تھانے: مہاراشٹر کے تھانے ضلع کی ایک عدالت نے ہفتہ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ورکر کے ذریعہ دائر ہتک عزت کے مقدمے میں حاضر ہونے سے مستقل استثنیٰ دے دیا ہے۔ بھیونڈی کے فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ سی واڈیکر نے وکیل نارائن ایر کے ذریعے راہل گاندھی کی درخواست کی سماعت کی۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ کانگریس لیڈر مستقل استثنیٰ کے مستحق ہیں۔
مجسٹریٹ نے مقامی آر ایس ایس کارکن راجیش کنٹے کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں ثبوت ریکارڈ کرنے کے لیے 3 جون کی تاریخ بھی مقرر کی۔ آر ایس ایس کارکن راجیش کنٹے نے 2014 میں گاندھی کی تقریر دیکھنے کے بعد بھیونڈی مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک نجی شکایت درج کی تھی، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر مہاتما گاندھی کے قتل کا الزام آر ایس ایس پر لگایا تھا۔
آر ایس ایس کارکن راجیش کنٹے نے دعویٰ کیا تھا کہ اس بیان نے آر ایس ایس کی ساکھ کو بدنام کیا ہے۔ راہل گاندھی جون 2018 میں عدالت میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی تھی۔ بتا دیں کہ مودی سرنیم معاملے میں کانگریس راہل گاندھی کے خلاف سورت کی ایک عدالت کے فیصلے کے بعد کانگریس رہنما کی رکنیت منسوخ ہوگئی ہے۔ یاد رہے کہ سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کرناٹک کے کولار میں ایک ریلی کے دوران راہل گاندھی نے کہا تھا کہ تمام چوروں کی کنیت مودی کیوں ہے؟ اس تبصرے پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی و گجرات کے سابق وزیر پورنیش مودی نے اس تبصرہ کو لے کر مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
کہا گیا کہ راہل گاندھی کا بیان پوری مودی برادری کی تضحیک ہے اور اس نے پوری مودی برادری کو بدنام کیا ہے۔ بعد ازاں گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے 2019 میں سورت میں ایف آئی آر درج کرائی۔ اسی سال سشیل مودی نے پٹنہ میں ہتک عزت کا مقدمہ بھی درج کرایا۔ اب راہل گاندھی سے کہا گیا ہے کہ وہ 12 اپریل کو پٹنہ عدالت میں فزیکل طور پر حاضر ہوں اور اپنے بیان پر وضاحت دیں۔ پٹنہ میں گزشتہ سماعت میں راہل کو ضمانت مل گئی تھی۔