں ان کی عصمت دری ہو رہی ہے۔ خواتین کو برہنہ کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد حکومت کو منی پور میں تشدد پر فوری ایکشن لینا پڑا۔ حکومت نے اس ویڈیو کو بڑے پیمانے پر پھیلنے سے روکنے کی بھی کوشش کی۔ تفتیشی اداروں کو مقدمہ درج کرنے اور ملزمین کی گرفتاری میں 77 دن لگے۔
اس تنازعہ کو حل کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے کیا کوششیں کی ہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کو ان علاقوں سے خواتین کے محفوظ انخلاء کے لیے مناسب منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ جہاں نسلی تشدد پھوٹ پڑا ہے وہاں امن قائم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ منی پور میں نڈر خواتین کی میراث ہے۔ ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 'بیٹی بچے گی، تب ہی پڑھے گی'۔