ریاست مہاراشٹر کے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کی پرانی عمارت کے سامنے واقع ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈ کر کے مجسمے کے سامنے وکلاء جمع ہوئے اور مجسمے پر پھول چڑھاتے ہوئے انہوں نے آئین کی تمہید پڑھی۔
وکلاء، متنازع قانون کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے بھیونڈی کے شاہین باغ تک گئے۔ شاہین باغ میں خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ پوری ہمت سے اپنی لڑائی جاری رکھیں۔ اگر کسی مظاہرین کو کسی طرح کی قانونی مدد کی ضرورت پڑی تو وکلاء مقامی عدالت کے ساتھ ہی ہائی کورٹ تک انہیں قانونی مدد فراہم کریں گے۔'
سینئر وکیل ایڈوکیٹ بی ٹی ٹاورے نے بھیونڈی کے شاہین باغ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میڈیا کے ذریعہ یہ افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ مذکورہ قانون مسلمانوں کے خلاف ہے جبکہ ایسا نہیں ہے'۔
انہوں نے گوہاٹی کے تارا پرجاپتی نامی ایک شہری کی مثال پیش کرتے کہا کہ یہ قانون جتنا نقصان دہ مسلمانوں کے لیے ہے اس سے کہیں زیادہ او بی سی اور دیگر پسماندہ طبقات کے خلاف ہے۔
بی ٹی ٹاورے نے وکلاء سے درخواست کی کہ وہ غیر مسلم وکلاء اور شہریوں کو اس قانون کے تئیں بیداری لائیں ان کے درمیان پھیلائی جارہی غلط فہمیوں کو دور کریں۔
انہوں نے کہا کہ 'شاہین باغ کی خواتین کو میرا سلام جنہوں نے بہادری کی مثال قائم کردی ہے۔ پہلے وہ بھی اس قانون کو سمجھ نہیں پائے تھے لیکن اب انہیں سمجھ آچکا ہے'۔ انہوں نے اس قانون کو بھارت کے آئین کے خلاف بتاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو ہدف وتنقید کا نشانہ بنایا۔
شاہین باغ میں ایڈوکیٹ نیاز مومن، فاروق مومن، ایڈوکیٹ پنکج مسکے،ایڈوکیٹ معظم انصاری، ایڈوکیٹ اوم پرکاش موریہ سمیت کثیر تعداد میں وکلاء شامل تھے۔