ETV Bharat / state

اورنگ آباد: لکڑیوں کے کاروباری بھی کورونا سے پریشان - کورونا وبا کے ہیبت ناک مناظر

مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں لکڑیوں کے کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ انہیں کافی نقصان ہوا ہے۔

Aurangabad Timber traders
Aurangabad Timber traders
author img

By

Published : Apr 26, 2021, 11:03 PM IST

کورونا وبا اور لاک ڈاؤن نے ضروری اشیا کو بھی انسان کی دسترس سے دور کردیا ہے۔ اورنگ آباد میں لکڑیوں کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں تقریباً 20 تا 40 ٹن لکڑی ہر ٹال میں پڑی ہوئی ہیں جس کا کوئی خریدار نہیں ہے۔

لکڑیوں کے کاروباری بھی کورونا سے پریشان

کورونا وبا نے شادی، تہوار اور عبادات حتیٰ کہ ہر چیز کو اپنی زد میں لے رکھا ہے۔ دیکھا جائے تو اپریل اور مئی کا مہینہ اور عید کے بعد کا وقت شادی بیاہ سیزن ہوتا ہے لیکن لاک ڈاؤن اور رمضان المبارک لاک ڈاؤن گائیڈ لائن نے ہر کسی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

ضلع انتظامیہ نے شادی بیاہ کے لیے مشروط اجازت دی ہے لیکن جو شرائط عائد کی گئی ہے اس کی وجہ سے لوگ تقریبات سے دور رہنے میں ہی عافیت محسوس کررہے ہیں۔

سخت لاک ڈاؤن نے لکڑی کے کاروبار کو پوری طرح چوپٹ کردیا ہے۔ اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ لکڑی کی ایک ٹال پر پچیس سے پچاس خاندانوں کی کفالت ہوجاتی تھی لیکن اب مالک کا گزارا دشوار ہے۔

لکڑی کے کاروبار کا شمار کچے کاروبار میں ہوتا ہے۔ وقت پر مال فروخت ہوگیا تو نفع نہیں تو خسارہ۔ اب سوچئے جن لوگوں کے پاس چالیس پچاس ٹن مال پچھلے ایک سال سے دھول کھا رہا ہو ان پر کیا گزر رہی ہوگی۔

ان چھوٹے بیوپاریوں کا کہنا ہیکہ حکومت نے لاک ڈاؤن تو لگا دیا لیکن گھر کے اخراجات، لائٹ بل، بچوں کی تعلیم اور دیگر ضروریات کہاں سے پوری ہوگی۔

ملک میں کورونا وبا کے ہیبت ناک مناظر کے سبب کچھ شرپسندوں نے یہ افواہ بھی اڑا دی کہ اورنگ آباد کے شمشان گھاٹوں میں لکڑی کی قلت ہے۔ ہماری ٹیم نے جب اس کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ شہر کے سولہ شمشان گھاٹوں میں وافر مقدار میں لکڑی موجود ہے۔

لاک ڈاؤن نے ایک طرف متوسط اور چھوٹے کاروبایوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے تو دوسری جانب حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے محض خوش کن اعلانات پر تکیہ کیا جارہا ہے جس سے عام آدمی میں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ اگر فوری طور پر ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے تو حالات سنگین رخ اختیار کرنے کا اندیشہ ہے۔

کورونا وبا اور لاک ڈاؤن نے ضروری اشیا کو بھی انسان کی دسترس سے دور کردیا ہے۔ اورنگ آباد میں لکڑیوں کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں تقریباً 20 تا 40 ٹن لکڑی ہر ٹال میں پڑی ہوئی ہیں جس کا کوئی خریدار نہیں ہے۔

لکڑیوں کے کاروباری بھی کورونا سے پریشان

کورونا وبا نے شادی، تہوار اور عبادات حتیٰ کہ ہر چیز کو اپنی زد میں لے رکھا ہے۔ دیکھا جائے تو اپریل اور مئی کا مہینہ اور عید کے بعد کا وقت شادی بیاہ سیزن ہوتا ہے لیکن لاک ڈاؤن اور رمضان المبارک لاک ڈاؤن گائیڈ لائن نے ہر کسی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

ضلع انتظامیہ نے شادی بیاہ کے لیے مشروط اجازت دی ہے لیکن جو شرائط عائد کی گئی ہے اس کی وجہ سے لوگ تقریبات سے دور رہنے میں ہی عافیت محسوس کررہے ہیں۔

سخت لاک ڈاؤن نے لکڑی کے کاروبار کو پوری طرح چوپٹ کردیا ہے۔ اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ لکڑی کی ایک ٹال پر پچیس سے پچاس خاندانوں کی کفالت ہوجاتی تھی لیکن اب مالک کا گزارا دشوار ہے۔

لکڑی کے کاروبار کا شمار کچے کاروبار میں ہوتا ہے۔ وقت پر مال فروخت ہوگیا تو نفع نہیں تو خسارہ۔ اب سوچئے جن لوگوں کے پاس چالیس پچاس ٹن مال پچھلے ایک سال سے دھول کھا رہا ہو ان پر کیا گزر رہی ہوگی۔

ان چھوٹے بیوپاریوں کا کہنا ہیکہ حکومت نے لاک ڈاؤن تو لگا دیا لیکن گھر کے اخراجات، لائٹ بل، بچوں کی تعلیم اور دیگر ضروریات کہاں سے پوری ہوگی۔

ملک میں کورونا وبا کے ہیبت ناک مناظر کے سبب کچھ شرپسندوں نے یہ افواہ بھی اڑا دی کہ اورنگ آباد کے شمشان گھاٹوں میں لکڑی کی قلت ہے۔ ہماری ٹیم نے جب اس کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ شہر کے سولہ شمشان گھاٹوں میں وافر مقدار میں لکڑی موجود ہے۔

لاک ڈاؤن نے ایک طرف متوسط اور چھوٹے کاروبایوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے تو دوسری جانب حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے محض خوش کن اعلانات پر تکیہ کیا جارہا ہے جس سے عام آدمی میں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ اگر فوری طور پر ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے تو حالات سنگین رخ اختیار کرنے کا اندیشہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.