تفصیلات کے مطابق مہاراشٹر میں ولیوں اور صوفیوں کی سر زمین اورنگ آباد کا نام بدل کر سمبھاجی رکھنے کا مطالبہ گزشتہ دنوں شیوسینا کی جانب سے کیا گیا، لیکن کانگریس نے اس تجویز کو کھل کر مسترد کردیا۔
دوسری جانب بلدیاتی انتخابات کے اعلان سے قبل ہی مہاوکاس اگھاڑی حکومت میں شامل تینوں پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف ہونے والی بیان بازی کے بعد کولہا پور اورنگ آباد میں پارٹیوں کے کارکنان ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگارہے ہیں۔
جب سے مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی حکومت تشکیل دی گئی ہے تب سے شیوسینا کی طرف سے مسلسل مطالبہ ہورہا ہے کہ اورنگ آباد شہر کا نام بدل کر سنبھاجی نگر رکھا جائے،لیکن کانگریس اور این سی پی اس کی بھر پور مخالفت کر رہے ہیں۔ اب اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات سر پر ہیں۔
ایسی صورتحال میں شیوسینا نے ایک بار پھر نام تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی ہے جسے مقامی ضلع کلکٹر اس معاملے کو ریاستی حکومت کو بھیجا ہے۔
خیال کیا جارہا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت بلدیاتی اور اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے کے معاملات پر ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہونگے۔
مہاراشٹر کانگریس کے ریاستی صدر اور وزیر محصول بالاصاحب تھورات کا کہنا ہے 'ہم سمبھاجی نگر کے نام کی مخالفت کریں گے۔ مشترکہ کم سے کم پروگرام کے تحت تینوں پارٹیاں شیوسینا، کانگریس اور این سی پی نے مل کر مہاوکاس آگھاڑی قائم کی تھی۔
اس میں شہروں کے نام تبدیل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ اسی لئے ہم شہر کا نام تبدیل کرنے کو منظور نہیں کرتے ہیں۔
آنے والے دنوں میں نیوی ممبئی، اورنگ آباد اور کولہا پور سمیت کئی شہروں میں بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں۔
این سی پی، شیوسینا اور کانگریس نے بہت سارے بیانات دیے تھے کہ وہ یہ انتخابات مل کر لڑیں گے۔
اب ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ مایوس ہوتا جارہا ہے۔ کولہا پور اور اورنگ آبادکے بلدیاتی انتخابات میں تینوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف شدید بیانات دے رہی ہیں۔
کولہا پور میں مہاوکاس اگھاڑی حکومت میں شامل وزراء کے بیانات ایک دوسرے کے خلاف آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ماہرین سیاست کا ماننا ہے کہ اس وجہ سے ریاستی سرکارپر بحران کے بادل منڈرا سکتے ہیں۔