ممبئی: عام آدم پارٹی ممبئی یونٹ کے رہنما قاسم مہدی نے الزام لگایا کہ جنوری سے گوونڈی میں خسرہ بیماری کے کیس سامنے آنے کے باوجود شہری انتظامیہ اور سماج وادی پارٹی کے مقامی ایم ایل اے بڑے پیمانے پر بربادی کا انتظار کرتے رہے ہیں۔ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے ممبئی میں خسرہ کے 1037 مشتبہ معالات کی تصدیق کردی ہے جن میں سے ایک بڑی تعداد ایم ایسٹ وارڈ سے درج کی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خسرہ کے 12 کلسٹرز میں سے 5 گوونڈی میں ہیں۔ قاسم مہدی نے اس معاملے میں اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی ایم سی اور مقامی لیڈروں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔ BMC Responsible for Measles Cases in Mumbai
نیشنل ہیلتھ مشن کے مطابق خسرہ کے ٹیکے کی پہلی خوراک یونیورسل امیونائزیشن پروگرام کے تحت بچےکو 9 سے 12 مہینے کی عمر کے اندر دے دینا چاہہے جبکہ دوسری خوراک 16 سے 24 مہینے کی عمر کے دوران دی جاتی ہے۔ Measles Cases Issue in Govandi
قاسم مہدی نے کہا کہ 'بی ایم سی نے 9 ماہ سے پانچ سال تک کے ایسے بیس ہزار بچوں کا پتہ لگایا ہے جنہیں آج تک پہلی خوراک بھی نہیں دی گئی ہے۔ کیا اب تک بی ایم سی سورہی تھی کہ معاملہ سنگین ہوجائے تب ٹیکے دینے کا پروگرام شروع کریں گے۔ مرکز کی طرف سے مقرر کردہ ایک ٹیم نے اس ماہ کے اوائل میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تو پتہ چلا کہ خسرہ کے 60 فیصد معاملات میں خسرہ کا ٹیکہ لیا ہی نہیں گیا تھا اور 40 فیصد معاملات میں دوسری خوراک نہیں لی گئی تھی جو کہ پیدائش کے سولہویں مہینے کےبعد لی جاتی ہے۔
قاسم مہدی نے مزید کہا کہ 'اس حقیقت کے پیش نظر گوونڈی میں اس بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ سب سےزیادہ ہے۔ بی ایم سی کو چاہیے تھا کہ ہیلتھ کیئر مراکز اور آنگن واڑی ورکرس کو یہ ذمہ داری سونپ دی جائے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی بچہ خسرہ کے ٹیکے سے محروم نہیں رہے گا اور اگر لوگ ٹیکہ لینے سے ہچکچارہے ہیں تو بی ایم سی کو چاہیے تھا کہ ٹیکوں کے تعلق سے عوامی آگاہی پروگرام کو تیز کیا جاتا۔ خسرہ کے معاملات جنوری سے آنا شروع ہوگئے تھے لیکن بی ایم سی اس وقت جاگی جب کچھ جانیں چلی گئیں۔ قاسم مہدی نے مقامی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے اور انہوں نے اس مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
قاسم مہدی نے کہا کہ ' سیاسی رہنماؤں نے ہسپتال کا دورہ کرکے کچھ مریضوں سے ملاقات ضرور کی لیکن وہ سب فوٹو سیشن کے لیے تھا کیونکہ بی ایم سی الیکشن نزدیک آرہے ہیں۔ اگر انہیں واقعی تشویش ہوتی تو وہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیےجنوری میں ہی کوئی قدم اٹھاتے۔ مقامی رہنما ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے اور مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ یہ لوگ گوونڈی کے عوام کو صرف ایک ووٹ بینک سمجھتے ہیں لیکن اس بار میونسپل الیکشن میں عوام انہیں سبق سکھائیں گے۔