ممبئی شہر کو عروس البلاد اور سپنوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے یہاں پر کوئی راتوں رات کروڑ پتی بن جاتا ہے تو کوئی پل بھر میں اپنا سب کچھ گںوادیتا ہے، ممبئی میں آپ کو پورے ملک کے باشندے بآسانی مل جائیں گے جو ذریعہ معاش کے لیے اس شہر میں مقیم ہیں۔
سپنوں کی اس نگری میں ایک جانب جہاں اونچی اونچی فلک بوس عمارتیں ہیں تو دوسری جانب جھوپڑیوں کی تعداد بھی قابل ذکر ہیں جو غریبی اور امیری کے درمیان فرق کو واضح کرتی ہیں۔
انہی جھوپڑیوں میں آپ کو ایسے ننھے معصوم بچے ملیں گے جن کی عمع ابھی کھیلنے کودنے اور اسکول جانے کی ہے لیکن وہ محنت مزدوری کرتے ہیں یا پھر بھیک مانگ کر پیٹ پالتے ہیں۔
بھیک مانگنے والے بچوں نے عروس البلاد شہر میں ایک الگ ہی جگہ بنا رکھی ہے۔
حالاںکہ بچہ مزدوری اور بچوں کا بھیک مانگنا قانوناً جرم ہے لیکن غربت کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی کام کرنے کے لیے کہتے ہیں۔
حق معلومات قانون کے تحت ملی تفصیلات کے مطابق اس بات کا خلاصہ ہوا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں میں جو کارروائیاں بچہ مزدوری اور بھیک مانگنے والے بچوں کے خلاف ہوئی ہے وہ چونکا دینے والی ہے۔
کئی برس پہلے بچہ مزدوری کے خلاف قانونی کارروائی کافی تیزی سے ہوئی تھی، یہ وہ دور تھا جب ممبئی میں اے سی پی وسنت ڈھوبلے کا طوطی بولتا تھی انہوں نے اپنی سربراہی میں ڈانس بار، بھیک مانگنے والے بچے اور بچہ مزدوری کے خلاف بڑی تیزی سے کاروائی کی تھی اور غیر سماجی عناصر کے خلاف کارروائی کی تھی۔
لیکن وسنت ڈھوبلے کی سبکدوشی کے بعد ان تمام کاروائیوں میں زبردست کمی واقع ہوئی اور ان تمام غیر قانونی سرگرمیوں میں ایک بار پھر اضافہ ہونے لگا۔