بامبے ہائی کورٹ میں ایک خاتوں نے عرضی داخل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے پیٹ میں پل رہا بچہ کئی بیماریوں سے متاثر ہے جس کے بعد بامبے ہائی کورٹ نے طبی صلاح و مشورے کے بعد خاتون کو حمل ساقط کرنے کی اجازت دے دی۔
مذکورہ خاتون کے وکیل ڈی وی سروج نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ میں یہ واضح ہو چکا تھا کہ اگر اس حمل کو ساقط نہیں کیا گیا تو پیدائش کے بعد بچہ زیادہ دنوں تک زندہ نہیں رہ سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ طبی رپورٹ کی بنیاد پر خاتون کو اس بات کی اجازت دے دی گئی کہ وہ حمل ساقط کرا سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی بامبے ہائی کورٹ نے اسی طرز کے ایک معاملے میں 28 ہفتوں کے حمل کو ساقط کرنے کی اجازت دی تھی۔ چونکہ بھارت میں اسقاط حمل کرانا قانوناً جرم ہے لیکن اگر حمل میں پل رہا بچہ کسی طرح کی بیماری میں مبتلاء ہوجائے اور اس کا زیادہ دنوں تک زندہ رہنا مشکل ہو تو ایسے حالات میں لوگ اسقاط حمل کے لیے کورٹ کا رخ کرتے ہیں۔