چونکہ پچھلے برس کووڈ کا حوالہ دیتے ہوئے ممبئی کے حدود میں مویشیوں کے ساتھ داخلے پر پابندی عائد کی تھی نتیجہ یہ ہوا کہ کاروباری ممبئی میں بنا جانوروں کے کاروبار کے ہی خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے اور ان کا لاکھوں کروڑوں نقصان ہوا۔ حالانکہ اس بار مسلم لیڈران نے ابھی سے بر سر اقتدار حکومت کے اعلیٰ سیاسی رہنماؤں سے اس بار قربانی کو لیکر کسی طرح کی مشکلات پیدا نہ کی جائیں اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مجلس کے مہاراشٹر کے صدر فیاض احمد نے اس بارے میں وزیر نگراں اسلام شیخ سے ملاقات کی فیاض خان پچھلے برس کا حوالہ دیتے ہوئے تاجروں کے حالات اور نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے اس بار ایسے حالات نہ پیدا ہوں اس کا خاص خیال رکھنے کہ مطالبہ کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے شرد پوار سے ملاقات کی اور مسلم علماء کرام اور سیاسی رہنماؤں سے اس بار قربانی کو لیکر ایک پلیٹ فارم پر آنے کی اپیل کی ہے اعظمی نے ایسے لوگوں کو کہ خبردار کیا ہے جو قربانی کو لیکر حکومت کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اعظمی نے بی ایم سی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ باقی دوسرے معاملوں کے لئے جس طرح سے کووڈ قوانین پر عمل کرتے ہوئے اُنہیں انجام دیا جاتا ہے بلکل اسی طرح قربانی کے بازاروں کا بھی خیال رکھا جائے تاکہ تاجر طبقہ کی روزی روٹی کا یہ ذریعہ ان سے نہ چھینا جائے۔
ممبئی کے تاجر بڑے پیمانے پر دوسری ریاستوں کا رخ کر رہے ۔
گجرات راجستھان اتر پردیش سے بڑے پیمانے پر مویشی ممبئی میں لاکر فروخت کئے جاتے ہیں۔
تاجر 15 دیں پہلے اس کام کے لیے ممبئی سے باہر چلے جاتے ہیں۔لیکن اس بار تاجر کافی پہلے سے ہی ممبئی سے دور ریاستوں کے لئے روانہ ہوگئے۔
کیونکہ انھیں ڈر ہے کی حکومت کہیں مویشیوں کی ممبئی آمد پر پابندی نہ عائد کر دے۔