مرکزی حکومت نے نہایت عجلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھیماکورے گاؤں تشدد کی تفتیش این آئی اے کو سونپ دی ہے۔ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ مشکوک ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت کی ترقی پسند، دلت اور امبیڈکری تحریک کو نکسلوادی قرار دینے کی سازش ہے۔
یلغار پریشد کی تفتیش پر بات کرتے ہوئے تھورات نے مزید کہا کہ 'یلغار پریشد کا پلیٹ فارم ترقی پسند نظریات کا تھا، جہاں سے شاعر، ادیب و مفکرین نے اپنے خیالات ظاہر کیے تھے۔ ان لوگوں نے برسرِ اقتدار پارٹی کے نظریات کے خلاف باتیں کی تھیں، اس لیے ان پر کارروائی کرنا انتہائی غلط ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہ ترقی پسند اور امبیڈکری تحریک کو دبانے کی کوشش ہے۔ اگر اس موقع پر کسی نے کچھ غلط کہا تھا اور اس کے خلاف کچھ ثبوت ہوں تو ہم اس کی حمایت نہیں کرتے لیکن جس طرح اس پورے معاملے کی تفتیش این آئی اے کو سونپی گئی ہے، اس کے وقت اور حالات پر اگر غور کریں تو یہ سب کچھ مشکوک معلوم ہوتا ہے۔'
بالاصاحب تھورات نے مزید کہا کہ 'اس سے قبل ترقی پسند نظریات کے حامل دابھولکر، کلبرگی و پانسرے کو قتل کرکے ان کے نظریات کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ اب مرکز کی بی جے پی حکومت ترقی پسند اور امبیڈکری نظریات کے حامل 'یلغار پریشد' کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان نظریات کے حاملین کو نکسلوادی ثابت کرنے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے۔ اس پورے معاملے کو اگر دیکھا جائے تو شک پیدا ہوتا ہے اور پورے ملک پر اس پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔'