ETV Bharat / state

Ram Puniyani on Muslims : 'بھارت میں مسلمانوں کی ثقافتی نسل کشی' - جس طرح یہودیوں کو ستایا اسی طرح یہاں مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا جارہا ہے

آئی آئی ٹی بامبے کے سابق پروفیسر رام پنیانی Ram Punyani, a Former Professor at IIT Bombay نے کہا کہ 'آج بھارتی سماج میں انصاف دلانا بھی بڑا جرم Providing Justice in Indian Society Today is Also a Big Crime ہے ، دھرم سنسد کے موضوع پر مودی کا چپ رہنا گناہ گاروں کا ساتھ دینا ہے۔'

'بھارت میں مسلمانوں کی ثقافتی نسل کشی'
'بھارت میں مسلمانوں کی ثقافتی نسل کشی'
author img

By

Published : Feb 11, 2022, 10:34 PM IST

ایڈوکیٹ شاہد اعظمی پانچویں میموریل لیکچر کے موقع پر مراٹھی پترکار سنگھ ممبئی میں مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے ” کیا بھارت مسلم نسل کشی کی طرف گامزن ہے ؟“ Is India Heading Towards Muslim Genocide موضوع کے تحت متفقہ طور پر تسلیم کیا کہ بھارت میں نسل کشی عنقریب ہے۔مگر اس سے مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں Muslims Need not Fear بلکہ مقابلہ کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔

'بھارت میں مسلمانوں کی ثقافتی نسل کشی'

آئی آئی ٹی بامبے کے سابق پروفیسر رام پنیانی نے کہا کہ ” آج بھارتی سماج میں انصاف دلانا بھی بڑا جرم ہے ، دھرم سنسد کے موضوع پر مودی کا چپ رہنا گناہ گاروں کا ساتھ دینا ہے۔

بائیو میڈیکل انجینئر کے سابق پروفیسر نے مزید کہا کہ اورنگ زیب نے 100؍ مندروں کو دان دیا اس کا ذکر نہیں کرتے بلکہ ان کو جلاد اور برا بتایا جاتا ہے۔نسل کشی کا مقابلہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ سب کو مل کر کرنا ہے۔

ہیومن رائٹس وکیل مہیر دیسائی نے کہا کہ انفرادی جرم کے لئے انفرادی قانون اور انفرادی سزائیں ہیں مگر اجتماعی جرم جیسے نسل کشی کےلیے بھارت میں کوئی قانون، سزا نہیں ہے جبکہ بھارت نے اینٹی نسل کشی کنونشن پر سائن کیا اور عمل میں لانے کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Girl Student Reaction on Hijab Controversy: حجاب تنازعہ پر طالبات کا ردعمل

نسل کشی صرف کسی کی جانی نسل کشی نہیں ہے بلکہ اس سے بہت پہلے کسی قوم کی زبان ، شناخت ، تہذیب ، لباس ، غذا کو ختم کرنا بھی کلچرل نسل کشی ہے جو کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف برسوں سے جاری ہے۔سی اےاے، بیف پر پابندی، گڑگاؤں میں نماز پر پابندی، کیرالہ میں پردہ پر پابندی اس کی نمایاں مثالیں ہیں ۔ عدلیہ بھی اپنے رول کو ادا کرنے میں ناکام ہوتا جارہا ہے۔“

صدارتی خطبہ دیتے ہوئے دانشور و مفکر عادل کھوت نے کہا کہ نازیوں نے جس طرح یہودیوں کو ستایا اسی طرح یہاں مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا جارہا ہے ۔نسل کشی کا آخری مرحلہ انکار ہے یعنی جب نسل کشی میں سب کو تہ تیغ کیا جاتا جاتاہے تو قاتل نسل کشی کا سرے سے انکار کردیا کرتے ہیں تاکہ وہ کسی باز پرس یا سزا سے بچ سکے ۔یہ نسل کشی صرف مسلمانوں کے حق میں بری نہیں ہے بلکہ اس کے بعد دلت و آدی واسی سماج کو غلام بنایا جائے گا ۔

حکومت عوام میں یہ تاثر دے رہی ہے کہ شہریت کو لیکر اور مسلمانوں کا قتل کرکے ان کی ساری جائداد اور زمین کے مالک ہندو بن جائیں گے ۔اسی فائدہ کو دیکھتے ہوئے ہندو خاموش ہیں اور حکومت کے سخت ٹیکس کو برداشت کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نسل کشی کی راہ میں کہی رکاوٹیں حائل ہیں جن میں مسلمانوں کا ایمان 'قرآن سب سے مضبوط چٹان ہے۔جب تک مسلمانوں میں ایمانی وقرآنی قوت رہے گی بھارت میں نسل کشی آسان نہ ہوگا۔

