محکمہ نے پریس کانفرنس کر کے عوام کو بتانے کی کوشش کی کہ کسی بھی بیماری سے احتیاط کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ گھبرانے یا خوفزدہ ہونے کی۔
محکمہ نے عوام کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ دیگر بیماریوں کی طرح کورونا وائرس بھی ایک بیماری ہے جو دوسرے امراض کے مقابلے میں قدرے تیزی سے پھیلتا ہے جس کی وجہ سے آج پوری دنیا پریشان ہے۔
محکمہ کے اعلی افسران نے خاص ہدایات دیتے ہوئے بتایا کہ منہ پر باندھنے کے لیے ماسک اور ہاتھ صاف کرنے کے لیے ہینڈ سینی ٹائزرز کی طلب یکایک بڑھ گئی لیکن اس کی بھرپائی نہ ہونے کی وجہ سے بازار میں یہ بہت ساری کمپنیوں کے مختلف ماسک اور ہینڈ سینی ٹائزر آگئے ہیں انھوں نے کہا کہ ہمارے کوکن ڈیویژن میں 15 ہینڈ سینی ٹائزر اور تین بنانے والی کمپنیاں ہیں جنھوں نے اپنا پروڈکٹ بڑھا دیا ہے۔
مادھوری نے بتایا کہ عام طو رپر ملنے والے یہ ماسک اور ہینڈ سینی ٹائزر میں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس میں اینٹی وائرس یا اینٹی بیکٹیریاس کی طاقت ہے یا نہیں۔
لیکن اس کے باوجود اگرچہ ہم عام صابن سے بھی تھوڑی دیر تک ہاتھ اچھے سے رگڑ کر دھوتے ہیں تب بھی یہ خطرہ دور ہوجاتا ہے۔
جب کہ ڈرگس انسپکٹر وریندر روی بتایا کہ این95ماسک اور عام ماسک میں فرق ہوتا ہے لیکن احتیاطی طور کوئی بھی ماسک پہننا بہتر ہے۔
ایک وائرس ہوتا ہے اور ایک بیکٹریا ہوتا ہے اس میں بھی دو قسم کے بیکٹریاز ہوتے ہیں جس میں ایک مفید اور دوسرے مضر۔
وہ کہیں بھی پیدا ہوتے ہیں پھیلتے ہیں لیکن وائرس کو ایک مقام چاہئے رہنے کے لیے اسے زندہ رہنے کے لیے سیل چاہئے اور وہ ہوا میں تیر نہیں سکتا اور کورونا وائرس جسم کے کسی بھی حصہ سے باہر نکلتا ہے اور متاثر کرتا ہے جس سے بھی انفکشن ہوتا ہے۔