ETV Bharat / state

مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی مثال قائم کی

اکثر و بیشتر مذہب کے نام پر لوگوں کو لڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے لیکن اس دنیا میں ذات اور مذہب سے بھی بڑی کوئی چیز ہے تو وہ انسانیت ہے، جس کی مثال مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں دیکھنے ملی جہاں مسلم نوجوان ہندو رسم و رواج کے مطابق لوگوں کا 'انتم سنسکار' کر رہے ہیں۔

مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی  مثال قائم کی
مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی مثال قائم کی
author img

By

Published : May 3, 2021, 7:39 AM IST

کورونا مہاماری میں نہ صرف زندگی کے رنگ بدلے ہے بلکہ اس بیماری کے خوف سے انسانوں نے دودی بنا لی ہے۔ زندگی کے بدلتے رنگ کے بیچ بھی کچھ ایسے لوگ ہے، جنہوں نے اپنا سب کچھ سماجی خدمت کیلئے قربان کردیا ہے۔ جہاں لوگ کورونا وائرس کے خوف سے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔ وہیں ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کے ایک چھوٹے سے علاقے عائشہ نگر سے تعلق رکھنے والے مختار احمد محمد آمین ضرورت مند لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔

مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی مثال قائم کی

مختار احمد محمد رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں روزے کی حالت میں لوگوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کررہے ہیں۔ وہ ایسے وقت میں لوگوں کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کررہے ہیں، جب لوگ اپنے ہی رشتہ داروں کی مدد سے کترا رہے ہیں۔ کووڈ۔19 کی دوسری لہر کے دوران مریضوں کو اسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینس وقت پر دستیاب نہیں ہیں۔ تقریبا تمام ایمبولینس لوگوں کی مدد کے لیے سڑکوں پر نظر آرہی ہے۔ ایسے میں مختار احمد کی اس مدد کو غیر معمولی انداز میں سرایا جارہا ہیں۔

مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی  مثال قائم کی
مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی مثال قائم کی

مختار احمد نہ صرف ذاتی خطرے میں میت کی مفت تدفین کر رہے بلکہ ہندو رسم و رواج کے مطابق ہندوؤں کی لاشوں کا انتم سنسکار بھی کر رہے ہیں۔ مختار احمد محمد آمین پیشے سے ایک ایمبولنس ڈرائیور ہیں۔ وہ تقریبا 20 سالوں سے فاران ہسپتال کی ایمبولینس چلا رہے ہے۔

مختار احمد کی پیدائش 1 جون 1977 میں اسلام پورہ علاقے میں ہوئی۔ غربت کی وجہ سے والد کی مدد کرنے کیلئے پاور لوم صنعت سے جڑ گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے مختار احمد کا ڈرائیوینگ کا شوق روزی میں بدل گیا۔

اس تعلق سے مختار احمد نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ گزشتہ ایک سال سے یہ کام انجام دے رہے ہیں۔ ان کے دوست چیتن دیورے نے انہیں ہندو رسم و رواج کے مطابق لاشوں کو انتم سنسکار کرنا سیکھایا تھا۔

مختار احمد نے کہا کہ وہ روزانہ 20 سے 25 لاشوں کو 'جیتا' دے رہے ہیں اور وہ اب تک ایک ہزار سے زائد میت کو ہندو رسم رواج کے مطابق آخری رسومات ادا کر چکے ہیں۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ ایک دن میں اتنی زیادہ میت آتی ہیکہ ان کو جلانے کے لئے جگہ بھی باقی نہیں بچی رہتی ہے تو ایسی صورتحال میں چبوتروں کے نیچے زمین پر مردوں کو جلانا پڑتا ہے۔ ایک وقت میں میت کی اتنی بڑی تعداد 'شمشان بھومی' میں آنے سے رضا کاروں میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ اس لئے مختار احمد انسانیت کے رشتے سے یہ کام انجام دے رہے ہیں۔

کورونا مہاماری میں نہ صرف زندگی کے رنگ بدلے ہے بلکہ اس بیماری کے خوف سے انسانوں نے دودی بنا لی ہے۔ زندگی کے بدلتے رنگ کے بیچ بھی کچھ ایسے لوگ ہے، جنہوں نے اپنا سب کچھ سماجی خدمت کیلئے قربان کردیا ہے۔ جہاں لوگ کورونا وائرس کے خوف سے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔ وہیں ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کے ایک چھوٹے سے علاقے عائشہ نگر سے تعلق رکھنے والے مختار احمد محمد آمین ضرورت مند لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔

مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی مثال قائم کی

مختار احمد محمد رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں روزے کی حالت میں لوگوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کررہے ہیں۔ وہ ایسے وقت میں لوگوں کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کررہے ہیں، جب لوگ اپنے ہی رشتہ داروں کی مدد سے کترا رہے ہیں۔ کووڈ۔19 کی دوسری لہر کے دوران مریضوں کو اسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینس وقت پر دستیاب نہیں ہیں۔ تقریبا تمام ایمبولینس لوگوں کی مدد کے لیے سڑکوں پر نظر آرہی ہے۔ ایسے میں مختار احمد کی اس مدد کو غیر معمولی انداز میں سرایا جارہا ہیں۔

مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی  مثال قائم کی
مالیگاؤں: ایمبولنس ڈرائیور مختار احمد نے انسانیت کی مثال قائم کی

مختار احمد نہ صرف ذاتی خطرے میں میت کی مفت تدفین کر رہے بلکہ ہندو رسم و رواج کے مطابق ہندوؤں کی لاشوں کا انتم سنسکار بھی کر رہے ہیں۔ مختار احمد محمد آمین پیشے سے ایک ایمبولنس ڈرائیور ہیں۔ وہ تقریبا 20 سالوں سے فاران ہسپتال کی ایمبولینس چلا رہے ہے۔

مختار احمد کی پیدائش 1 جون 1977 میں اسلام پورہ علاقے میں ہوئی۔ غربت کی وجہ سے والد کی مدد کرنے کیلئے پاور لوم صنعت سے جڑ گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے مختار احمد کا ڈرائیوینگ کا شوق روزی میں بدل گیا۔

اس تعلق سے مختار احمد نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ گزشتہ ایک سال سے یہ کام انجام دے رہے ہیں۔ ان کے دوست چیتن دیورے نے انہیں ہندو رسم و رواج کے مطابق لاشوں کو انتم سنسکار کرنا سیکھایا تھا۔

مختار احمد نے کہا کہ وہ روزانہ 20 سے 25 لاشوں کو 'جیتا' دے رہے ہیں اور وہ اب تک ایک ہزار سے زائد میت کو ہندو رسم رواج کے مطابق آخری رسومات ادا کر چکے ہیں۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ ایک دن میں اتنی زیادہ میت آتی ہیکہ ان کو جلانے کے لئے جگہ بھی باقی نہیں بچی رہتی ہے تو ایسی صورتحال میں چبوتروں کے نیچے زمین پر مردوں کو جلانا پڑتا ہے۔ ایک وقت میں میت کی اتنی بڑی تعداد 'شمشان بھومی' میں آنے سے رضا کاروں میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ اس لئے مختار احمد انسانیت کے رشتے سے یہ کام انجام دے رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.