مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل پاورلوم صنعتی شہر بھیونڈی میں شہریت ترمیمی قانون،این آر پی اوراین آر سی کے خلاف 18 جنوری کو سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کی جانب سے پرشرورام ٹاورے اسٹیڈیم میں ایک تاریخی جلسہ منعقد ہوگا، جس میں کئی اہم سیاسی، سماجی، ملی تنظیموں کے مقررین خطاب کریں گے۔
سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی 'سی اے اے نہیں امن چاہیے،این پی آر نہیں روزگار چاہیے،این آر سی نہیں حقوق چاہیے‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے 18 جنوری کو شہر کے پرشرورام ٹاورے اسٹیڈیم میں ایک تاریخی جلسہ منعقد کررہی ہے۔
صنوبر ہال میں منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کے کنوینر ایڈوکیٹ کرن چیننے نے کہا کہ اس احتجاجی جلسہ میں شہر کے تمام سماجی، ثقافتی،ملی تنظیموں کے علاوہ بی جے پی سمیت چند جماعتوں کو چھوڑکرتمام سیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد سمیت آئین پر یقین رکھنے والے کئی ادارے حصہ لیں گے۔
چیننے کے مطابق آئین میں شہریت کے سلسلے میں واضح قوانین ہونے کے باوجود حکومت کو شہریت سے متعلق کسی قسم کے نئے قانون لانے کی ضرورت نہیں تھی۔لیکن موجودہ مرکزی حکومت غیر ضروری نیا سیاہ قانون لاکر پورے ملک کو پریشان کر رہی ہے۔
اس قانون کے تحت ملک کی سماجی اور مذہبی ہم آہنگی کو ختم کرکے مذہبی بھید بھاؤ کی کھائی چوڑی کی جارہی ہے۔کیونکہ اس میں سبھی مذہب کے لوگوں کو تو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو اس سے الگ رکھا گیا ہے۔
اس مذہبی امتیاز کے سبب ملک میں افراتفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔آر ایس ایس کے نظریات پر چلنے والی مرکز کی بی جے پی حکومت مسلمانوں کو دوسرے درجے کی شہریت کے لیے ذات اور مذہب کو بنیاد بنایا ہے۔
موجودہ حکومت کا ملک کے آئین پر یقین نہیں ہے اور جو آئین نہیں مانتے وہ غدار ہیں۔لہذا بھیونڈی کے تمام بیدارشہریوں نے مل کرسنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کے بینر تلے جمع ہوکر تمام مذاہب کے لوگوں کو ساتھ لے کر سی اے اے،این آر پی اوراین آر سی نامی سیاہ قانون کی پرزور مخالفت کرنے کے لیے سنیچر کودھوبی تالاب اسٹیڈیم میں ایک تاریخی جلسہ عام کریں گی۔جس گونج بھیونڈی کے گلی سے لے کر دہلی تک ہوگی۔
سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کے کو کنوینر کامریڈ وجے کامبلے نے کہا کہ پوراملک بے روزگاری، مہنگائی اورمندی سے جوجھ رہا ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے ان مسائل کا حل تلاش کرے۔ اس ملک کی موجود صورتحال ہے این سی آر، سی اے اے اور این پی آر کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔
مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی نے کہاکہ اس سیاہ قانون سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں برادران وطن بھی اس قانون سے متاثر ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ قوانین قطعی مذہبی نہیں ہے بلکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اور اس کے خلاف بڑے پیمانے پر پرامن احتجاج ہونا چاہیے۔
مولانا اوصاف فلاحی نے کہا کہ این سی آر، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف ہورہے احتجاج دراصل شہریت بچانے کے لیے ہیں بلکہ دستور کو بچانے کی تحریک ہے دستورباقی رہے گا توشہریت محفوظ ہو جائے گی۔
ڈاکٹر محدث خطیب نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں مذہب کی بنیاد پرشہریت نہیں دی جاتی۔شہریت دینے کا جوعمل ہے اس کی بنیاد پر شہریت دے دی جاتی ہے۔
مولانا امتیاز فلاحی نے احتجاجی جلسے میں کثیر تعداد میں شامل ہوں لیکن دشواریوں سے بچنے کے لیے موٹر سائیکل اور کاروں کو لیکر قطعی نہ آئیں۔ پرامن طور پر اپنے ہاتھوں میں ترنگا لے کر اپنے اپنے گھرو ں اور محلوں سے نکلیں اور کسی قسم کی نعرے بازی نہ کریں۔
اس پریس کانفرنس میں محمد علی شیخ، شاداب عثمانی، عبدالعزیز اشرفی اور فاضل انصاری نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