ممبئی: بائیکلہ فلائی اوور کی تعمیر کے دوران بائیکلہ مارکیٹ کی 533 دوکانیں فلائی اوور کی زد میں آرہی ہیں، ان میں 120 دکانداروں کے پاس لائنسنس ہیں اور 39 دکانداروں کو فورا دکان ہٹانا پڑے گا۔ اس سے متعلق بی ایم سی پش و پیش میں مبتلا ہے جب کہ یہاں سے کئی دکانداروں کو نئی ممبئی منتقل کیا جا چکا ہے۔
بی ایم سی کے اعلی افسران کے مطابق یہ فلائی اوور لال باغ سے شروع ہوکر رانی باغ کے پاس سے ہوتے ہوئے ناگپاڑہ پر ختم ہوگا جب کہ ناگپاڑہ سے لال باغ جانے کے لیے یہ فلائی اوور نہیں رہے گا۔ اس لیے یہاں کی عوام کو ڈاکٹر بابا صاحب امبیدکر روڈ یعنی فلائی اوور کے نیچے سے جانا ہوگا۔ ممبئی میں بڑھتی کاروں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اس فلائی اوور کو طویل بنایا جا رہا ہے اسی وجہ سے ٹرافک کا مسئلہ بھی ایک حد کم ہو جائیگا ۔
واضح رہے کہ فلائی اوور کی تعمیر کے بعد ٹرافک کا مسئلہ ختم ہوجائیگا لیکن یہاں سے جن دوکانداروں کو منتقل کرنے کا پلان بی ایم سی نے بنایا ہے اس کے سبب یہاں موجود دوکانداروں کی روزی روٹی کا اہم مسئلہ ہے کیونکہ انھیں جہاں بھی منتقل کیا جائیگا وہاں مارکیٹ ایسے ہی رہیگی اس کی کوئی گارنٹی نہیں اس مارکیٹ میں دوکاندار کئی پیڑھی در پیڑھی سبزی اور پھل کا کاروبار کرتے چلے آرہے ہیں ان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے ۔
دوکانداروں کے ساتھ ساتھ اطراف میں بھی بسنے والوں کی بھی خاصی تعدد مسلمانوں کی ہے ۔ اس طرح سے ٹرافک کا مسلہ بھی ختم ہو جائیگا لیکن علاقے کی عوام اور علاقے کے لوگوں کی پہنچ سے بائیکلہ مارکیٹ دور ہوتے دکھائی دی رہی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ فکر مند ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: Muslim and Kashmiri Guard Issue : مسلم اور کشمیری سکیورٹی گارڈ تعصب کا شکار