اورنگ آباد: مراٹھا ریزرویشن کیلئے گذشتہ سات دنوں سے منوج جرانگے پاٹل نے جالنہ ضلع کے انتروالی سراٹی میں بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ اس کے بعد ریاست بھر میں مراٹھا سماج کی تنظیمیں حرکت میں آچکی ہیں۔مختلف سطحوں پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں جرانگے کی بھوک ہڑتال کی حمایت کیلئے ریاست کے مختلف گاؤں میں سیاسی رہنماؤں کو داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔
ریاست بھر میں کئی ساری جگہوں پر احتجاج تشدد میں بدل گیا اور کئی سارے لوگوں نے سیاسی لیڈران وہ سرکاری بسوں میں توڑ پھوڑ کی اور کئی ساری بسوں کو نظر اتش بھی کر دیا۔ مہاراشٹر کے مختلف اضلاح میں کرفیو بھی لگا دیا گیا ہے۔ مراٹھا مظاہرین نے گنگا پور تحصیل کے چھترپتی شیواجی مہاراج چوک میں واقع بی جے پی رکن اسمبلی پرشانت بمب کے دفتر میں گھس گئے اور حکومت مخالف نعرے لگائے ریزرویشن ہمارا حق ہے، کسی کے باپ کا نہیں۔ جس کے بعد دفتر میں لگے بورڈز، کرسیاں اور میزیں توڑ دی گئیں۔
مظاہرین نے چھترپتی شیواجی مہاراج چوک پر کچھ دیر نعرے لگاتے ہوئے سڑک کو بلاک کرنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے چھترپتی سمبھا جی نگر میں با گیشور بابا کے پروگرام کے بینرز کو بھی پھاڑ دیا اور جلا دیا۔ مرکزی وزیر مملکت بھگوت کراڈ کے خلاف نعرے لگائے۔ پولیس موقع پر پہنچی اور مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: Maratha Reservation Protest حسن مشرف کی گاڑی کے ساتھ توڑ پھوڑ، تین افراد گرفتار
اورنگ آباد ضلع میں ریزرویشن کے لیے ان 15 دنوں میں تین مرہٹا سماج کے افراد نے خودکشی ہے۔ اورنگ آباد ضلع کے پنچ کرشی گاؤں میں رہنے والے 23 سالہ شبھم اشوک گڈیکر نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے خودکشی کر لی ہے۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ ڈھائی سال سے مراٹھا ریزرویشن کے لیے لڑ رہے تھے اور گاؤں میں کچھ لوگ مراٹھا ریزرویشن کی حمایت میں بیٹھے تھے، وہ ریزرویشن کے لیے ان کے ساتھ بیٹھا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے مراٹھا سماج کے اجلاس میں بھی شرکت کی جو انتروالی سراٹی میں منعقد ہوئی تھی۔