ملک سمیت مالیگاؤں شہر میں لاک ڈاؤن کے دوران تمام طبقے کے افراد مالی بحران کا شکار رہے ہیں- مہینوں کام کاج ٹَھپ ہونے اور لاک ڈاؤن کی سخت شرائط، ہر طرف پولس بندوبست، افسران کی موجودگی کی وجہ سے چوری، ڈکیتی، غنڈہ گردی و دیگر جرائم پیشہ افراد کو جرائم کی واردات انجام دینے کا موقع نہیں مل سکا۔ یہی وجہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران جرائم کی وارداتوں میں کمی پائی گئی تھی-
اس تعلق سے سماجی تنظیم حفاظت گروپ نے شہر کی عوام سے اپیل کی ہے کہ لاک ڈاؤن میں اب رفتہ رفتہ نرمی برتی جارہی ہے ساتھ ہی لاک ڈاؤن کی شرائط میں کافی حد تک کمی کی جاچکی ہے لیکن اس دوران بے روزگاری کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے اور کساد بازاری کے سبب ہر طرح کے چھوٹے بڑے کاروبار متاثر ہوچکے ہیں۔
اپیل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہر میں نشہ آور اشیاء کی دستیابی آسان ہوچکی ہے اس لیے گزشتہ دنوں کی بہ نسبت شہر اور مضافات میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور گزشتہ چند دنوں کے درمیان شہر میں چوری، قتل، موبائل، خودکشی وغیرہ کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔
ایسے حالات میں پولس و شہری انتظامیہ اور سیاسی رہنماوں کی ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔ حفاظت گروپ تنظیم کے صدر عارف نوری نے شہریان سے احتیاط برتنے کے ساتھ ساتھ بیدار رہنے کی بھی اپیل کی ہے اور مزید کہا ہے کہ خواتین بھی زیورات کی نمائش سے پرہیز کریں، نوجوان اپنے موبائل فون، چین، مہنگی گھڑیاں وغیرہ کو احتیاط سے رکھیں، ضرورت سے زیادہ نقد رقم ساتھ لیکر سفر نہ کریں، سنسان جگہوں پر دیر رات کو نہ جائیں، ندی تالاب میں نہانے سے پرہیز کریں، والدین اپنے بچّوں پر خصوصی نظر رکھیں، نوجوان آپسی تنازعات سے بچیں۔
مالیگاؤں میں امن و امان کو بحال کریں پولیس محکمہ خاص طور پر توجہ دے کیونکہ زیادہ تر جرائم نشے کی حالت میں انجام دیے جاتے ہیں اس لیے منشیات کی خرید و فروخت پر قدغن لگانا بے حد ضروری ہے۔