ممبئی:حاجی ملنگ درگاہ کو لیکر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے متنازع بیان کے بعد پیدا شدہ تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔مہاراشٹر کی سیاست میں یہ درگاہ موضوع بحث ہے۔ صوفیوں نے ممبئی ملنگ کے سلسلے پر مبنی ایک کتاب کا افتتاح کیا۔ اس کتاب کے مصنف سید شجر علی ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حضرت حاجی ملنگ مداری سلسلے عالیہ مزاریہ کے ایک بہت بڑے پائے کے بزرگ ہیں ملنگ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملنگ بہت سارے ہوا کرتے تھے یہ برٹش لوگوں نے یہ 1800 کے آس پاس ملنگوں کی تعداد صرف یو پی کی دکھائی تھی وہ ایک 148000 تھی۔ 1891 میں صرف یو پی میں ملنگ ہوا کرتے تھے ۔ملنگوں کی گدیاں پورے ہندوستان میں ہے وہ ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔
اس سلسلے کی روایت جو شروع ہوئی ہے وہ قریب 800 برس پہلے مدار پاک حضرت سید مدین زندہ شامدار جن کی مزار ضلع کانپور یوپی میں ہے ملنگوں کی روایت وہیں سے شروع ہوئی اور ان ملنگوں کی تعداد لاکھوں میں ہوئی ہندوستان کی جنگ ازادی میں بھی 1750 سے لے کر 1800 تک برٹش سے جو جنگ لڑ رہے تھے وہ بھی ملنگ تھے اور ان ملنگوں میں سب سے پہلا نام حضرت مجنوں شاہ ملنگ تھا جو کہ میوات کے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ملند دیورا کانگریس چھوڑ کر ایکناتھ شندے کی شیوسینا میں شامل ہوئے
انہوں نے کہا کہ 1980 سے ہوا ہے جو ابھی تماشہ چل رہا ہے اس کے پہلے ایسا کچھ نہیں تھا ہم وزیراعلی کو مل کر کے وہ ساری چیزیں دکھائیں گے اور ان کو ملنگ کیتاریخ بتائیں گے حضرت حاجی عبدالرحمن ملنگ رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ پر پیشوا نے کچھ تحفے بھی بھیجے تھے اور بھیجنے کی وجہ تھی کہ وہاں پر بہت سارے ملنگوں نے جو وہاں کے ملنگ تھے۔
ان ملنگوں نے انگریزوں پر حملہ کیا تھا۔ انگریز بھاگنے پر مجبور ہوگئے تھے ۔اس کی خوشی میں پیشوا نے خوش ہو کر کے ان کو وہاں تحفے مین بہت ساری زمینیں دی تھیں۔ پیشوا کے زمانے کی بات ہے یہ اور بھی کچھ اس سے بھی پرانی پرانی روایتیں وہ کتابوں ملتی ہیں یہ تاریخ ہے جیسے کسی بھی سیاسی رہنما کو جاننا بیحد ضروری ہے۔