ETV Bharat / state

کورونا نے بچوں کا بچپن چھینا، بچے گھروں میں قید - بچے گھروں میں قید

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن نے بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا ہے۔ بچے نفسیاتی دباؤ کا شکار ہورہے ہیں۔ موبائل کی لت، چڑچڑا پن اور نیند کی کمی کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق نفسیاتی بیماری میں مبتلا بچوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ آن لائن ایجوکیشن نے جہاں بچوں کو پریشان کردیا ہے وہیں، اساتذہ بھی اس طریقہ تعلیم سے مطمئن نہیں ہیں۔

کورونا وبا نے بچوں سے چھین لیا ان کا بچپن، بچے گھروں میں قید
کورونا وبا نے بچوں سے چھین لیا ان کا بچپن، بچے گھروں میں قید
author img

By

Published : Jun 4, 2021, 10:07 PM IST

بچپن یعنی کھیل کود، تفریح اور موج مستی، لیکن کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران اسکولی بچوں کا بچپن جیسا گم ہوتا جارہا ہے اور سب سے اہم سوال کیا یہ واقعی محفوظ ہے؟ لاک ڈاؤن کے سبب گھروں میں قید بچوں پر کیا بیت رہی ہے، وہ کن حالات میں رہنے پر مجبور ہیں اور موجودہ حالات میں ماہرین نفسیات کی بچوں کے تعلق سے کیا رائے ہے۔ای ٹی وی بھارت کی اورنگ آباد کی ٹیم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے


کورونا وبا کے باعث ریاست مہاراشٹر میں اسکول کبھی کھلے تو کبھی بند ہوتے رہے ہیں، ایسے میں امان اور ان کی بہن علینہ سید ہر روز یوں ہی اپنے گھر میں بیٹھے آن لائن کلاسیز پر پڑھائی کرتے ہیں لیکن ایک سال سے زیادہ عرصہ اسی طرح لاک ڈاؤن میں گزر جانے کی وجہ سے اب اسکولی بچے اُداسی کا شکار ہورہے ہیں ۔


اسکول بند، پارک بند،شاپنگ مالس بند، نہ کوئی تقریب اور نہ کہیں آنے جانے کی گنجائش، ایسے حالات میں آن لائن پڑھائی کے بعد بچوں کے لیے کھیل کود کے مواقع محدود ہوکر رہ گئے ہیں، کورونا کی تیسری لہر کے خدشے نے والدین کو اور بھی پریشان کردیا ہے لیکن بچے اس تعلق سے کیا سوچتے ہیں ؟

جب ہم نے اسکولی طالب علم عماد فاروقی سے بات کی تو عماد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے باہر نکلنا اور تقریب میں شامل ہونا اچھا لگتا تھا لیکن جب سے کورونا وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے میں گھر سے باہرنہیں جاپارہا ہوں۔دوستوں کے ساتھ کھیلنا اور فیملی کے ساتھ باہر گھومنے جیسی چیزوں کو یاد کررہا ہوں۔

کورونا وبا نے بچوں سے چھین لیا ان کا بچپن، بچے گھروں میں قید

وہیں علینہ سید نے کہا کہ بار بار سینیٹائزر کا استعمال کرکے ہم پریشان ہوگئے ہیں ہمیں پہلے جیسے حالات واپس چاہیے تاکہ ہم آزادی اور بغیر کورونا کے خوف کے گھوم سکیں۔گھر میں رہ رہ کر ہم اب گئےہیں۔


وہیں ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن نے بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا ہے، بچے نفسیاتی دباؤ کا شکار ہورہے ہیں، موبائل کی لت ، چڑچڑا پن اور نیند کی کمی کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے ۔ ماہرین نفسیات کے مطابق نفسیاتی بیماری میں مبتلا بچوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے، آن لائن ایجوکیشن نے جہاں بچوں کو پریشان کردیا ہے وہیں اساتذہ بھی مطمئین نہیں ہیں۔

یونیسف کی جانب سے رواں برس مارچ کے ماہ میں شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے 2020 کے دوران 15 لاکھ کے قریب اسکول بند رہے ، جس کی وجہ سے ہندوستان میں پرائمری اور سکینڈری اسکولوں میں 247 ملین بچوں کی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس شائع کردہ یونیسف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ڈیڑھ ملین سے زائد بچے اور نوجوان اسکول اور کالج کے بند ہونے سے متاثر ہوئے ہیں۔ان حالات میں بہت سے طلباء اب ان لائن کے ذریعہ کلاسیز کر رہے ہیں اور اپنے کمپیوٹر یا موبائل اسکرین کے ذریعہ جڑ دوست بنا رہےہیں۔ورچوئل پلیٹ فارمز پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے کئی بچے جنسی استحصال کا شکار ہورہے ہیں کیونکہ کچھ لوگ کووڈ وبائی مرض جیسے بحران حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئےان موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔دوستوں اور رشتہ داروں سے کوئی رابطہ نہیں ہونے کی وجہ سے بچے مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔

