شیوسینا کی نوجوانوں کی تنظیم یوا سینا کے کمیٹی ممبر کنال نے ٹویٹ کیا کہ 'خدا کی مرضی سے! ان الفاظ کو سننے کا انتظار کر رہے ہیں اور ایک بار پھر اسی جگہ پر کرشمہ دیکھنا چاہتے ہیں جہاں سے ہمیں روشنی ملی اور پھر وہ جنت میں چلے گئے۔ ان کی دعائیں ہمارے ساتھ ہیں۔ ہم مکمل ذمے داری کے ساتھ اپنے پیارے مہاراشٹر کی خدمت کریں! خدا عظیم ہے۔ جئے ہند جئے مہاراشڑ۔'
اس پوسٹ کے ساتھ ہی کنال نے جونیئر ٹھاکرے اور پارٹی کے بانی و سربراہ بالا صاحب ٹھاکرے کی تصویر بھی پوسٹ کی۔ اس تصویر کے آگے مراٹھی میں ایک پیغام لکھا ہوا ہے کہ 'کسی دن شیواجی پارک میں ایک آواز گونج اٹھے گی کہ 'میں بالاصاحب ٹھاکرے کا پوتا خدا کی قسم کھاتا ہوں '۔
ممبئی کے ورلی اسمبلی حلقہ سے 29 سالہ ٹھاکرے نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سریش مانے کو 67000 سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ وہ شیو سینا کی تاریخ میں اس خاندان کے پہلے فرد ہیں جنہوں الیکشن لڑا۔
متعدد پوسٹر منظر عام پر آئے ہیں جس میں ٹھاکرے کو ریاست کا اگلا وزیر اعلی بنائے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بی جے پی اور شیوسینا نے مہاراشٹر میں موجودہ اسمبلی انتخابات مل کر لڑا تھا اور انہیں اکثریت بھی حاصل ہوئی مگر اس کے بار سے دونوں پارٹیوں کے درمیان وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے مقابلہ آرائی جاری ہے۔
شیوسینا نے اصرار کیا ہے کہ انتخابات سے قبل دونوں پارٹیوں کے درمیان اقتدار میں '50 -50 ' فارمولے کے تحت معاہدہ ہوا تھا لیکن مہاراشٹرکے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ '2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل اتحاد کے دوران شیوسینا کو ڈھائی سال تک وزیراعلی کا عہدہ دینے کا وعدہ نہیں کیا گیا تھا۔
بی جے پی 105 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے جبکہ 288 رکنی ریاستی اسمبلی میں شیوسینا کو 56 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