ETV Bharat / state

Mohan Bhagwat مزدروں کا احترام نہ کرنا بے روزگاری کا سبب ہے، موہن بھاگوت

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کا احترام نہ کرنا ملک میں بے روزگاری کی ایک اہم وجہ ہے۔ انہوں نے لوگوں سے گزارش کی کہ نوکریوں کے پیچھے نہ بھاگیں۔ RSS Chief Mohan Bhagwat

author img

By

Published : Feb 6, 2023, 9:47 AM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ مزدوروں کے احترام میں کمی ملک میں بے روزگاری کی ایک اہم وجہ ہے۔ بھاگوت نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہر طرح کے کام کا احترام کریں، ساتھ ہی انہوں نے لوگوں سے گزارش کی کہ نوکریوں کے پیچھے نہ بھاگیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کام کو چھوٹا یا بڑا نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ یہ معاشرے کے لیے کیا جاتا ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ہر کوئی نوکری کے پیچھے بھاگتا ہے۔ سرکاری ملازمتیں صرف 10 فیصد کے لگ بھگ ہیں، جب کہ دیگر ملازمت تقریباً 20 فیصد ہیں۔ دنیا کا کوئی معاشرہ تیس فیصد سے زیادہ روزگار پیدا نہیں کر سکتا۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کپ اور برتن دھونے کا کام کرنے والے ایک شخص نے بہت ہی کم پیسوں سے پان کی دکان لگا لی۔ پان کی دکان کے مالک نے تقریباً 28 لاکھ روپے کی دولت کمائی… لیکن اس کے باوجود ہمارے نوجوان نوکریوں کے لیے درخواستیں دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت سے کسان ایسے ہیں جو کاشتکاری سے بہت اچھی آمدنی حاصل کرنے کے باوجود شادی کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔

  • When we earn livelihood we've responsibility towards society. When every work is for society then how can any work be big or small or different?God has always said that everyone is equal for him & there's no caste, sect for him, it was made by priests which's wrong: Mohan Bhagwat pic.twitter.com/XqpW0A6j7b

    — ANI (@ANI) February 5, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

موہن بھاگوت نے کہا کہ 'جب ہم روزی روٹی کماتے ہیں تو سماج کے تئیں بھی ہماری ذمہ داری ہوتی ہے۔ جب ہر کام معاشرے کے لیے ہوتا ہے تو کوئی اونچا، نیچا یا الگ کیسے ہوگیا۔۔؟ بھگوان کے لیے سب ایک ہیں، ان میں کوئی ذات پات نہیں ہے، یہ تمام چیزیں پجاریوں نے بنائی ہیں، جو غلط ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ملک کے حالات 'وشوا گرو' بننے کے لیے سازگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہنر کی کمی نہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ ملک پر مسلم حملہ آوروں سے پہلے دوسرے حملہ آوروں نے ہمارے طرز زندگی، ہماری روایات اور ہمارے مکاتب فکر کو خراب نہیں کیا۔ لیکن ان (مسلم حملہ آوروں) کے پاس ایک منطقی دلیل تھی۔ پہلے انہوں نے اپنی طاقت سے ہمیں شکست دی اور پھر نفسیاتی طور پر ہمیں دبا دیا۔ بھاگوت نے کہا کہ خود غرضی کی وجہ سے ہم نے حملہ آوروں کے لیے حملہ کرنے کی راہ ہموار کی۔ بھاگوت نے کہا کہ ہمارے سماج میں خود غرضی حاوی ہوگئی اور ہم نے دوسرے لوگوں اور ان کے کام کو اہمیت دینا چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنت اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر جیسے مشہور لوگوں نے سماج میں رائج اچھوت کی مخالفت کی تھی۔ اچھوتا پن سے پریشان ہو کر ڈاکٹر امبیڈکر نے ہندو مذہب ترک کر دیا لیکن انہوں نے کوئی دوسرا نامناسب مذہب نہیں اپنایا اور گوتم بدھ کے دکھائے ہوئے راستے کا انتخاب کیا۔ ان کی تعلیمات بھی بھارت کی سوچ کی ریکھا میں بہت زیادہ شامل ہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ سنت روی داس نے کہا ہے کہ کرم کرو، مذہب کے مطابق کرم کرو۔ پورے معاشرے کو جوڑو، معاشرے کی ترقی کے لیے کام کرنا ہی دھرم ہے۔ صرف اپنے بارے میں سوچنا اور اپنا پیٹ بھرنا دھرم نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ سماج کے بڑے لوگ سنت روی داس کے عقیدت مند بن گئے۔ بھاگوت نے کہا کہ تمام سنت، چاہے وہ سنت روی داس ہوں یا پھر کوئی اور، سب کے کہنے کا طریقہ کچھ بھی ہو لیکن ان کا مقصد ہمیشہ ایک ہی رہا، مذہب سے جڑے رہیں، ہندو مسلم سب ایک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : Mohan Bhagwat Comments on Muslims مسلمانوں کو احساس برتری کو ترک کرنا ہوگا، بھاگوت

ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ مزدوروں کے احترام میں کمی ملک میں بے روزگاری کی ایک اہم وجہ ہے۔ بھاگوت نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہر طرح کے کام کا احترام کریں، ساتھ ہی انہوں نے لوگوں سے گزارش کی کہ نوکریوں کے پیچھے نہ بھاگیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کام کو چھوٹا یا بڑا نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ یہ معاشرے کے لیے کیا جاتا ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ہر کوئی نوکری کے پیچھے بھاگتا ہے۔ سرکاری ملازمتیں صرف 10 فیصد کے لگ بھگ ہیں، جب کہ دیگر ملازمت تقریباً 20 فیصد ہیں۔ دنیا کا کوئی معاشرہ تیس فیصد سے زیادہ روزگار پیدا نہیں کر سکتا۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کپ اور برتن دھونے کا کام کرنے والے ایک شخص نے بہت ہی کم پیسوں سے پان کی دکان لگا لی۔ پان کی دکان کے مالک نے تقریباً 28 لاکھ روپے کی دولت کمائی… لیکن اس کے باوجود ہمارے نوجوان نوکریوں کے لیے درخواستیں دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت سے کسان ایسے ہیں جو کاشتکاری سے بہت اچھی آمدنی حاصل کرنے کے باوجود شادی کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔

  • When we earn livelihood we've responsibility towards society. When every work is for society then how can any work be big or small or different?God has always said that everyone is equal for him & there's no caste, sect for him, it was made by priests which's wrong: Mohan Bhagwat pic.twitter.com/XqpW0A6j7b

    — ANI (@ANI) February 5, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

موہن بھاگوت نے کہا کہ 'جب ہم روزی روٹی کماتے ہیں تو سماج کے تئیں بھی ہماری ذمہ داری ہوتی ہے۔ جب ہر کام معاشرے کے لیے ہوتا ہے تو کوئی اونچا، نیچا یا الگ کیسے ہوگیا۔۔؟ بھگوان کے لیے سب ایک ہیں، ان میں کوئی ذات پات نہیں ہے، یہ تمام چیزیں پجاریوں نے بنائی ہیں، جو غلط ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ملک کے حالات 'وشوا گرو' بننے کے لیے سازگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہنر کی کمی نہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ ملک پر مسلم حملہ آوروں سے پہلے دوسرے حملہ آوروں نے ہمارے طرز زندگی، ہماری روایات اور ہمارے مکاتب فکر کو خراب نہیں کیا۔ لیکن ان (مسلم حملہ آوروں) کے پاس ایک منطقی دلیل تھی۔ پہلے انہوں نے اپنی طاقت سے ہمیں شکست دی اور پھر نفسیاتی طور پر ہمیں دبا دیا۔ بھاگوت نے کہا کہ خود غرضی کی وجہ سے ہم نے حملہ آوروں کے لیے حملہ کرنے کی راہ ہموار کی۔ بھاگوت نے کہا کہ ہمارے سماج میں خود غرضی حاوی ہوگئی اور ہم نے دوسرے لوگوں اور ان کے کام کو اہمیت دینا چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنت اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر جیسے مشہور لوگوں نے سماج میں رائج اچھوت کی مخالفت کی تھی۔ اچھوتا پن سے پریشان ہو کر ڈاکٹر امبیڈکر نے ہندو مذہب ترک کر دیا لیکن انہوں نے کوئی دوسرا نامناسب مذہب نہیں اپنایا اور گوتم بدھ کے دکھائے ہوئے راستے کا انتخاب کیا۔ ان کی تعلیمات بھی بھارت کی سوچ کی ریکھا میں بہت زیادہ شامل ہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ سنت روی داس نے کہا ہے کہ کرم کرو، مذہب کے مطابق کرم کرو۔ پورے معاشرے کو جوڑو، معاشرے کی ترقی کے لیے کام کرنا ہی دھرم ہے۔ صرف اپنے بارے میں سوچنا اور اپنا پیٹ بھرنا دھرم نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ سماج کے بڑے لوگ سنت روی داس کے عقیدت مند بن گئے۔ بھاگوت نے کہا کہ تمام سنت، چاہے وہ سنت روی داس ہوں یا پھر کوئی اور، سب کے کہنے کا طریقہ کچھ بھی ہو لیکن ان کا مقصد ہمیشہ ایک ہی رہا، مذہب سے جڑے رہیں، ہندو مسلم سب ایک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : Mohan Bhagwat Comments on Muslims مسلمانوں کو احساس برتری کو ترک کرنا ہوگا، بھاگوت

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.