بچپن یعنی کھیل کود، تفریح اور موج مستی، لیکن کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران اسکولی بچوں کا بچپن جیسا گم ہوتا جارہا ہے اور سب سے اہم سوال کیا یہ واقعی محفوظ ہے؟ لاک ڈاؤن کے سبب گھروں میں قید بچوں پر کیا بیت رہی ہے، وہ کن حالات میں رہنے پر مجبور ہیں اور موجودہ حالات میں ماہرین نفسیات کی بچوں کے تعلق سے کیا رائے ہے۔ای ٹی وی بھارت کی اورنگ آباد کی ٹیم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے


کورونا وبا کے باعث ریاست مہاراشٹر میں اسکول کبھی کھلے تو کبھی بند ہوتے رہے ہیں، ایسے میں امان اور ان کی بہن علینہ سید ہر روز یوں ہی اپنے گھر میں بیٹھے آن لائن کلاسیز پر پڑھائی کرتے ہیں لیکن ایک سال سے زیادہ عرصہ اسی طرح لاک ڈاؤن میں گزر جانے کی وجہ سے اب اسکولی بچے اُداسی کا شکار ہورہے ہیں ۔


اسکول بند، پارک بند،شاپنگ مالس بند، نہ کوئی تقریب اور نہ کہیں آنے جانے کی گنجائش، ایسے حالات میں آن لائن پڑھائی کے بعد بچوں کے لیے کھیل کود کے مواقع محدود ہوکر رہ گئے ہیں، کورونا کی تیسری لہر کے خدشے نے والدین کو اور بھی پریشان کردیا ہے لیکن بچے اس تعلق سے کیا سوچتے ہیں ؟

جب ہم نے اسکولی طالب علم عماد فاروقی سے بات کی تو عماد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے باہر نکلنا اور تقریب میں شامل ہونا اچھا لگتا تھا لیکن جب سے کورونا وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے میں گھر سے باہرنہیں جاپارہا ہوں۔دوستوں کے ساتھ کھیلنا اور فیملی کے ساتھ باہر گھومنے جیسی چیزوں کو یاد کررہا ہوں۔

کورونا وبا نے بچوں سے چھین لیا ان کا بچپن، بچے گھروں میں قید

وہیں علینہ سید نے کہا کہ بار بار سینیٹائزر کا استعمال کرکے ہم پریشان ہوگئے ہیں ہمیں پہلے جیسے حالات واپس چاہیے تاکہ ہم آزادی اور بغیر کورونا کے خوف کے گھوم سکیں۔گھر میں رہ رہ کر ہم اب گئےہیں۔


وہیں ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن نے بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا ہے، بچے نفسیاتی دباؤ کا شکار ہورہے ہیں، موبائل کی لت ، چڑچڑا پن اور نیند کی کمی کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے ۔ ماہرین نفسیات کے مطابق نفسیاتی بیماری میں مبتلا بچوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے، آن لائن ایجوکیشن نے جہاں بچوں کو پریشان کردیا ہے وہیں اساتذہ بھی مطمئین نہیں ہیں۔

یونیسف کی جانب سے رواں برس مارچ کے ماہ میں شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے 2020 کے دوران 15 لاکھ کے قریب اسکول بند رہے ، جس کی وجہ سے ہندوستان میں پرائمری اور سکینڈری اسکولوں میں 247 ملین بچوں کی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس شائع کردہ یونیسف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ڈیڑھ ملین سے زائد بچے اور نوجوان اسکول اور کالج کے بند ہونے سے متاثر ہوئے ہیں۔ان حالات میں بہت سے طلباء اب ان لائن کے ذریعہ کلاسیز کر رہے ہیں اور اپنے کمپیوٹر یا موبائل اسکرین کے ذریعہ جڑ دوست بنا رہےہیں۔ورچوئل پلیٹ فارمز پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے کئی بچے جنسی استحصال کا شکار ہورہے ہیں کیونکہ کچھ لوگ کووڈ وبائی مرض جیسے بحران حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئےان موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔دوستوں اور رشتہ داروں سے کوئی رابطہ نہیں ہونے کی وجہ سے بچے مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.