اورنگ آباد :مہاراشٹر کے ناندیڑ اور اورنگ آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی اموات کے بعد ہسپتال انتظامیہ پر کئی سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔ کچھ عرصہ قبل مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلمان سید امتیاز جلیل نے اورنگ آباد کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے انتظامات پر سوال اٹھائے تھے۔ اور بمبئے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ میں ایک مفاد عامہ داخل کی تھی۔
ایم پی امتیاز جلیل کی مفاد عامہ کا نوٹس لیتے ہوئے بمبئے ہائی کورٹ نے سرکاری وکیل اور درخواست گزار ایم پی امتیاز جلیل کو سرکاری ہسپتال گھاٹی کا معائنہ کرنے کا حکم دیا۔ ہسپتال کے ڈین اور سرکاری وکیل کے ساتھ رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے ہسپتال کا معائنہ کیا۔
ہسپتال کا معائنہ کرنے کے بعد ایم پی امتیاز جلیل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے کچھ عرصہ پہلے بمبئے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ میں مفاد عامہ داخل کی تھی۔اس میں سرکاری ہسپتال سے متعلق مسائل اٹھائے تھے۔ ہمارے پاس اسپتال کی عمارت بنی ہوئی ہے، لیکن اس میں صحت خدمات کرنے والے عملے کی کمی ہے۔ سرکاری ہسپتال میں آلات اور ادویات کی بھی کمی ہے۔
رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ جب اُنکی پی آئی ایل ہائی کورٹ میں آئی تو جج نے اسپتال میں گندگی کی تصویر دیکھ کر فوراً اسپتال کے ڈین کو بلایا، جس کے بعد جج نے ایم پی امتیاز جلیل، سرکاری وکیل اور ڈین سے کہاں ہیں؟ کہ وہ اسپتال کا معائنہ کریں اور 10 اکتوبر بروز منگل کو ہائی کورٹ میں اسپتال کی حالت کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کریں۔ جو تصاویر ہم نے دی عدالت تھیں آج یہاں آکر حیران رہ گئے کے سرکاری اسپتال اتنا صاف نظر آرہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Khidmat Hujjaj Committee اورنگ آباد میں ایک اور خدمت حجاج کمیٹی کی تشکیل
سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کے تعلق سے ایم پی امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ مہاراشٹر کے سرکاری اسپتالوں میں بڑے پیمانے پر ادویات کا گھپلہ ہوا ہے اور اس کی اگر تفتیش کی جائے تو کروڑوں روپے کا گھوٹالہ سامنے آئے گا۔ایم پی امتیاز جلیل نے مثال ڈے کر کہا کہ اورنگ آباد کے سرکاری اسپتال کے قریب بہت سے پرائیویٹ میڈیکل ہیں اور اُنکا بڑے پیمانے پر کاروبار بھی ہوتا ہیں، یہ میڈیکل ان لوگوں کے ہیں جو سرکاری اسپتال میں کام کرتے ہیں، انہوں نے ان لوگوں نے اپنے رشتہ داروں کو یہ میڈیکل دیے ہے۔