اورنگ آباد: ملک کی دوسری ریاستوں کی مہاراشٹر میں بھی عازمین حج نے حج پالیسی اور نوٹیفیکیشن جاری کرنے میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔حکومت اور مرکزی حج کمیٹی کی عدم توجہی کے سبب ان میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ رواں سال حج پالیسی 2023 کا اعلان ہونا ہے لیکن بد قسمتی سے اقلیتی امور کے وزیر کی مدت مکمل ہوگئی ہے۔اسمرتی ایرانی کو اضافی چارج دے دیا گیا۔اس سے حج 2022 کے بعد تمام سرگرمیاں تاخیر کا شکار ہیں۔ نتیجتا حج 2023 کا عمل منتظر ہے۔
اس سلسلے میں مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ اقلیتی محکمہ کے ساتھ میری میٹنگ ہوئی ہے۔وہ خود بات کو لے کر فکرمند ہیں کہ حج نوٹیفیکشن کب جاری ہوگا۔مسلمان کئی سالوں سے حج پر جانے کی تیاری کرتا ہے۔ہر سال عازمین حج سفر حج کیلئے فارم دسمبر میں ہی بھرنا شروع کر دیتے ہیں لیکن اس سال ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔حج پالیسی اور نوٹیفیکشن جاری کرنے میں بہت زیادہ تاخیر ہوگئی ہے۔دسمبر کی جگہ اب فروری کا مہینہ چل رہا ہےلیکن اس کو لے کر حکومت ہند اور مرکزی حج کمیٹی کی جانب سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب میں نے حج کی تاخیر کی وجہ جاننے کی کوشش کی تو اقلیتی محکمہ نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز ہی ہم نے کتنے لوگ حج جائیں گے اس کا فیصلہ لیا ہے ۔جلد ہی حج کے فارم بھرنے کی تیاری شروع کی جائے گی۔حج کو جانے والے اور ٹور آپریٹر کو یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی حج 2023 کی تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا۔ امتیاز جلیل نے حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حج پالیسی کے اعلان میں تاخیر کی وجہ سے کیا ہم سب کو معلوم ہے۔حکومت کا منصوبہ کیا ہے۔اس کے بارے میں کسی کو کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔عازمین حج مایوس ہیں اور ان کی مایوسی دور کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Budget 2023 اقلیتوں کے بجٹ پر امتیاز جلیل نے ناراضگی کا اظہار کیا
واضح رہے کہ حج کے عمل میں کم از کم 8 ماہ لگتے ہیں۔حج درخواست فارم جاری کرنا،درخواست گزار کو کال کرنا، پروسیسنگ، قرعہ اندازی، حاجی سے ایڈوانس رقم کی وصولی، حج ٹریز کا انتخاب، حج آفیسر، حج اسٹنٹ، پیرا میڈیکل اسٹاف ، خادم الحجاج کا انتخاب، حاجی سے پہلی قسط کی وصولی، ریال کی خریداری کے لئے ٹینڈر،سول ایوی ایشن سے چارٹر فلائٹس کے لئے ٹینڈر جاری کرنا وغیرہ شامل ہیں۔