ممبئی: ممبئی کی ایک غیر سرکاری تنظیم کی سربراہ منجو شاہ سنگھ نے کہا کہ یو ڈی آئی ڈی کارڈ بنانے کے لیے بچوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کارڈ کو بنانے کے لیے انہیں ناکوں چنے چبانے پڑتے ہیں، کیونکہ کارڈ بنانے کے لیے پوری جانچ سرکاری ہسپتالوں کے ذمہ کی گئی ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کا رویہ ان کے ساتھ بہت زیادہ خراب ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے منجو شا سنگھ نے کہا کہ ان کے پاس اس وقت 16 سے زائد ایسے امیدوار ہیں جو ذہنی اور جسمانی معذوروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ ان کا اب تک یو ڈی آئی کارڈ نہیں بنا کیونکہ کارڈ بنانے کے لیے جب ہم ہسپتال کی دہلیز پر پہنچتے ہیں تو وہاں لمبی قطار اور ایک ایک جانچ کے لیے کئی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ ایسے میں ان کے والدین کے لیے ہسپتال پہنچنا بہت ہی مشکل اور تکلیف دہ کام ہے ۔ انہوں نے کہ ہسپتال اگر ان کے لیے ون ونڈو سسٹم اور ایک ہی دن ساری سہولتیں مہیا کر دے تو اُن کے لیے بہت آسانی ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ ممبئی کے کالینہ علاقے میں میں سیریبرل پلیسی ایسوسیشن آف انڈیا نام کی غیر سرکاری تنظیم معذوروں بچوں کے فلاح بہبود اور ان کے اصلاح کے لیے کام کرتی ہے۔ تنظیم پسماندہ طبقے کے لیے بہت ہی قلیل رقم میں وہ ساری سہولت فراہم کرائی جاتی ہے جس کے لیے پرائیویٹ ہسپتالوں میں ہزاروں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ اخراجات زیادہ ہونے کے سبب پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ایسے میں اس طرح کی غیر سرکاری تنظیم کا کام میل کے پتھر کے جیسے ہوتا ہے۔ اگر ہسپتال انتظامیہ اپنی عدم توجہی اور لا پروہی کو بالائے طاق رکھ کر مستحقین کی مدد کرے تو ممکن ہے کہ یو ڈی آئی کارڈ بنوانے کے لیے انہیں اس قدر مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
یہ بھی پڑھیں:
Sushant Singh Rajput Case: ریا چکرورتی نے سُشانت سنگھ راجپوت کو گانجہ دیا تھا، این سی بی کا دعویٰ