سکل مراٹھا سماج (ایس ایم ایس) نے مراٹھا ریزرویشن اور دیگر مطالبات کے تعلق سے منگل کو دوپہر شہر کے تارارانی چوک کے داخلی درواز پر چکا جام کے ساتھ احتجاج کیا۔
پولیس انتظامیہ نے تحریک کی اجازت سے انکار کیا تھا لیکن ایس ایم ایس کارکنان نے اس کے باوجود تارارانی چوک پر جمع ہوکر روڈجام کردیا، جس سے شہر کے داخلی دروازے پر گاڑیوں کی آمدورفت پوری طرح سے ایک گھنٹے کے لیے بند ہوگئی اور کارکنان نے ریاستی حکومت کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کیا۔
مسٹر نیواس سلوکھے، جینت پاٹل سمیت ایس ایم ایس لیڈران نے کہا کہ راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سنبھاجے چھترپتی کی قیادت میں کولہا پور اورناسک میں ’خاموش‘ احتجاج کے بعد، حکومت صرف تمام مطالبات کو تسلیم کرنے کا دعویٰ کررہی ہے لیکن اب تک اس بارے میں نوٹیفکیشن جاری کرنے میں ناکام رہی ہے اور گورنر گورننس کی تجویز کو منظوری کا حکم نہیں دے سکے۔ اس کے علاوہ حکومت نے سارتھی تنظیم کو ایک ہزار کروڑ روپے دینے پر مراٹھا برادری کے لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
Toycathon 2021: مودی جمعرات کو ٹائے کیتھان کے شرکاء سے بات چیت کریں گے
موقع پر پولیس فورس کو تعینات کیا گیا، جنہوں نے ایک گھنٹے کے بعد مظاہرین کو منتشر کیا اور گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے راستہ صاف کروایا۔
مسٹر سلوکھے اورمسٹر پاٹل کے ساتھ بابا پیٹرن، سجیت چوہان، اجیت راوت، دلیپ دیسائی، سمرجیت گھاٹگے، اشول کدم، بابا اندولکر، سچن ٹوڈکر اوردیگر نے چکاجام میں حصہ لیا۔