پروگرام کی شروعات حسن کی تلاوت قرآن سے ہوئی۔مولانا عارف نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔

ایڈوکیٹ شاہد اعظمی پانچویں میموریل لیکچر کے موقع پر مراٹھی پترکار سنگھ ممبئی میں مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے ” کیا بھارت مسلم نسل کشی کی طرف گامزن ہے ؟“ Is India Heading Towards Muslim Genocide موضوع کے تحت متفقہ طور پر تسلیم کیا کہ بھارت میں نسل کشی عنقریب ہے۔مگر اس سے مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں Muslims Need not Fear بلکہ مقابلہ کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔

'بھارت میں مسلمانوں کی ثقافتی نسل کشی'

آئی آئی ٹی بامبے کے سابق پروفیسر رام پنیانی نے کہا کہ ” آج بھارتی سماج میں انصاف دلانا بھی بڑا جرم ہے ، دھرم سنسد کے موضوع پر مودی کا چپ رہنا گناہ گاروں کا ساتھ دینا ہے۔

بائیو میڈیکل انجینئر کے سابق پروفیسر نے مزید کہا کہ اورنگ زیب نے 100؍ مندروں کو دان دیا اس کا ذکر نہیں کرتے بلکہ ان کو جلاد اور برا بتایا جاتا ہے۔نسل کشی کا مقابلہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ سب کو مل کر کرنا ہے۔

ہیومن رائٹس وکیل مہیر دیسائی نے کہا کہ انفرادی جرم کے لئے انفرادی قانون اور انفرادی سزائیں ہیں مگر اجتماعی جرم جیسے نسل کشی کےلیے بھارت میں کوئی قانون، سزا نہیں ہے جبکہ بھارت نے اینٹی نسل کشی کنونشن پر سائن کیا اور عمل میں لانے کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Girl Student Reaction on Hijab Controversy: حجاب تنازعہ پر طالبات کا ردعمل

نسل کشی صرف کسی کی جانی نسل کشی نہیں ہے بلکہ اس سے بہت پہلے کسی قوم کی زبان ، شناخت ، تہذیب ، لباس ، غذا کو ختم کرنا بھی کلچرل نسل کشی ہے جو کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف برسوں سے جاری ہے۔سی اےاے، بیف پر پابندی، گڑگاؤں میں نماز پر پابندی، کیرالہ میں پردہ پر پابندی اس کی نمایاں مثالیں ہیں ۔ عدلیہ بھی اپنے رول کو ادا کرنے میں ناکام ہوتا جارہا ہے۔“

صدارتی خطبہ دیتے ہوئے دانشور و مفکر عادل کھوت نے کہا کہ نازیوں نے جس طرح یہودیوں کو ستایا اسی طرح یہاں مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا جارہا ہے ۔نسل کشی کا آخری مرحلہ انکار ہے یعنی جب نسل کشی میں سب کو تہ تیغ کیا جاتا جاتاہے تو قاتل نسل کشی کا سرے سے انکار کردیا کرتے ہیں تاکہ وہ کسی باز پرس یا سزا سے بچ سکے ۔یہ نسل کشی صرف مسلمانوں کے حق میں بری نہیں ہے بلکہ اس کے بعد دلت و آدی واسی سماج کو غلام بنایا جائے گا ۔

حکومت عوام میں یہ تاثر دے رہی ہے کہ شہریت کو لیکر اور مسلمانوں کا قتل کرکے ان کی ساری جائداد اور زمین کے مالک ہندو بن جائیں گے ۔اسی فائدہ کو دیکھتے ہوئے ہندو خاموش ہیں اور حکومت کے سخت ٹیکس کو برداشت کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نسل کشی کی راہ میں کہی رکاوٹیں حائل ہیں جن میں مسلمانوں کا ایمان 'قرآن سب سے مضبوط چٹان ہے۔جب تک مسلمانوں میں ایمانی وقرآنی قوت رہے گی بھارت میں نسل کشی آسان نہ ہوگا۔

پروگرام کی شروعات حسن کی تلاوت قرآن سے ہوئی۔مولانا عارف نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.